چھٹا سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چھٹا سبق
[1]: توحید پر استقامت اور شرک سے بیزاری
﴿قُلْ يٰٓاَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ؁ لَآ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ؁ وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ؁ وَلَآ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ؁ وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ؁ لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَلِيَ دِيْنِ؁﴾
ترجمہ: کہہ دیجیے اے کافرو! میں اس کی عبادت نہیں کرتا جس کی تم عبادت کرتے ہو اور تم اس کی عبادت نہیں کرتے جس کی میں عبادت کرتاہوں اور میں ا س کی عبادت کرنے والا نہیں جس کی تم عبادت کرتے ہواور جس کی عبادت میں کرتا ہوں تم اس کی عبادت کرنے والے نہیں۔ تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔
[2]: ذکر اللہ کی فضیلت
عَنْ أَبِيْ مُوْسٰى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الَّذِيْ يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِيْ لَا يَذْكُرُ رَبَّهُ مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ."
(صحیح البخاری:ج2 ص498 کتاب الدعوات باب فضل ذكر الله عز و جل)
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یادکرتاہے اور جویاد نہیں کرتازندہ اورمردہ کی سی ہے۔
[3]: شرک کا بیان
شرک یہ تو ہے ہی کہ کسی کو اللہ کے برابر سمجھے اور اس کے مقابل جانے لیکن شرک بس اسی پر موقوف نہیں ہے بلکہ شرک یہ بھی ہے کہ جو چیزیں اللہ نے اپنی ذات والا صفات کے لیے مخصوص فرمائی ہیں اور بندوں کے لئے بندگی کی علامتیں قرار دی ہیں انہیں غیروں کے لیے بجا لایاجائے۔
شرک کی کئی صورتیں ہیں:
1: اللہ تعالیٰ کی ذات میں کسی کوشریک ٹھہرانا۔ مثلاً: عیسائیوں اور مجوسیوں کی طرح دو یا زائد خدا ماننا۔
2: کسی بھی بندے کے لیے ان غیب کی باتوں کاعلم اللہ تعالیٰ کی عطاسے ماننا جن کے بارے میں قرآن وحدیث میں تصریح ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سواان کو کوئی نہیں جانتا۔مثلاً:یہ علم کہ قیامت کب آئے گی؟ وغیرہ۔
3: کسی بندے میں تصرف وقدرت کو اللہ تعالی کی عطاسمجھے اور ساتھ یہ مانے کہ اس کا کسی کو نفع یانقصان پہنچانااللہ تعالی کی مرضی اور ارادہ کا پابند نہیں ہے۔ اسی طرح رکوع وسجدہ وغیرہ جیسے افعال کسی مخلوق کے لیے عبا دت کے طور پر نہیں بلکہ صر ف تعظیم کے طور پرکرنا۔اس کو ”فسقیہ شرک“ کہتے ہیں۔ پھرشریک کرنے میں نبی، ولی،جن، شیطان وغیرہ سب برابر ہیں جس سے بھی یہ معاملہ کیا جائے گا،شرک ہوگااورکرنے والامشرک ہو گا۔
[4]: وضو کے فرائض، سنتیں اور مستحبات
وضو کے فرائض:
1: چہرہ دھونا 2: کہنیوں سمیت بازؤوں کو دھونا
3: چوتھائی سر کا مسح کرنا 4: ٹخنوں سمیت پاؤں دھونا
وضو کی سنتیں:
1: نیت کرنا 2: بسم اللہ پڑھنا 3: دونوں ہاتھوں کو دھونا
4: مسواک کرنا 5: کلی کرنا 6: ناک میں پانی ڈالنا
7: ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا 8: تمام اعضاء کو تین بار دھونا
9: پورے سر کا مسح کرنا 10: کانوں کا مسح کرنا
11: ترتیب سے وضو کرنا 12: پے در پے وضو کرنا۔
نوٹ: وضو میں کوئی چیز واجب نہیں۔
فائدہ:وضو کے فرائض پورے ہونے کی دو شرطیں ہیں:
1: اعضاء پراتنا پانی بہانا کہ قطرات گرنے لگیں، لہٰذا اعضا کو صرف تر کرلینا کافی نہیں۔
2: پانی کے جسم پر پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہ ہو۔ لہٰذا اگر کسی کے ہاتھوں پر ناخن پالش یا پینٹ وغیرہ لگا رہے تو اس کا وضو نہ ہو گا۔
وضو کے مستحبات و آ داب:
1: قبلہ رخ بیٹھنا 2: ہر عضو دھوتے ہوئےکلمہ شہادت پڑھنا
3: اعضاء کو دائیں جانب سےدھونا 4: اعضائے وضو کو مَل کر دھونا
5: اعضائے وضو کو مبالغہ سے دھونا 6: چھنگلیا کا کان میں داخل کرنا
7: گردن کا مسح کرنا 8: بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا
9: وضو کے بعد دعا پڑھنا 10: پانی ضائع نہ کرنا
[5]: وضو کے آخر کی دعا
أَشْهَدُ أَنْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللہُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنَ الْمُتَطَهِّرِيْنَ.
(سنن الترمذی: ج1 ص18 باب فیما یقال بعد الوضوء)
ترجمہ: میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اے اللہ! تو مجھے بہت توبہ کرنے والوں اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں میں سے بنا دے۔