تیرھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تیرھواں سبق
[1]: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر انعامات الٰہیہ کی بارش
﴿اِنَّآ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَ؁ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ؁ اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ؁﴾
(سورۃ الکوثر)
ترجمہ: بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ لہذا اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے۔ بلاشبہ آپ کا دشمن ہی بے نام و نشان ہوگا۔
[2]: فجر، ظہر اور عصر کا مستحب وقت
فجر کا مستحب وقت:
عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيْجٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَسْفِرُوْا بِالْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ"․
(سنن الترمذی: ج 1ص40 ابواب الصلوٰۃ․ باب ما جاء فی الاسفار بالفجر)
ترجمہ: حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: نماز فجر کو خوب روشنی میں پڑھا کرو کیونکہ اس کا اجر بہت زیادہ ہے۔
ظہر کا مستحب وقت (گرمیوں میں):
عَنْ أَبِي سَعِيَدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَبْرِدُوْا بِالظُّهْرِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ"
(صحیح البخاری: ج 1ص77 کتاب مواقیت الصلاۃ باب الابراد بالظہر فی شدۃ الحر)
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے کی وجہ سے ہے۔
ظہر کا مستحب وقت (سردیوں میں):
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ․
(سنن النسائی: ج 1ص87کتاب االمواقیت․ باب تعجیل الظہر فی البرد)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گرمی کے موسم میں نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھتے تھے اور سردی کے موسم میں جلدی ادا فرماتے تھے۔
عصر کا مستحب وقت:
عَنْ عَلِىِّ بْنِ شَيْبَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْنَا عَلٰى رَسُوْلِ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِيْنَةَ فَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَصْرَ مَا دَامَتِ الشَّمْسُ بَيْضَآءَ نَقِيَّةً.
(سنن ابی داؤد: ج1 ص65 کتاب الصلاۃ باب فی وقت صلوۃ العصر)
ترجمہ: حضرت علی بن شیبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ منورہ میں آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِعصر کو سورج کے صاف اور چمکدار ہو نے تک مؤخر کیا کرتے تھے۔
[3]: عظمت انبیاء علیہم السلام و علوم نبوت
عظمت انبیاء علیہم السلام:
کائنات کی تمام مخلوقات میں سب سے اعلیٰ مرتبہ اور مقام حضرات انبیاء علیہم السلام کا ہے اور انبیاء علیہم السلا م میں سے بعض بعض سے افضل ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے اعلیٰ و افضل اورتمام انبیا ء علیہم السلام کے سردار ہیں۔
عظمت ِعلومِ نبوت:
ہر نبی اپنے زمانے میں شریعت ِ مطہرہ کا سب سے بڑا عالم ہوتا ہےاور ہرنبی کو لوازم ِنبوت علوم سارے کے سارے عطا ہوتے ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اوّلین و آخرین کے نبی ہیں اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اوّلین و آخرین کے اور تمام مخلوقات سے زیادہ علوم عطا کیے گئے۔
[4]: نمازوں کے اوقات کا بیان
فجر کا وقت:
صبح صادق سے لے کر طلوع شمس تک ہوتا ہے لیکن نماز پڑھنے کا مستحب وقت وہ ہے جب آسمان پر تھوڑی سی سفیدی ظاہر ہونے لگے۔
ظہر کا وقت:
جب سورج دوپہر کے بعد ڈھلنا شروع ہو جائے تو اس وقت سے لے کر مثل ثانی (یعنی جب ہر چیز کاسایہ اس کے اصلی سایہ کے علاوہ دوگنا ہوجائے) تک ہوتاہے لیکن اس کا مستحب وقت یہ ہے کہ سردیوں میں نماز جلدی پڑھ لی جائے اورگرمیوں میں ٹھنڈا کرکے یعنی تاخیر سے پڑھی جائے۔
عصر کا وقت:
جب ظہر کا وقت ختم ہو جائے تو اس وقت سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہوتا ہے لیکن اس کا مستحب وقت یہ ہے کہ اس کو بھی دیر سے پڑھا جائے البتہ اتنی دیر نہ ہو کہ سورج زرد ہونے لگے۔
مغرب کا وقت:
مغرب کا وقت غروبِ آفتاب سے لے کرآسمان پر سرخی کے باقی رہنے تک ہے۔ البتہ اس وقت میں اگر کوئی آدمی نماز ادا نہ کر سکے تو جب تک آسمان پر سفیدی باقی رہے پڑھ لے لیکن اس کا مستحب وقت یہ ہے کہ مغرب کا وقت ہوتے ہی اسے ادا کر لیا جائے۔
عشاء کا وقت:
جب آسمان سے سفیدی بالکل ختم ہو جائے تو اس وقت سے عشاء کی نماز کا وقت شروع ہو تا ہے اور صبح صادق تک باقی رہتا ہے البتہ اس کا مستحب وقت یہ ہے کہ پہلے دو گھنٹے چھوڑ کر پڑھی جائے۔
نوٹ: اوقات کے لیے مستند کیلنڈرز سے مدد لی جاسکتی ہے۔
[5]: کھا نا کھاتے وقت کی دعا
کھانا شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.
(سنن ابی داؤد:ج2 ص 173 کتاب الاطعمۃ باب التسمیۃ علی الطعام)
اگر دعا پڑھنا بھو ل جائیں تو یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اللّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ.
(سنن ابی داؤد: ج2 ص173 کتاب الاطعمۃ باب التسمیۃ علی الطعام)
ترجمہ: کھانے کے شروع اور آخر میں اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہوں۔