دوسراسبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
دوسراسبق
[1]: تسمیہ
﴿بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾
ترجمہ: شروع اللہ کے نام سے جوبڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
”تسمیہ“ یعنی بسم اللہ الرحمٰن الرحیم قرآن حکیم کی ایک آیت ہے جو سورتوں کے درمیان فرق کے لیے نازل کی گئی ہے اور یہ کسی خاص صورت کے شروع کا حصہ نہیں ہے۔آیت یہ ایک ہی ہے البتہ 114 میں سے 113 سورتوں کے شروع میں سورتوں کے درمیان فاصلے کے لیے لکھی اور پڑھی جاتی ہے۔ ایک سورۃ البرأ ۃ (سورۃتوبہ)کے شروع میں بسم اللہ لکھی ہوئی نہیں ملتی۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اگر پیچھے سے تلاوت کرتے آرہے ہوں تو یہاں بسم اللہ نہیں پڑھیں گے اور اگر تلاوت شروع ہی یہاں سے کررہے ہوں تو بسم اللہ پڑھیں گے۔
[2]: امت محمدیہ کے لیے آزمائش
عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:"إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ."
(سنن الترمذی: ج2 ص59 کتاب الزھد باب ما جاء أن فتنۃ ھذہ الأمۃ فی المال)
ترجمہ: حضرت کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یقینا ہرامت کے لیے ایک آزمائش رہی ہے اورمیری امت کی آزمائش مال ہے۔
[3]: تقدیسِ ذات و صفات ِباری تعالیٰ
اللہ تعالیٰ جسم، اعضائے جسم (جیسے ہاتھ، چہرہ، پنڈلیاں اور انگلیاں وغیرہ) اور لوازم ِجسم (جیسے کھانے، پینے، اترنے، چڑھنے اور دوڑنے وغیر ہ )سے بھی پاک ہیں۔ قرآن و حدیث میں جہاں اللہ تعالیٰ کی طرف اعضائے جسم یا مخلوق کی صفات کی نسبت ہے، وہاں ظاہر ی معانی بالاتفاق مراد نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی بعض صفات کی تعبیرات ہیں۔ پھر متقدمین کے نزدیک وہ صفات متشابہات میں سے ہیں، ان کی حقیقت اور مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتاجبکہ متاخرین کے نزدیک ان کی حقیقت و مراد درجہ ظن میں معلوم ہے جیسے ”یداللہ“سے مراد قدرت باری تعالیٰ اور ”اترنے“ سے مراد رحمت کا متوجہ ہونا۔
[4]: نجاست حکمیہ کی اقسام و احکام
اس کی دو قسمیں ہیں:
1: حدث اصغر 2: حدث اکبر
(1) حدث اصغر
چھوٹی نجاست کو کہتے ہیں اوریہ بے وضو ہو جانے سے لاحق ہو جاتی ہے۔ حدث اصغر کو دور کرنے کے دو طریقے ہیں:
1: وضو کرنا 2: اگر پانی استعمال کرنے پر قادر نہ ہو تو تیمم کرنا
(2) حدث اکبر
بڑی نجاست کو کہتے ہیں اوریہ تین طریقوں سے لاحق ہوتی ہے۔
1: جنابت
یعنی شہوت کے ساتھ منی اپنی جگہ سے خارج ہو کر جسم سے باہر نکل آئے۔
2: حیض
یعنی بالغہ عورت کو ہر ماہ آنے والا خون جو کم از کم تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہوتا ہے۔
3: نفاس
زچگی (یعنی بچے کی ولادت) کے بعد آنے والا خون جس کی کم از کم مقدار مقرر نہیں اور زیادہ سے زیادہ چالیس دن ہو سکتا ہے۔
• حدث اکبر سے پاک ہونے کے دوطریقے ہیں:
1: غسل کرنا
2: اگر پانی استعمال کرنے پر قادر نہ ہو تو تیمم کرنا
[5]: سو کر اٹھنے کی دعا
أَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِيْ أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُوْرُ.
(صحیح البخاری: ج ص934 کتاب الدعوات باب ما یقول اذا نام)
ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں نیند کے بعد جگایا اور اسی کے پاس (ہم سب نے) اکٹھے ہونا ہے۔