چوتھی بات مسئلہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
﴿4- مسئلہ﴾
اعمال کی دو قسمیں ہیں:
1: ظاہری اعمال 2: باطنی اعمال
ظاہری اعمال سے مراد وہ کام ہیں جن کا تعلق انسان کے ظاہری اعضاء سے ہے مثلاً نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ۔ یہ اعمال جس فن میں بیان کیے جاتے ہیں اسے ”فقہ“ کہتے ہیں اور ان اعمال کو ”مسائل“ کا نام دیا جاتا ہے۔
باطنی اعمال سے مراد وہ کام ہیں جن کا تعلق انسان کے دل کے ساتھ ہے مثلاً صبر وشکر، عفوو حلم، سخاوت وشجاعت اور حیاء وغیرہ۔ باطنی اعمال جس فن میں بیان کیے جاتے ہیں اسے ”تصوف اور طریقت“ کہتے ہیں اور ان اعمال کو ”اخلاق“ کا نام دیا جاتا ہے۔
فقہ کی تعریف:
دین کے فروعی مسائل کو شر عی دلائل سے جاننے کا نام ”فقہ“ ہے۔
شرعی دلائل چار ہیں:
1: کتاب اللہ
2: سنت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
3: اجماع ِ امت
4: قیاس ِشرعی
ان چاروں دلائل سے شرعی احکامات کو ثابت کیا جاتا ہے لیکن ان چاروں دلائل سے مسائل کو ثابت کرنا فقہاء کا کام ہے، عام آدمی کانہیں۔
اللہ تعالیٰ نے آدمی کی ہدایت کے لیے تین چیزیں بنائی ہیں:
1: قرآن ِ کریم
2: سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم
3: ہدایت یافتہ اشخاص
شریعت کے احکام:
1: فرض
ایسا حکم جو دلیل قطعی سے ثابت ہو، بلا عذر چھوڑنے والا گنہگار ہو اور اس کا منکر کافر ہو۔ مثلاً پانچ وقت کی نمازیں۔ فرض کی دو قسمیں ہیں:
1: فرض عین 2: فرض کفایہ
فرض عین:
ایسا حکم جو ہر مسلمان پر فرض ہو اور ہر مسلمان پر اس کو ادا کرنا ضروری ہو۔ مثلاً پانچوں نمازیں، رمضان کے روزے وغیرہ۔
فرض کفایہ:
ایسا حکم جس کو صرف چندافراد ہی اداکر لیں تو سب کی طرف سے ادا ہو جاتا ہے۔ مثلاًنماز جنازہ
2: واجب
ایسا حکم جو دلیل ظنی سے ثابت ہو، بلا عذر چھوڑنے والا گنہگار ہو اور اس کا منکر کافر نہیں بلکہ گمراہ ہو گا۔ مثلاً: نماز وتر۔
3: سنت
ایسا فعل جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یا صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنا معمول بنایا ہو۔
سنت کی دو قسمیں ہیں:
1: سنت مؤکدہ 2: سنت غیر مؤکدہ
سنت مؤکدہ:
ایسا فعل جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ رضی اللہ عنہم نے ہمیشہ کیا ہو اور بلا عذر نہ چھوڑا ہو۔ اس کو بلا عذرجان بوجھ کر چھوڑنے والا ملامت کا مستحق اور گنہگار ہو گا۔ مثلاًفجر اور ظہر کی سنتیں۔
سنت غیر مؤکدہ:
وہ فعل جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اکثر کیا ہو اور کبھی کبھی بلا عذر چھوڑ ا ہو، مثلاً عصر اور عشاء کی پہلی چار سنتیں۔
4: مستحب
وہ عمل ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی ا ﷲ عنہم نے کبھی کیا ہو اور کبھی چھوڑ دیا ہو۔ اس کو کرنے سے ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے سے گناہ نہیں ہوتا۔ مثلانوافل وغیرہ۔
5: حرام
وہ فعل ہے جس کی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو، اس کو بلا عذر کرنے والا گنہگار ہو گا اور اس کو حلال سمجھنے والا کافر ہو گا۔ مثلاً شراب پینا، جھوٹ بولناوغیرہ۔
6: مکروہ تحریمی
وہ فعل ہے جس کی ممانعت دلیل ظنی سے ثابت ہو، اس کا کرنے والا گنہگار ہوتا ہے اور اس کو حلال جاننے والا کافر نہیں بلکہ گمراہ ہوتا ہے۔ مثلاً امام سے پہلے سجدہ یا رکوع کرنا۔
7: مکروہ تنزیہی
وہ فعل ہے جس کا کرنا شریعت میں اچھا نہ سمجھا جائے اور نہ کرنا بہترسمجھا جائے۔مثلاًنماز کی پہلی رکعت ثناء کے بجائے سورت فاتحہ سے شروع کرنا۔
8: مباح
وہ فعل ہے جس کے کرنے سے نہ ہی گناہ ہوتا ہے اور نہ ہی ثواب مثلاً کھانا، پینا، سونا وغیرہ۔