تیرھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تیرھواں سبق
[1]: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر انعامات الٰہیہ کی بارش
﴿اِنَّآ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَ؁ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ؁ اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ؁﴾
(سورۃ الکوثر)
ترجمہ: بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ لہذا اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے۔ بلاشبہ آپ کا دشمن ہی بے نام و نشان ہوگا۔
[2]: اللہ کی اطاعت تمام اطاعتوں سے بڑھ کر ہے
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِيْ مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ".
(المعجم الکبیر للطبرانی:ج7 ص277 رقم الحدیث 14795)
ترجمہ: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مخلوق کی ایسی اطاعت کرنا جائز نہیں جس سے خالق کی نافرمانی لازم آتی ہو۔
[3]: عظمت انبیاء علیہم السلام و علوم نبوت
عظمت انبیاء علیہم السلام:
کائنات کی تمام مخلوقات میں سب سے اعلیٰ مرتبہ اور مقام حضرات انبیاء علیہم السلام کا ہے اور انبیاء علیہم السلا م میں سے بعض بعض سے افضل ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے اعلیٰ و افضل اورتمام انبیا ء علیہم السلام کے سردار ہیں۔
عظمت ِعلومِ نبوت:
ہر نبی اپنے زمانے میں شریعت ِ مطہرہ کا سب سے بڑا عالم ہوتا ہےاور ہرنبی کو لوازم ِنبوت علوم سارے کے سارے عطا ہوتے ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اوّلین و آخرین کے نبی ہیں اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اوّلین و آخرین کے اور تمام مخلوقات سے زیادہ علوم عطا کیے گئے۔
[4]: حیض کے بقیہ احکام ومسائل
دوران حمل طہارت:
حمل کے زمانے میں اگرخون آجائے تو وہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ یہاں تک کہ بچہ نکلنے سے پہلے جوخون آتا ہے وہ بھی استحاضہ کہلاتاہے اور پیدا ہونے کے بعد جو خون آتا ہے وہ نفاس کہلاتا ہے۔
حیض کے زمانہ میں نماز روزہ کا حکم:
اس زمانہ میں نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا جائز نہیں،ہاں البتہ اتنا فرق ہے کہ نماز بالکل معاف ہوجاتی ہے، پاک ہونے کے بعد قضاپڑھناواجب نہیں لیکن روزہ بالکل معاف نہیں ہوتا، پاک ہونے کے بعد قضاروزہ رکھناواجب ہے۔
دوران نمازوروزہ حیض کاآنا:
اگر کسی کو فرض نماز پڑھتے ہوئے حیض آگیا تو نماز چھوڑ دے یہ نماز بالکل معاف ہوگئی اس کی قضا پڑھنا بھی واجب نہیں ہے،اگر نفل یا سنت میں ایسی صورت پیش آگئی تو نماز ختم کر دے لیکن پاک ہونے کے بعد اس کی قضا پڑھنا بھی واجب ہے، اگر روزہ کی حالت میں حیض آگیا خواہ آدھا دن گزرنے کے بعد بھی ایسی صورت پیش آگئی تو وہ روزہ ٹوٹ گیا چاہے فرض ہو یا نفل، پاک ہونے کے بعد قضا رکھے۔ نماز کے بالکل آخری وقت میں حیض آگیا ابھی تک نماز نہیں پڑھی تھی تو معاف ہوگئی،قضا واجب نہیں۔
ازدواجی تعلقات:
1: حیض کے زمانہ میں میاں بیوی کا خاص تعلق یعنی صحبت کرنا توجائز نہیں ہے اور یہ کہ عورت کی ناف سے لے کر گھٹنے تک کا جسم مرد کے عضوسے بغیر حائل کے مس نہ ہو، اس کے علاوہ باقی باتیں درست ہیں جیسے کھانا پینا،لیٹناوغیرہ۔
2: کسی کی عادت پانچ دن یا نو دن ہے، اب عادت کے مطابق خون بند ہوگیا تو ایسی صورت میں جب تک غسل نہ کرے،صحبت درست نہیں ہے۔ اگر غسل نہ کیا ہو، خون بند ہونے کے بعد ایک نماز کا وقت گزر جائے کہ ایک نمازکی قضا اس کے ذمہ واجب ہوجائے تب تو صحبت درست ہے،اس سے پہلے درست نہیں ہے۔اگر عادت پانچ دن کی تھی اور خون چار دن آکر بند ہوگیا تو ایسی صورت میں غسل کر کے نماز پڑھنا واجب ہے لیکن جب تک پانچ دن پورے نہ ہوجائیں صحبت کرنا درست نہیں ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ خون پھر نہ آجائے۔
3: اگر ایک دودن خون آکر بند ہو گیا تو غسل کرنا واجب نہیں ہے،وضو کرکے نماز پڑھے لیکن ابھی تعلق قائم کرنا درست نہیں ہے۔اگر پندرہ دن سے پہلے دوبارہ آجائے تو سمجھاجائے کہ وہ حیض کا زمانہ تھا اب عادت دیکھ کر جتنے دن حیض کے ہوں وہ نکال کر باقی دن کی نمازیں قضاکرے اور اگر پندرہ دن گزرگئے اور خون نہیں آیا تو وہ ایک دو دن استحاضہ کے سمجھے اورجونمازیں ان دنوں چھوڑی تھیں ان کی قضا پڑھے۔
نماز روزہ کے بالکل آخری وقت میں بندش حیض:
1: اگر حیض بالکل نماز کے آخری وقت میں بند ہوا تو دیکھاجائے گا کہ اگردس دن سے کم آیا اورایسے وقت بند ہو اکہ وقت بالکل تنگ ہے کہ جلدی اور پھرتی سے غسل کے فرائض اداکرکے غسل کرکے اتنا وقت باقی رہتا ہے کہ جس میں صرف ایک مرتبہ’’ اللہ اکبر‘‘ کہہ کر نیت باندھ سکتی ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھ سکتی تب بھی نماز اس پر واجب ہوگئی، قضا پڑھنا پڑے گی۔
2: اگر پورے دس دن ہو اور صرف اللہ اکبرکہہ سکتی ہو تو بھی نماز واجب ہے۔
3: اگر رمضان شریف میں رات کو پاک ہوئی تو ایسی صورت میں اگر پورے دس دن تک حیض آیا ہواورایسے وقت میں پاک ہوئی کہ صرف ’’اللہ اکبر‘‘بھی نہیں کہہ سکتی کہ سحری کا وقت ختم ہوگیا تب بھی صبح کا روزہ واجب ہے، اس کو چاہیے کہ نیت کرے اورصبح کوغسل کرلے۔
4: اگردس دن سے کم حیض آیا اورایسے وقت پاک ہوئی کہ صرف فرائض غسل ادا کرکے غسل توکرلے گی لیکن روزہ کا وقت ختم ہونے سے پہلے ’’اللہ اکبر‘‘ نہیں کہہ سکتی تب بھی روزہ واجب ہوگا۔ اگر غسل نہ کیا ہوتو چاہیے کہ نیت کرلے اور بعد میں غسل کرلے۔
5: اگر دس دن سے کم آیا اور ایسے وقت بند ہوا کہ پھرتی سے غسل کرنے کابھی وقت نہیں ہے تو روزہ رکھنا جائزنہیں ہے، سارادن روزہ داروں کی طرح رہے اورپھراس کے بعدقضا رکھے۔
تنبیہ: معلمہ صاحبہ یہاں دس دن اوردس دن سے کم کے فرق کو خوب اچھی طرح واضح کرکے سمجھائیں۔
[5]: کھانا کھاتے وقت کی دعا
کھانا شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.
(سنن ابی داؤد:ج2 ص 173 کتاب الاطعمۃ باب التسمیۃ علی الطعام)
اگر دعا پڑھنا بھو ل جائیں تو یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اللّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ.
(سنن ابی داؤد: ج2 ص173 کتاب الاطعمۃ باب التسمیۃ علی الطعام)
ترجمہ: کھانے کے شروع اور آخر میں اللہ تعالیٰ کا نام لیتی ہوں۔