چوتھا سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چوتھا سبق
[1]: اللہ تعالیٰ سے صراط مستقیم مانگیے!
﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ؁ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ڏ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَ؁﴾
ترجمہ: (اے اللہ!) ہمیں سیدھے راستے پر چلا، ان لوگوں کے راستے پر جن پر تونے انعام کیا،نہ کہ ان لوگوں کے راستے پر جن پر غضب کیا گیا اور نہ ہی ان کے راستے پر جو گمراہ ہوئے۔
[2]: آمین آہستہ کہنا
عَنْ وَائلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّہٗ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَرَأ ﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ﴾ قَالَ: "اٰمِیْنَ"، خَفَضَ بِھَا صَوْتَہٗ. (مسند ابی داؤد الطیالسی:ج1ص577حدیث نمبر 1117)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ﴾ پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ آواز سے آمین کہا۔
[3]: صدق باری تعالیٰ
اللہ تعالیٰ کا کلام سچا اور واقع کے مطابق ہے اور اس کے خلاف عقید ہ رکھنا بلکہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں جھوٹ کا وہم رکھنا بھی کفر ہے۔
[4]: پانی کے مسائل و احکام
پانی کی دو قسمیں ہیں:
1: مطلق پانی 2: مقید پانی
1: مطلق پانی ( عام پانی )
یہ وہ پانی ہے کہ جب پانی کا لفظ بولا جائے تو فوراً وہی پانی ذہن میں آئے جیسے کنویں کا پانی وغیرہ۔
2: مقید پانی
یہ وہ پانی ہے کہ جب پانی کا لفظ بولا جائے تو فوراً وہی پانی ذہن میں نہ آئے جیسے عرق گلاب وغیرہ۔ اس قسم کے پانی سے نجاست تو دور کی جاسکتی ہے لیکن وضو و غسل وغیرہ کرنا درست نہیں۔
مطلق پانی کی قسمیں:
اس کی چار قسمیں ہیں:
1: آسمان سے برسنے والا پانی
2: زمین سے نکلنے والا پانی
3: سمندر اور دریا کا پانی
4: برف سے پگھلنے والا پانی
حکم کے اعتبار سے مطلق پانی کی قسمیں:
حکم کے اعتبار سے مطلق پانی کی پانچ (5)قسمیں ہیں:
(1) طاہر مطہر غیر مکروہ:
یہ وہ پانی ہے جو خود پاک ہو اور دوسروں کو بلاکراہت پاک کرنے والا ہو جیسے بارش، دریا، ندی، نالہ، سمندر، چشمہ، کنویں وغیره کا پانی۔ اس سے وضو اور غسل کرنا اور ہر طرح کی نجاست دور کرنا جائز ہے۔
(2) طاہر مطہر مکروہ:
یہ وہ پانی ہے جو خود پاک ہو مگر پہلی قسم کے پانی کے ہوتے ہوئے اس سے وضو اور غسل کرنا مکروه تنزیہی ہے، اگر وه پانی نہ ہو بلکہ صرف یہی پانی ہو تو اس سے طہارت حاصل کرنا مکروه نہیں۔ جیسے بلی کا جھوٹا پانی یا وه قلیل پانی جس میں آدمی کا تهوک یا ناک کی رینٹ مل گئی ہو۔
(3) طاہر غیر مطہر:
یہ وہ پانی ہے جو خود تو پاک ہو لیکن اس سے وضو یا غسل جائز نہیں جیسے مستعمل پانی۔ مستعمل پانی اس پانی کو کہتے ہیں جس سے طہارت حاصل کرنے کی نیت سے وضو یا غسل کیا گیا ہو یا ثواب کی نیت سے بدن پر استعمال کیا گیا ہو (یعنی اس سے وضو پر وضو کیا گیا ہو) لہٰذا اگر کوئی شخص محض وضو سکھانے کے لیے کسی کو وضو کر کے دکھائے تو یہ استعمال شدہ پانی؛ مستعمل نہیں کہلائے گا۔
(4) طاہر مشکوک:
یہ وہ پانی ہے جو خود تو پاک ہو لیکن اس کا مطہر یا غیر مطہر ہونا یقینی نہ ہو جیسے گدھے یا خچر کا جوٹھا۔اگر اس پانی کے علاوہ کوئی اور پانی موجود نہ ہو تو اسی سے وضو اور غسل کر لیں اور تیمم بھی کر لیں لیکن اگر اس کے علاوہ کوئی اور پانی موجود ہو تو اس سے طہارت حاصل کرنا مکروہ ہے ۔
(5) نجس:
یہ وہ پانی ہے جس میں کوئی ناپاک چیز شامل ہوجائے جیسے پانی میں شراب گر جائےیا کوئی اور نجاست گر جائے۔ اس پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز نہیں اور ناپاک چیزیں بھی اس سے پاک نہیں ہوتیں۔
[5]: بیت الخلا ء سے نکلنے کی دعا
غُفْرَانَکَ! أَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ أَذْھَبَ عَنِّیْ الْأَذَیٰ وَ عَافَانِیْ.
(سنن ابن ماجۃ:ص26 ابواب الطہارۃ وسننھا باب ما یقول اذا خرج من الخلاء)
ترجمہ :اے اللہ! میں تیری بخشش کا سوال کرتی ہوں، تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف کو دور کرکے مجھے عافیت بخشی۔