پندرھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پندرھواں سبق
[1]: ختم نبوت (از قرآن مجید)
﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ۭ وَكَانَ اللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمًا﴾
(الاحزاب:40)
ترجمہ: محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں، ا ور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والے ہیں۔
فائدہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے نبیوں کے سلسلہ پر مہر لگ گئی اب کسی کو نبوت نہیں دی جائیگی۔
[2]: ختم نبوت (از حدیث مبارک)
عَنْ ثَوْبَانَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِىَّ بَعْدِىْ".
(سنن ابی داؤد:ج2 ص233 کتاب الفتن باب ذکر الفتن ودلائلھا)
ترجمہ: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی پیدانہیں ہوگا۔
[3]: عقیدہ ختم نبوت
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عالم ِدنیا میں کسی بھی قسم کی جدید نبوت کے جاری رہنے کا عقید ہ رکھنا کفرہے۔
[4]: نمازوں کے مستحب اور مکروہ اوقات کا بیان
فجر: فجر کی نماز کا وقت صبح صادق سے لے کر طلوع شمس تک ہوتا ہے۔ عورتوں کے لیے مستحب ہے کہ صبح صادق کے بعدا ندھیراہوتے ہوئے فجر پڑھ لیں۔ رات کے آخری حصے میں افق پر عرضاً پھیلنے والی روشنی کو ”صبح صادق“ کہتے ہیں۔
ظہر: جب سورج دوپہر کے بعد ڈھلنا شروع ہوجائے اس وقت سے لے کر مثل ثانی (یعنی جب ہر چیز کاسایہ اس کے اصلی سایہ کے علاوہ دوگنا ہوجائے)تک ہے لیکن اس کا مستحب وقت یہ ہے کہ سردیوں میں نماز جلدی پڑھ لی جائے اورگرمیوں میں ٹھنڈا کرکے یعنی تاخیر سے پڑھی جائے۔
عصر: جب ظہر کا وقت ختم ہوجائے تو اس وقت سے لے کر غروب آفتاب تک ہے لیکن اس کا مستحب وقت یہ ہے کہ اس کو بھی دیر سے پڑھا جائے البتہ اتنی دیر نہ ہو کہ سورج زرد ہونے لگے۔
مغرب: مغرب کا وقت غروبِ آفتاب سے لے کرآسمان پر سرخی کے باقی رہنے تک ہے۔ البتہ اس وقت میں اگر کوئی نماز ادا نہ کرسکے تو جب تک آسمان پرسفیدی باقی رہے اس وقت تک ادا کی جاسکتی ہے۔ اس کامستحب وقت یہ ہے کہ مغرب کاوقت ہوتے ہی اسے اداکرلیں۔ عموما ًپہلے گھنٹے میں اسے پڑھاجائے۔
عشاء: جب آسمان سے سفیدی بالکل ختم ہوجائے تو اس وقت سے عشاء کی نماز کاوقت شروع ہوجاتاہے اور صبح صادق تک رہتا ہے۔ عشاء کی نماز کا مستحب وقت یہ ہے کہ پہلے دوگھنٹے چھوڑ کرپڑھیں۔
نوٹ: اوقات کے لیے مستند کیلنڈرز سے مدد لی جاسکتی ہے۔
ممنوع اوقات: وہ ہوتے ہیں جن میں فرض یا نفل کوئی نماز بھی صحیح نہیں ہوتی۔ ممنوع اوقات تین ہیں:
1: طلوع آفتاب کا وقت 2: عین زوال کا وقت
3: غروب آفتاب کاوقت
مسئلہ: اگرفجر کی نماز طلوع آفتاب سے پہلے شروع کی اوردوران نماز سورج طلوع ہو گیا تو یہ نماز نہیں ہوئی۔اشراق کاوقت ہوجانے پرفجر کی قضا پڑھے۔البتہ اگرعصر کی نماز غروب سے پہلے آخری وقت میں شروع کی اوردوران نماز غروب ہوگیاتو یہ نماز صحیح اداہوگئی۔
مکروہ اوقات: وہ ہیں جن میں نفل نماز نہیں پڑھ سکتے البتہ قضا نماز،فرض نماز،سجدہ تلاوت، نماز جنازہ وغیرہ پڑھنادرست ہے۔ مکروہ اوقات دو ہیں:
1: فجر کا وقت شروع ہونے سے لے کر ختم ہونے تک۔ اس میں فجر کی دوسنتیں اور دو فرض پڑھے جائیں، اس دوران کوئی نفل نماز نہیں پڑھ سکتے۔
2: عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک۔
[5]: نیا کپڑے پہننے کی دعا
أَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيْهِ أَسْأَلُكَ خَيْرَهُ وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهٗ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهٗ.
(سنن الترمذی:ج1ص306 باب ما یقول اذا لبس ثوبا جدیدا)
ترجمہ: اے اللہ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں۔ یہ (کپڑا) تو نے ہی مجھے پہنایا ہے میں تجھ سے اس (کپڑے) کی خیر وبھلائی کا سوال کرتی ہو ں اورجس (مقصد ) کےلیے یہ کپڑا بنایا گیا ہےاس کی خیر وبھلائی کا بھی سوال کرتی ہو ں اور میں تجھ سے اس (کپڑے) کے شر سے پناہ مانگتی ہوں اور جس (مقصد) کےلیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کے شر سے بھی پناہ مانگتی ہو ں۔