تیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تیسواں سبق
[1]: زکوٰۃ اور سود کا تقابل
﴿وَمَآ اٰتَيْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّيَرْبُوَا۟ فِيْٓ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُوْا عِنْدَ اللهِ ۚ وَمَآ اٰتَيْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِيدُوْنَ وَجْهَ اللهِ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ﴾
(الروم: 39)
ترجمہ: اوریہ جو تم سود دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں شریک ہو کر بڑھ جا ئے تو وہ اللہ کے نزدیک بڑھتا نہیں ہے اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو تو (غور سے سن لو ) یہی لوگ ہیں جو در حقیقت(اپنے مال کو) بڑھانے والے ہیں۔
[2]: زکوٰۃ ادا نہ کرنے پر وعید
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ آتَاهُ اللهُ مَالًا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكٰوتَهُ مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيْبَتَانِ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَيْهِ -يَعْنِيْ شِدْقَيْهِ- ثُمَّ يَقُولُ أَنَا مَالُكَ أَنَا كَنْزُكَ" ثُمَّ تَلَا ﴿لَا يَحْسِبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ﴾ الْآيَةَ․
(صحیح البخاری: ج2 ص655 کتاب التفسیر. باب تفسیر سورۃ آل عمران)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو اللہ نے مال دیا ہو پھر بھی وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کےدن اس کے مال کو گنجے سانپ کی شکل دی جائے گی جس کی آنکھوں کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ وہ اس شخص کے گلے کا طوق بن جائے گا پھر اس کی دونوں باچھوں کو پکڑے گا اورکہے گا: میں تیرا مال ہوں، میں تیراخزانہ ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
”وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ الخ“
(ترجمہ آیت: جو لوگ اس مال میں بخل سے کام لیتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا ہے وہ ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے لیے اچھی بات ہے بلکہ یہ ان کے لیے بری بات ہے۔ جس مال میں انہوں نے بخل سے کام لیا ہوگا قیامت کے دن وہی مال ان کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا۔
[سورۃ آل عمران: آیت نمبر 180])
[3]: قیامت کی علامات صغریٰ
یہ وہ علامات ہیں جن میں سے بعض کا ظہور تو آج سے کافی عرصہ پہلے ہو چکاہے اور بعض کا ظہور ہو رہا ہے اور بڑی علامات ظاہر ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ علامات صغریٰ بہت ساری ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
1: چرواہے اور کم درجے کے لوگ فخر ونمود کے طور پر اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے۔
2: ظلم وستم عام ہو جائے گا۔
3: شرم وحیا اٹھ جائے گی۔
4: شراب کو ”نبیذ“ سود کو ”خرید و فروخت“ اور رشوت کو ”ہدیہ“ کا نام دے دیا جائے گا۔
5: علم اٹھ جائے گا اور جہل زیادہ ہو جائے گا۔
6: سرکاری خزانہ کو حکومتی لوگ لوٹیں گے۔
7: زکوٰۃ کو ٹیکس سمجھا جائے گا۔
8: دین کو دنیا کے لیے استعما ل کیا جائے گا۔
9: شوہر؛ بیوی کی اطاعت کرے گا اور ماں کی نافر مانی کرے گا۔
10: آدمی اپنے دوست سے پیار کرے گا اور باپ سے بے توجہی کرے گا۔
11: ذلیل اور فاسق لوگ قوم کے سردار بن جائیں گے۔
12: گانا گانے والیوں کا بول بالا ہو گا۔
13: مسجدوں میں زور زور سے باتیں ہوں گی۔
14: شراب عام ہو گی۔
15: اس امت کے آخری لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کریں گے۔
16: مردوں میں ریشم کا لباس عام ہو جائے گا۔
17: جھوٹ کارواج عام ہو جائے گا۔
[4]: زکوٰۃ کے مسائل واحکام
صاحبِ نصاب کی تعریف:
جس مرد یا عورت کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا (تقریباً 87.48 گرام) یا ساڑھے باون تولہ چاندی (612.36 گرام) یا نقدی مال یا تجارت کے سامان میں سے کوئی ایک چیز یا ان چاروں چیزوں کا یا بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو ایسے مردو عورت کو ”صاحب نصاب“ کہا جاتا ہے۔
زکوٰۃ کے لیے شرائط:
1:آدمی کا مسلمان ہونا۔ 2:زکوٰۃ دینے والے کا آزاد ہونا۔
3:صاحب عقل ہونا۔ 4:بالغ ہونا۔ 5:نصاب کا مالک ہونا
6:مال کا بڑھنے والا ہونا۔ 7: اس مال پر ایک سال کا گزر چکا ہونا۔
8:ما ل کا قرضے سے فارغ ہونا۔
[5]: بارش مانگنے کی دعا
أَللّٰهُمَّ أَغِثْنَا، أَللّٰهُمَّ أَغِثْنَا، أَللّٰهُمَّ أَغِثْنَا.
(صحیح مسلم ج1 ص293 ابواب الجمعۃ. باب الدعاء فی الاستسقاء)
ترجمہ: اے اللہ!ہمیں بارش عطا فرما۔