پہلا سبق

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
پہلا سبق
[1]: تلاوت سے پہلے تعوذ پڑھنا (از قرآن مجید)
﴿فَاِذَاقَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ﴾
(النحل:98)
ترجمہ: چنانچہ آپ جب قرآن پڑھنے لگیں تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں۔
اس حکم پرعمل کرتے ہوئے تلاوت قرآن شروع کرتے وقت ”أَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ“ پڑھنا چاہیے۔
[2]: تلاوت سے پہلے تعوذ پڑھنا (از حدیث مبارک)
عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُوْلُ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ: "أَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ".
(مصنف عبدالرزاق: ج2ص56 کتاب الصلوٰۃ․ باب متیٰ یستعیذ)
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت سے پہلے ”أَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ“ پڑھتے تھے۔
[3]: وجود باری تعالیٰ
کوئی بھی چیز خودبخود وجود میں نہیں آتی بلکہ وہ کسی بنانے والے کی محتاج ہوتی ہے۔ اس لیے اس بات پر ایمان لانا ضروری ہے کہ یہ کائنات بھی خود بخود وجود میں نہیں آئی بلکہ اس کو بنانے والی بھی کوئی ذات موجود ہے اوروہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔
[4]: نجاست کی اقسام و احکام
”نجاست“ ناپاکی اور گندگی کو کہتے ہیں۔
اس کی دو قسمیں ہیں:
1: نجاست حقیقیہ 2: نجاست حکمیہ
1: نجاست حقیقیہ
وہ نجاست جو نظر آنے والی ہو۔ جیسے شراب اور پاخانہ وغیرہ۔
2: نجاست حکمیہ
وہ نجاست جونہ نظر آنے والی ہو۔ جیسے بے وضو ہونے کی حالت۔
نجاست حقیقیہ کی قسمیں:
اس کی دو قسمیں ہیں:
1: نجاست غلیظہ 2: نجاست خفیفہ
1: نجاست غلیظہ
یہ وہ نجاست ہے جس کی ناپاکی زیادہ سخت ہو اور اس کی بہت تھوڑی مقدار معاف ہو۔مثلاًشراب، انسان کا پیشاب، پاخانہ، خون، منی نجس ہیں، مرغی اور مرغابی اوربطخ کی بیٹ بھی نجس ہے اور حرام جانوروں کا پیشاب بھی نجس ہے۔
حکم: نجاست غلیظہ بدن یا کپڑوں پر لگ جائے تو دیکھا جائے اگر ایک درہم )تقریبا ایک انچ قطر (کے برابر یا اس سے کم ہے تو معاف ہے۔ اگر ایک درہم سے زیادہ ہے تو معاف نہیں۔
2: نجاست خفیفہ
یہ وہ نجاست ہے جس کی ناپاکی قدرے کم ہو اور اس کی زیادہ مقدار معاف ہو۔ مثلاًتمام حرام پرندوں کی بیٹ اورتمام حلال جانوروں کا پیشاب نجاست خفیفہ ہے۔
حکم: نجاست خفیفہ کپڑے یا بدن کے چوتھائی حصے کے برابر یا اس سے زیادہ لگی ہو تو معاف نہیں، اگر چوتھائی حصے سے کم ہو تو معاف ہے۔
فائدہ نمبر1:
نجاست حقیقیہ کو زائل کرنے کی دو شرطیں ہیں:
1: بدن یا لباس پرجہاں نجاست لگی ہو، اس جگہ سے نجاست اتار لیں۔
2: جہاں سے نجاست اتاری ہے اس جگہ کو اچھی طرح دھولیں۔
فائدہ نمبر2:
اشیاء چونکہ مختلف طرح کی ہوتی ہیں اس لیے اگر نجس ہو جائیں تو انہیں دھونے کے طریقے بھی مختلف ہیں۔ چنانچہ جو چیزیں نجاست چوس لیتی ہیں جیسے کپڑے وغیرہ تو ان کو دھونے میں دو کام کرنے ضروری ہیں:
1: نجاست کو اتار کر تین بار دھونا۔
2: ہر بار نچوڑنا۔
جو چیزیں نچوڑنے سے نہ نچڑیں جیسے قالین اور مٹی کے برتن وغیرہ تو ان کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان کو اچھی طرح تین بار دھوئیں اورجو چیزیں نجاست کو نہیں چوستیں ان کو مٹی وغیرہ سے رگڑ کر صاف کیا جا سکتا ہے۔مثلاً جوتا، چمڑا وغیرہ۔
[5]: سونے کی دعا
أَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْییٰ.
(صحیح البخاری: ج2ص934 کتاب الدعوات باب وضع الید تحت الخد الیمنیٰ)
ترجمہ: اے اللہ! میں تیرا ہی نام لے کر سوتی اور اٹھتی ہوں۔