اٹھارھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اٹھارھواں سبق
[1]: معجزات اللہ ہی کے اختیار میں ہیں
﴿وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْبُوْعًا ؁ اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا ؁ اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا اَوْ تَأْتِيَ بِاللهِ وَالْمَلٰئِكَةِ قَبِيْلًا ؁ اَوْ يَكُوْنَ لَكَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِي السَّمَآءِ ۭ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ ۭ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّيْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا؁﴾
(بنی اسرائیل:90تا 93)
ترجمہ: اور وہ کہنے لگے: ہم تم پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک تم زمین سے ہمارے لیے ایک چشمہ نہ نکال دو یا پھر تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ پیدا ہوجائے اور تم اس باغ کے درمیان نہریں جاری کر دو یا جیسے تمہارا دعویٰ ہے (اس کے مطابق) آسمان کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اسے ہم پر گرا دو یا اللہ کو اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لاکھڑا کردو یا پھر تمہارے لیے سونے کا ایک گھر بن جائے یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمہارے چڑھنے کا بھی اس وقت تک یقین نہیں کریں گے جب تک تم ہم پر ایسی کتاب نازل نہ کر دو جسے ہم پڑھ سکیں۔ ( اے نبی! آپ ان سے) کہہ دیں کہ سبحان اللہ! میں تو ایک بشر ہوں جسے رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔
[2]: حضرات کا ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا
عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلٰى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ․
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج3 ص321، 322، وضع الیمین علی الشمال)
ترجمہ: علقمہ بن وائل بن حجر اپنے والد حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں (یعنی حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ نے نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھا۔
[3]: معجزہ کے متعلق عقائد
حقیقتِ معجزہ:
معجزہ چونکہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے جونبی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتاہے اور اس میں نبی کے اختیار کودخل نہیں ہو تااس لیے معجزے کو شرک کہہ کر معجزے کا انکا ر کرنا یا معجزے سے دھوکہ کھا کر انبیاء علیہم السلام کے لیے مختارِ کل اور قادر ِ مطلق ہونے کا عقیدہ رکھنا دونوں غلط ہیں۔
معجزاتِ انبیاء علیہم السلام:
انبیاء علیہم السلام کے معجزات (مثلاًموسیٰ علیہ السلام کے عصا کا سانپ بن جانا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مردوں کو زندہ کرنا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حالت نماز میں پشت کی جانب سے سامنے کی طرح دیکھنا وغیر ہ )برحق ہیں۔
[4]: نماز کے مفسدات کا بیان
مفسدات ان چیزوں کو کہتے ہیں جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اسے لوٹانا ضروری ہوتاہے۔ چند مفسدات نماز یہ ہیں:
1: نماز میں کلام کرنا چاہے قصداً ہویا بھول کر، تھوڑا ہویا بہت۔ ہر صورت میں نمازٹوٹ جاتی ہے۔
2: سلام کرنا یعنی کسی کو سلام کرنے کے قصدسے سلام یا تسلیم یا السلام علیکم یا اسی جیسا کوئی لفظ کہہ دینا۔
3: سلام کا جواب دینا یا چھینکنے والے کو ’’یرحمک اللہ‘‘ یانمازسے باہر والے کسی شخص کی دعا پر آمین کہنا۔
4: کسی بری خبر پر
’’إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ ‘‘
پڑھنا یاکسی اچھی خبر پر الحمد للہ کہنا یا کسی عجیب بات پر سبحان اللہ کہنا۔
5: درد یا رنج کی وجہ سے آہ یا اوہ اف کرنا۔
6: اپنے امام کے سواکسی دوسرے کو لقمہ دینا یعنی قرأت بتانا۔
7: نماز میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنا۔
8: قرآن مجید پڑھنے میں ایسی غلطی کرنا جو معنی میں فساد کا سبب بنے۔
9: عمل کثیر کرنا یعنی کوئی ایسا کام کرنا جس سے دیکھنے والے یہ سمجھیں یہ نمازنہیں پڑھ رہی ہے۔
10: کھانا پینا قصداً ہویا بھولے سے۔
11: دوصفوں کی مقداربرابر چلنا۔
12: قبلے کی طرف سے بلا عذر سینہ پھیر لینا۔
13: ناپاک جگہ پر سجدہ کرنا۔
14: ستر کھل جانے کی حالت میں ایک رکن (یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے) کی مقدار ٹھہرنا۔
15: دعا میں ایسی چیز مانگنا جو آدمیوں سے مانگی جاتی ہے مثلا ً:یاا للہ! مجھے آج سو روپے دے دے۔
16: دردیا مصیبت کی وجہ سے اس طرح رونا کہ آواز میں حروف ظاہرہوجائیں۔
17: بالغ آدمی کا رکوع وسجود والی نماز میں قہقہے مار کریاآواز سے ہنسنا۔
18: امام سے آگے بڑھ جانا۔
19: تکبیر تحریمہ کہتے وقت لفظ’’ اللہ‘‘ کے الف کو یوں کھینچ کر پڑھا کہ شروع میں الف بڑھادیایعنی’’ آللہ اکبر ‘‘پڑھا اسی طرح اگر’’ اکبر‘‘ کی باء کو بڑھا کر پڑھا اور’’اللہ اکبار‘‘ کہا۔
[5]: پانی پینے کے بعد کی دعا
أَلْحَمْدُلِلہِ.
(صحیح مسلم:ج2 ص352 کتاب الذکر والدعاء باب استحباب حمد اللہ تعالیٰ بعد الاکل و الشرب)
ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔