انتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
انتیسواں سبق
[1]: قیامت برحق ہے
﴿وَاَنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيْهَا ڒ وَاَنَّ اللهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُوْرِ﴾
(الحج:7)
ترجمہ: اوریقیناًقیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اوریقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اٹھائیں گے جو قبروں میں ہیں۔
[2]: قیامت کے دن کی ہولناکی
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتّٰى يَذْهَبَ عِرْقُهُمْ فِي الْأَرْضِ سَبْعِيْنَ ذِرَاعًا وَيُلْجِمُهُمْ حَتّٰى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ."
(صحیح البخاری: ج2 ص 967 کتاب الرقاق. باب قول الله تعالىٰ ”ألا يظن أولئك أنهم مبعوثون“)
ترجمہ: حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کو اتنا پسینہ آئے گا جو زمین کے اندر ستر گز تک چلا جائے گااور پسینہ ان کے لیے لگام بن جائے گایہا ں تک کہ یہ پسینہ ان کے کانوں تک پہنچ جائے گا۔
[3]: قیامت کے متعلق عقائد
اللہ تعالیٰ جب اس عالم کو فنا کرنا چاہیں گے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام کو حکم ہو گا، وہ صور پھونکیں گے جس کی آواز شروع میں نہایت دھیمی اور سریلی ہو گی جو آہستہ آہستہ بڑھتی چلی جائے گی جس سے انسان،جنات، چرند، پرند سب حیرت کے عالم میں بھاگنے لگیں گے۔ جب آواز کی شدت اور بڑھے گی تو سب کے جگر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر روئی کی طرح اڑنے لگیں گے، آسمان پھٹ جائے گا،ستارے جھڑ جائیں گے، اللہ کی ذات کے علاوہ کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔
کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ حضرت اسرافیل کو زندہ کرکے دوبارہ صور پھونکنے کا حکم دیں گے جس سے پورا عالم ایک بار پھر وجودمیں آجائے گا،مردے قبروں سے اٹھیں گے،یہی قیامت کا دن ہو گا،ہر بندے کو بارگاہِ الہی میں پیش ہونا ہوگا، رب کے سامنے آکر ہم کلام ہونا پڑے گا،درمیان میں کوئی ترجمان نہیں ہو گا،دنیا میں کیے ہوئے سب اعمال سامنے ہوں گے، ان کے بارے میں جواب دہی ہوگی، انسان کا ہر عمل اللہ کے علم، لوح محفوظ اور کراماً کاتبین کے رجسٹر میں محفوظ ہوگا۔
جس طرح ریکارڈر انسان کی آواز کومحفوظ کر لیتا ہے اورر کیمرہ ویڈیو کو مفوظ کر لیتاہے اسی طرح زمین بھی انسان کے ہر قول وفعل کو ریکارڈ کررہی ہے اور قیامت کے دن وہ سب کچھ اُگل دے گی اور گواہی دے گی کہ اس انسان نے فلاں وقت فلاں جگہ یہ کام (اچھایابرا) کیا تھا،انسانی اعضاء وجوارح کو بھی اس دن زبان مل جائے گی جو انسان کے حق میں یا اس کے خلاف بولیں گے۔ اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کو یہ سعادت نصیب ہوگی جبکہ گمراہ لوگ اس سے محروم رہیں گے۔
اس دن ایک ترازو قائم ہوگا جس کے ذریعہ اعمال تو لے جائیں گے جبکہ جہنم کی پشت پر پل صراط قائم ہو گا جوبال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا۔ہر شخص کی رفتار ا س کے اعمال کے مطابق ہوگی۔ قیامت کا دن دنیا کے دنوں کے اعتبار سے پچاس ہزار سال کا ہوگا۔اس دن موت کو ایک دنبے کی شکل میں لا کر ذبح کر دیا جائے گاجو اس بات کی علامت ہو گی کہ اس کے بعد کسی کو موت نہیں آئے گی،اہل جنت اور اہل جہنم سب کو ہمیشہ رہنا ہے۔ یہ فیصلے کا دن ہے۔آخر کار جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں چلے جائیں گے۔
[4]: اولاد کی تربیت
اللہ کا ارشاد ہے:
اے ایمان والو!اپنے آپ کو اوراپنے اہل وعیال کوجہنم کی آگ سے بچاؤ۔
(التحریم: 6)
حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کے حقوق کو ضائع کرے جو اس کی پرورش میں ہوں۔
(سنن ابی داؤد: ج1 ص249 کتاب الزکوٰۃ. باب فی صلۃ الرحم)
آداب:
1: اولاد کواللہ تعالیٰ کا انعام سمجھنا،اولاد کی پیدائش پر ایک دوسرے کومبارک باددینا۔
2: اگر اولاد نہ ہوتو خدا سے صالح اولاد کے لیے دعاکرنا۔
3: اولاد کی پیدائش پر کبھی تنگ دل نہ ہونا،معاشی تنگی یاصحت کی خرابی یا کسی اور وجہ سے اولاد کی پیدائش پر پریشان ہونے یاا س کو اپنے حق میں مصیبت سمجھنے سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا۔
4: بچے کونہلانے کے بعد دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہنا۔
5: اذان واقامت کے بعدکسی نیک مردیا عورت سے کھجور چبواکر بچے کے تالو میں لگوانا اوربچے کے لیے خیروبرکت کی دعا کروانا۔
6: بچے کے لیے اچھا سا نام تجویز کرنا جوانبیاء علیہم السلام اور نیک لوگوں کے ناموں میں سے ہویاخدا کے ناموں سے پہلے لفظ”عبد“ لگا کر ہو۔ اگرغلطی اورلاعلمی سے غلط نام رکھا ہوتو تبدیل کرنا۔
7: ساتویں دن عقیقہ کرنا،لڑکے کی طرف سے دوبکرے یا بکریاں اورلڑکی کی طرف سے ایک بکرایابکری ذبح کرنا اور بچے کے بال منڈواکراس کے برابر سونا یا چاندی خیرات کرنا۔
8: اگربچے میں برداشت ہوتو ساتویں دن ختنہ کراناجیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہما کا ختنہ ساتویں دن کروایا تھا۔
9: جب بچہ بولنے لگے تو سب سے پہلے اس کوکلمہ طیبہ سکھانا۔
10: بچوں کوبلی، کتے، اندھیرے وغیرہ سے ڈرانے سے پرہیز کرنا،ابتدائی عمر کا یہ ڈرساری عمر دماغ پر چھایا رہتا ہے۔
11: بچے کونامناسب بات پر ڈانٹنے کے بجائے پیار محبت سے سمجھانا۔
12: اولاد کا زیادہ بناؤ سنگارنہ کرنا۔ اگر لڑکا ہے تو اس کے بال زیادہ بڑھانے کی اجازت نہ دینا۔ اگر لڑکی ہے تو جب تک پردہ کے قابل نہ ہوجائے تو اس کو زیور نہ پہنانا۔
13: اولاد کو پاکیزہ تعلیم سے آراستہ کرنے لیے حددرجہ کوشش کرنااور اس کو ایسے سکول اور کالج میں داخل کروانا جہاں ان کے اخلاق اور ایمان برباد ہونے کا خدشہ نہ ہو۔
14: بچہ جب سات سال کاہوجائے تو اس کو نماز پڑھنے کاحکم دینااورجب دس سال کاہوجائے تو نماز نہ پڑھنے پرمارنااوراس کابسترعلیحدہ کرنا۔
15: بالغ ہونے کے بعد جلد از جلد ان کا نکاح کرانا۔ اگر بلاعذر ان کے نکاح میں تاخیر کی اوراولاد سے کوئی جنسی گناہ صادر ہوجائے توماں باپ اس گناہ میں برابر کے شریک ہوں گے۔
16: اولاد کے مابین تقسیم کرنے میں عدل و انصاف اورمساوات کا معاملہ کرنا۔ اگر ترجیح دینی ہوتو بیٹی کودینا۔
17: بچے کوچیزیں د ے کر کسی غریب کودلوانا تاکہ ان میں سخاوت کی صفت پیداہوجائے۔
18: بچے کی ہر ضدپوری نہ کرناکیونکہ اس سے بچے کا مزاج بگڑ جاتاہے۔
19: کبھی کبھی ان کو نیک لوگوں کی کہانیاں سنانا تاکہ ابھی سے ان میں اُنہی کی طرح کے جذبات پیداہوجائیں۔
20: اولادکو کوئی ایسا ہنر سکھانا کہ جس سے بوقت ضرورت چند پیسے کماسکیں اور محتاجی سے بچ سکیں۔
[5]: چھینک کے وقت کی دعا
جسے چھینک آئے وہ یہ کلمات پڑھے:
أَلْحَمْدُ لِلہِ. (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں)
سننے والی جواب میں یہ کہے:
یَرْحَمُکِ اللّہُ.( اللہ آپ پر رحم فرمائے)
چھینکنے والی پھر یہ کہے:
یَھْدِ یْکُمُ اللٰہُ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ.
(اللہ آپ کو ہدایت دے اور آپ کی حالت کو درست کرے)
(سنن ابی داؤد :ج2 ص338 کتاب الادب․ باب کیف تشمیت العاطس)