گیارھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
گیارھواں سبق
[1]: انبیاء سابقین و کتب سابقہ
﴿اِنَّآ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ كَمَا اَوْحَيْنَآ اِلٰى نُوحٍ وَّالنَّبِيّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖ ۚ وَاَوْحَيْنَآ اِلٰى اِبْرَاهِيْمَ وَاِسْمَاعِيْلَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَعِيسٰى وَاَيُّوْبَ وَيُوْنُسَ وَهٰرُوْنَ وَسُلَيْمٰنَ ۚ وَاٰتَيْنَا دَاوٗوْدَ زَبُوْرًا؁ وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰهُمْ عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ ۭ وَكَلَّمَ اللهُ مُوْسٰى تَكْلِيْمًا؁﴾
(النساء: 163، 164)
ترجمہ: (اے نبی!) ہم نے آپ کے پاس وحی بھیجی ہے جیسے نوح اور ان کے بعد دیگر انبیاء کے پاس بھیجی تھی اور ہم نے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، اولادِ یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان کے پاس وحی بھیجی تھی اور ہم نے داود کو زبور دی تھی۔ بہت سے رسول ہیں جن کے حالات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اور بہت سے رسول ایسے بھی ہیں جن کے حالا ت ہم نے آپ سے بیان نہیں کیے اور موسیٰ سے تو اللہ تعالیٰ نے براہ راست کلام کیا۔
[2]: تعداد انبیاء ورسل
عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ قَالَ اَبُوْذَرٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ: قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللہِ! کَمْ وَفَآئُ عِدَۃِ الْاَنْبِیَائِ؟قَالَ:مِائَۃُ اَلْفٍ وَّاَرْبَعَۃٌ وَّعِشْرُوْنَ اَلْفاً،اَلرُّسُلُ مِنْ ذٰلِکَ ثَلٰثَ مِائَۃٍ وَّخَمْسَۃَ عَشَرَجَمّاً غَفِیْراً.
(مشکوٰۃ المصابیح: ص511 باب بدء الخلق وذکر الانبیاء)
ترجمہ: حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی:یا رسول اللہ! انبیاء کی پوری تعداد کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک لاکھ چوبیس ہزار، ان میں سے رسولوں کی تعداد تین سو پندرہ ہے جو کہ ایک بہت بڑی تعداد ہے۔
[3]: نبوت کے متعلق عقائد
حقیقت ِنبوت:
’’نبی ‘‘ایسے انسان کو کہتے ہیں جواللہ تعالی کی طرف سے مبعوث ہو،معصوم عن الخطا ہو اور اس کی اتباع اور پیروی فرض ہو یعنی وہ انسان جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہو صغیر ہ اور کبیر ہ گناہوں سے پاک ہو اور اس کی تابعداری کرنا فرض ہو۔ان صفات کو انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کسی اور انسان کے لیے ثابت کرنا اگرچہ اس کے لیے نبی کا لفظ استعمال نہ کیا جائے، کفر ہے۔
نوٹ: نبی ہمیشہ مرد ہوتاہے، عورت نبی نہیں بن سکتی اور جنات کے لیے بھی انسان ہی نبی ہوتاہے۔ نبوت وہبی چیز ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے عطا کرنے سے عطاہوتی ہے، اپنی محنت سے عبادت کرکے کوئی شخص نہ نبی بن سکتاہے اور نہ ہی نبی کے مرتبہ اور مقام کو پہنچ سکتاہے۔
صداقتِ نبوت:
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک جتنے نبی اور رسول آئے سارے برحق اور سچے ہیں۔
دوام ِ نبوت:
انبیاء کرام علیہم السلام وفات کے بعد بھی اپنی مبارک قبروں میں اسی طرح حقیقتاًنبی اور رسول ہیں جس طرح وفات سے پہلے ظاہر ی حیات مبارکہ میں نبی اور رسول تھے۔ البتہ اب باقی تمام انبیا ء علیہم السلام کی شریعت منسوخ ہو چکی ہے اور قیامت تک کے لیے نجات کا مدار صرف اور صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر ہے۔
انبیاء علیہم السلام کی نیند:
نیند کی حالت میں انبیاء علیہم السلام کی آنکھیں تو سوتی ہیں مگر دل نہیں سوتااس لیے ان مبارک ہستیوں کا خواب بھی وحی کے حکم میں ہے اور نیند کے باوجو د انبیاء علیہم السلام کا وضو باقی رہتا ہے۔
[4]: موزوں پر مسح کے احکام
”موزہ“ چمڑے کی جرابوں کو کہتے ہیں۔ اس پر مسح کے لیے درج ذیل شرائط ہیں:
1: موزہ کو مکمل طہارت کی حالت میں پہنا ہو۔
2: موزہ اتنا اونچا ہو کہ کم از کم ٹخنوں کو چھپا لے۔
3: موزہ پاؤں کی تین چھوٹی انگلیوں کے برابر یا اس سے زیادہ پھٹا ہوانہ ہو۔
فائدہ:
اگر جرابیں ایسی ہوں جو صفات میں موزے کی طرح ہوں تو وہ بھی موزے کے حکم میں ہوں گی اور ان پر مسح کرنا بھی درست ہو گا۔ وہ صفات یہ ہیں:
1: پنڈلی پر بغیر باندھے (مثلاً ربڑ وغیرہ سے) ہوئے قائم رہ سکیں اور یہ قائم رہنا کپڑے کی تنگی اور چستی کی وجہ سے نہ ہو بلکہ اس کی ضخامت اور موٹا ہونے کی وجہ سے ہو۔
2: ان میں پانی نہ چھنے یعنی ان پر پانی گرائیں تو پانی ان میں اتر کر پاؤں تک نہ پہنچ سکے۔
3: اس میں کم از کم تین میل (4.8 کلو میٹر) کی مسافت بغیر جوتے کے سفر کرنا ممکن ہو۔
مذکورہ شرائط اگر جرابوں میں پائی جائیں تو وہ کہنے میں توجرابیں ہوں گی مگر دراصل موزے ہوں گے، اس لیے ان پر بھی مسح درست ہو گا۔
طریقہ مسح:
مسنون مقدار:
پورے ہاتھ کی انگلیوں کو گیلا کرکے دائیں ہاتھ کی انگلیاں دائیں پاؤں پر اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں بائیں پاؤں پررکھے، پھر ان کو پنڈلی کی طرف ٹخنوں سے اوپر تک کھینچے۔
فرض مقدار:
مسح کی فرض مقدار یہ ہے کہ ہاتھ کی تین انگلیوں کو موزے کے اوپر والے حصے پر لگائے۔
نواقض مسح:
1: موزہ اتارنا
اگر ایک موزہ اتار دیں یا کم از کم ایک پاؤں کی ایڑی باہر نکال لیں تو مسح ٹوٹ جائے گا۔
2: مدت گزرنا
مقیم کے لیے مدت مسح 24 گھنٹے ہے اور مسافر کے لیے 72 گھنٹے ہیں۔ جب مدت گزر جائے تو موزہ اتار کر پاؤں دھونا ضروری ہو جاتا ہے۔
[5]: نقصان پہنچنے کے وقت کی دعا
إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ.
(البقرۃ:156، عمل الیوم واللیلہ:ص:626باب ما یقول من أصیب بمصیبۃ)
ترجمہ: بے شک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف جانے والے ہیں۔