دسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
دسواں سبق
[1]: ملائکہ کی صفات
﴿اِنَّ الَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيُسَبِّحُوْنَهٗ وَلَهٗ يَسْجُدُوْنَ﴾
(الاعراف: 206)
ترجمہ: بیشک جو(فرشتے )تیرے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر کرکے منہ نہیں موڑتے اوراس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ آیت سجدہ ہے اگر آپ نے اس آیت کی تلاوت کرلی ہے تو آپ پر سجدہ تلاوت لازم ہوچکا ہے۔
[2]: کامل مسلمان کی علامات
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهٖ وَيَدِهٖ".
(صحیح البخاری: ج1 ص6 کتاب الایمان باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہٖ)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کامل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
[3]: ملائکہ کے متعلق عقائد
اللہ تعالیٰ نے ان کو نور سے پیدا فرمایاہے۔ یہ ہماری نظروں سے غائب ہیں۔ نہ مرد اورنہ ہی عورت ہیں۔ جن کاموں پر اللہ نے ان کو مقرر کیا ہے ان کو سر انجام دیتے رہتے ہیں اور ان میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ ان کی تعداد اللہ تعالیٰ کوہی معلوم ہے البتہ ان میں حضرت جبرائیل،میکائیل، اسرافیل اورعزرائیل علیہم السلام مقرب اورمشہور ہیں۔
فائدہ:
خواص بشر (انبیاء و رسل علیہم السلام) خواص ملائکہ (مقربین یعنی جبرائیل، میکائیل وغیرہ) سے افضل ہیں، خواص ملائکہ؛ دیگر ملائکہ اور عام بشر (صحابہ، اولیاء، اتقیاء، صلحاء) سے افضل ہیں، عام بشر (صحابہ، اولیاء، اتقیاء، صلحاء) عام ملائکہ سے افضل ہیں اور عام ملائکہ فاسق فاجر انسانوں سے افضل ہیں۔
[4]: تیمم کے مسائل واحکام
تیمم کے فرائض:
تیمم کے تین فرض ہیں:
1: نیت کرنا 2: چہرے پر ہاتھ ملنا 3: بازؤوں پر ہاتھ ملنا
تیمم کی سنتیں:
1: بسم اللہ پڑھنا 2: پے در پے تیمم کرنا 3: ترتیب سے تیمم کرنا
4: مٹی پر ہاتھوں کو حرکت دینا 5: انگلیوں کا خلال کرنا
تیمم کی شرائط:
1: نیت کرنا۔ 2: جس چیز پر تیمم کرنا ہو وہ زمین کی جنس میں سے ہو۔
3: ہاتھوں کا اکثر حصہ چہرے اور بازؤوں پر پھیرنا۔ 4: دو دفعہ ہاتھ زمین پر مارنا۔
5: اس طرح چہرے اور بازؤوں پر ہاتھ پھیرنا کہ کوئی جگہ مسح سے خالی نہ رہے۔
6: جن مجبوریوں کی وجہ سے تیمم کرنا جائز ہوتا ہے ان میں سے کوئی مجبوری پائی جائے۔
فائدہ نمبر1:
وہ مجبوریاں جن کی وجہ سے تیمم کرنا جائز ہے، پانچ قسم کی ہیں:
1: پانی چاروں طرف سے کم از کم ایک میل(یعنی1.6کلو میٹر) دور ہو۔
2: پانی تو موجود ہو لیکن خطرہ ہو کہ اگر پانی استعمال کر لیا تو بیمار ہو جاؤں گی یا بیماری بڑھ جائے گی یا معذور ہو جاؤں گی یا مر جاؤں گی۔
3: پانی تو موجود ہو لیکن خطرہ ہو کہ وضو یا غسل کر لیا تو بعد میں سخت پیاس لگنے کی صورت میں اور پانی نہیں ملے گا۔
4: پانی تو بہت ہو لیکن اسے حاصل نہ کر سکتی ہو۔ جیسے کنویں کے کنارے کھڑی ہوں لیکن ڈول وغیرہ نہ ہو یا الیکٹرک پمپ لگا ہو لیکن بجلی نہ ہو۔ (یہ ذہن میں رہے کہ پانی چاروں طرف سے کم از کم ایک میل دور ہو )۔
5: جب ایسی نماز کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو جس کی قضا نہیں ہوتی تو پانی کے پائے جانے کے باوجود تیمم کرنا جائز ہے۔ مثلاً مرد حضرات نماز جنازہ یا نماز عید کے لیے جائیں اور دیکھیں کہ نماز ہو رہی ہے اوراگر وضو کرنے چلے گئے تو نماز ختم ہو جائے گی تو وضو کے بجائے تیمم کر سکتے ہیں۔
فائدہ نمبر2:
جن چیزوں سے تیمم جائز ہے:
1: ایسی چیز جو جلانے سے نہ جلے۔ 2: پگھلانے سے نہ پگھلے۔
3: زمین میں دفن کرنے سے گلے سڑے نہیں۔
[5]: گھر سے نکلنے کی دعا
بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ.
(سنن الترمذی:ج2ص181 باب ما جاء ما یقول اذا خرج من بیتہ)
ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتی ہو ں، (بے شک ) گناہوں سے بچنے اورنیکی کی طرف آنے کی قوت اللہ ہی سے ملتی ہے۔
دسواں سبق
[1]: ملائکہ کی صفات
﴿اِنَّ الَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيُسَبِّحُوْنَهٗ وَلَهٗ يَسْجُدُوْنَ﴾
(الاعراف: 206)
ترجمہ: بیشک جو(فرشتے )تیرے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر کرکے منہ نہیں موڑتے اوراس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ آیت سجدہ ہے اگر آپ نے اس آیت کی تلاوت کرلی ہے تو آپ پر سجدہ تلاوت لازم ہوچکا ہے۔
[2]: کامل مسلمان کی علامات
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهٖ وَيَدِهٖ".
(صحیح البخاری: ج1 ص6 کتاب الایمان باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہٖ)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کامل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
[3]: ملائکہ کے متعلق عقائد
اللہ تعالیٰ نے ان کو نور سے پیدا فرمایاہے۔ یہ ہماری نظروں سے غائب ہیں۔ نہ مرد اورنہ ہی عورت ہیں۔ جن کاموں پر اللہ نے ان کو مقرر کیا ہے ان کو سر انجام دیتے رہتے ہیں اور ان میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ ان کی تعداد اللہ تعالیٰ کوہی معلوم ہے البتہ ان میں حضرت جبرائیل،میکائیل، اسرافیل اورعزرائیل علیہم السلام مقرب اورمشہور ہیں۔
فائدہ:
خواص بشر (انبیاء و رسل علیہم السلام) خواص ملائکہ (مقربین یعنی جبرائیل، میکائیل وغیرہ) سے افضل ہیں، خواص ملائکہ؛ دیگر ملائکہ اور عام بشر (صحابہ، اولیاء، اتقیاء، صلحاء) سے افضل ہیں، عام بشر (صحابہ، اولیاء، اتقیاء، صلحاء) عام ملائکہ سے افضل ہیں اور عام ملائکہ فاسق فاجر انسانوں سے افضل ہیں۔
[4]: تیمم کے مسائل واحکام
تیمم کے فرائض:
تیمم کے تین فرض ہیں:
1: نیت کرنا 2: چہرے پر ہاتھ ملنا 3: بازؤوں پر ہاتھ ملنا
تیمم کی سنتیں:
1: بسم اللہ پڑھنا 2: پے در پے تیمم کرنا 3: ترتیب سے تیمم کرنا
4: مٹی پر ہاتھوں کو حرکت دینا 5: انگلیوں کا خلال کرنا
تیمم کی شرائط:
1: نیت کرنا۔ 2: جس چیز پر تیمم کرنا ہو وہ زمین کی جنس میں سے ہو۔
3: ہاتھوں کا اکثر حصہ چہرے اور بازؤوں پر پھیرنا۔ 4: دو دفعہ ہاتھ زمین پر مارنا۔
5: اس طرح چہرے اور بازؤوں پر ہاتھ پھیرنا کہ کوئی جگہ مسح سے خالی نہ رہے۔
6: جن مجبوریوں کی وجہ سے تیمم کرنا جائز ہوتا ہے ان میں سے کوئی مجبوری پائی جائے۔
فائدہ نمبر1:
وہ مجبوریاں جن کی وجہ سے تیمم کرنا جائز ہے، پانچ قسم کی ہیں:
1: پانی چاروں طرف سے کم از کم ایک میل(یعنی1.6کلو میٹر) دور ہو۔
2: پانی تو موجود ہو لیکن خطرہ ہو کہ اگر پانی استعمال کر لیا تو بیمار ہو جاؤں گی یا بیماری بڑھ جائے گی یا معذور ہو جاؤں گی یا مر جاؤں گی۔
3: پانی تو موجود ہو لیکن خطرہ ہو کہ وضو یا غسل کر لیا تو بعد میں سخت پیاس لگنے کی صورت میں اور پانی نہیں ملے گا۔
4: پانی تو بہت ہو لیکن اسے حاصل نہ کر سکتی ہو۔ جیسے کنویں کے کنارے کھڑی ہوں لیکن ڈول وغیرہ نہ ہو یا الیکٹرک پمپ لگا ہو لیکن بجلی نہ ہو۔ (یہ ذہن میں رہے کہ پانی چاروں طرف سے کم از کم ایک میل دور ہو )۔
5: جب ایسی نماز کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو جس کی قضا نہیں ہوتی تو پانی کے پائے جانے کے باوجود تیمم کرنا جائز ہے۔ مثلاً مرد حضرات نماز جنازہ یا نماز عید کے لیے جائیں اور دیکھیں کہ نماز ہو رہی ہے اوراگر وضو کرنے چلے گئے تو نماز ختم ہو جائے گی تو وضو کے بجائے تیمم کر سکتے ہیں۔
فائدہ نمبر2:
جن چیزوں سے تیمم جائز ہے:
1: ایسی چیز جو جلانے سے نہ جلے۔ 2: پگھلانے سے نہ پگھلے۔
3: زمین میں دفن کرنے سے گلے سڑے نہیں۔
[5]: گھر سے نکلنے کی دعا
بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ.
(سنن الترمذی:ج2ص181 باب ما جاء ما یقول اذا خرج من بیتہ)
ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتی ہو ں، (بے شک ) گناہوں سے بچنے اورنیکی کی طرف آنے کی قوت اللہ ہی سے ملتی ہے۔
دسواں سبق
[1]: ملائکہ کی صفات
﴿اِنَّ الَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيُسَبِّحُوْنَهٗ وَلَهٗ يَسْجُدُوْنَ﴾
(الاعراف: 206)
ترجمہ: بیشک جو(فرشتے )تیرے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر کرکے منہ نہیں موڑتے اوراس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ آیت سجدہ ہے اگر آپ نے اس آیت کی تلاوت کرلی ہے تو آپ پر سجدہ تلاوت لازم ہوچکا ہے۔
[2]: کامل مسلمان کی علامات
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهٖ وَيَدِهٖ".
(صحیح البخاری: ج1 ص6 کتاب الایمان باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہٖ)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کامل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
[3]: ملائکہ کے متعلق عقائد
اللہ تعالیٰ نے ان کو نور سے پیدا فرمایاہے۔ یہ ہماری نظروں سے غائب ہیں۔ نہ مرد اورنہ ہی عورت ہیں۔ جن کاموں پر اللہ نے ان کو مقرر کیا ہے ان کو سر انجام دیتے رہتے ہیں اور ان میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ ان کی تعداد اللہ تعالیٰ کوہی معلوم ہے البتہ ان میں حضرت جبرائیل،میکائیل، اسرافیل اورعزرائیل علیہم السلام مقرب اورمشہور ہیں۔
فائدہ:
خواص بشر (انبیاء و رسل علیہم السلام) خواص ملائکہ (مقربین یعنی جبرائیل، میکائیل وغیرہ) سے افضل ہیں، خواص ملائکہ؛ دیگر ملائکہ اور عام بشر (صحابہ، اولیاء، اتقیاء، صلحاء) سے افضل ہیں، عام بشر (صحابہ، اولیاء، اتقیاء، صلحاء) عام ملائکہ سے افضل ہیں اور عام ملائکہ فاسق فاجر انسانوں سے افضل ہیں۔
[4]: تیمم کے مسائل واحکام
تیمم کے فرائض:
تیمم کے تین فرض ہیں:
1: نیت کرنا 2: چہرے پر ہاتھ ملنا 3: بازؤوں پر ہاتھ ملنا
تیمم کی سنتیں:
1: بسم اللہ پڑھنا 2: پے در پے تیمم کرنا 3: ترتیب سے تیمم کرنا
4: مٹی پر ہاتھوں کو حرکت دینا 5: انگلیوں کا خلال کرنا
تیمم کی شرائط:
1: نیت کرنا۔ 2: جس چیز پر تیمم کرنا ہو وہ زمین کی جنس میں سے ہو۔
3: ہاتھوں کا اکثر حصہ چہرے اور بازؤوں پر پھیرنا۔ 4: دو دفعہ ہاتھ زمین پر مارنا۔
5: اس طرح چہرے اور بازؤوں پر ہاتھ پھیرنا کہ کوئی جگہ مسح سے خالی نہ رہے۔
6: جن مجبوریوں کی وجہ سے تیمم کرنا جائز ہوتا ہے ان میں سے کوئی مجبوری پائی جائے۔
فائدہ نمبر1:
وہ مجبوریاں جن کی وجہ سے تیمم کرنا جائز ہے، پانچ قسم کی ہیں:
1: پانی چاروں طرف سے کم از کم ایک میل(یعنی1.6کلو میٹر) دور ہو۔
2: پانی تو موجود ہو لیکن خطرہ ہو کہ اگر پانی استعمال کر لیا تو بیمار ہو جاؤں گی یا بیماری بڑھ جائے گی یا معذور ہو جاؤں گی یا مر جاؤں گی۔
3: پانی تو موجود ہو لیکن خطرہ ہو کہ وضو یا غسل کر لیا تو بعد میں سخت پیاس لگنے کی صورت میں اور پانی نہیں ملے گا۔
4: پانی تو بہت ہو لیکن اسے حاصل نہ کر سکتی ہو۔ جیسے کنویں کے کنارے کھڑی ہوں لیکن ڈول وغیرہ نہ ہو یا الیکٹرک پمپ لگا ہو لیکن بجلی نہ ہو۔ (یہ ذہن میں رہے کہ پانی چاروں طرف سے کم از کم ایک میل دور ہو )۔
5: جب ایسی نماز کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو جس کی قضا نہیں ہوتی تو پانی کے پائے جانے کے باوجود تیمم کرنا جائز ہے۔ مثلاً مرد حضرات نماز جنازہ یا نماز عید کے لیے جائیں اور دیکھیں کہ نماز ہو رہی ہے اوراگر وضو کرنے چلے گئے تو نماز ختم ہو جائے گی تو وضو کے بجائے تیمم کر سکتے ہیں۔
فائدہ نمبر2:
جن چیزوں سے تیمم جائز ہے:
1: ایسی چیز جو جلانے سے نہ جلے۔ 2: پگھلانے سے نہ پگھلے۔
3: زمین میں دفن کرنے سے گلے سڑے نہیں۔
[5]: گھر سے نکلنے کی دعا
بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ.
(سنن الترمذی:ج2ص181 باب ما جاء ما یقول اذا خرج من بیتہ)
ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتی ہو ں، (بے شک ) گناہوں سے بچنے اورنیکی کی طرف آنے کی قوت اللہ ہی سے ملتی ہے۔