چھبیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چھبیسواں سبق
[1]: قربانی عبادت ہے
﴿وَلِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْ ۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ ۭ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗٓ اَسْلِمُوْا ۭ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِيْنَ﴾
(الحج: 34)
ترجمہ: اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی مقرر کی ہے تاکہ وہ ان مویشیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں۔ لہٰذا تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، تم اسی کی فرمانبرداری میں لگے رہواور ان لوگوں کو خوشخبردی سنا دو جو (خدا کے حضور) عاجزی کرنے والے ہیں۔
فائدہ: اللہ کی نیاز کے طورپرجانور قربان کرنا ہر دین میں عبادت قرار دیا گیا۔ اگر یہ عبادت غیراللہ کے نام پر کی جائے تو یہ شرک ہو جائے گا۔ موحد کا کام یہ ہے کہ قربانی صرف اسی خدا کے لیے کرے جس کے نام پر قربان کرنے کا تمام شرائع میں حکم رہاہے۔ غیر اللہ کے نام پر چڑھاوا چڑھانا، جانور قربان کرنا وغیرہ جیسے اعمال شرک میں شامل ہیں۔
[2]:تکبیراتِ عیدین
عَنْ مَکْحُوْلٍ قَالَ: اَخْبَرَنِیْ اَبُوْ عَائِشَۃَ جَلِیْسٌ لِّاَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ اَنَّ سَعِیْدَ بْنَ الْعَاص رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سَأَلَ اَبَامُوْسٰی الْاَشْعَرِیَّ وَحُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمَا کَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُکَبِّرُ فِی الْاَضْحٰی وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ اَبُوْ مُوْسیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: کَانَ یُکَبِّرُاَرْبَعًا تَکْبِیْرَۃً عَلَی الْجَنَائِزِ، فَقَالَ حُذَیْفَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: صَدَقَ․ فَقَالَ اَبُوْمُوْسیٰ: کَذٰلِکَ کُنْتُ اُکَبِّرُ فِی الْبَصْرَۃِ حَیْثُ کُنْتُ عَلَیْھِمْ․
(سنن ابی داؤد: ج1 ص170کتاب الصلاۃ باب التکبیر فی العیدین)
ترجمہ: حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت ابو ہریرہ کے ہمنشین ابو عائشہ نے بتایاکہ حضرت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر میں کتنی تکبیریں کہتے تھے؟ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا چار تکبیریں کہتے تھے،جیسا کہ آپ جنازہ میں کہتے تھے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ (حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ) سچ کہتے ہیں۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جب میں بصر ہ کا گورنر تھا تو وہاں بھی اسی طرح تکبیریں کہا کرتا تھا۔
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ سمیت چار تکبیرات اور دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیر سمیت چار تکبیرات کہتے تھے۔
[3]: جنات کے بارے میں عقائد
اللہ تعالیٰ نے ایک مخلوق کو آگ سے پیدا فرمایا ہے جن کو ”جنات“ کہتے ہیں۔ ان میں اچھے بھی ہیں اور برے بھی۔ جنات بھی انسانوں کی طرح احکام شریعت کے مکلف ہیں اور مرنے کے بعد انسانوں کی طرح ان کو بھی عذاب وثواب ہو گا۔ جنات میں کوئی نبی نہیں ہے۔
ان میں سب سے زیادہ مشہور اور معروف ابلیس لعین ہے۔ جنات اگرچہ ہمیں نظر نہیں آتے مگر ہم ان کے وجود کو ایمان بالغیب کے طور پر مانتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں ان کا ذکر فرمایاہے۔
[4]: مرد کی تکفین کے مسائل
مرد کا مسنون کفن
مرد کے کفن کے مسنون کپڑے تین ہیں :
1: اِزار یعنی سر سے پاؤں تک لمبی چادر۔
2: لفافہ۔ اسے ”چادر“ بھی کہتے ہیں جو اِزار سے لمبائی میں تقریباً ایک ذراع (ڈیڑھ فٹ) زیادہ ہوتا ہے۔
3: کرتہ جو بغیرآستین اور کلی کے ہو۔ اسے قمیص یاکفنی بھی کہتے ہیں، یہ گردن سے پاؤں تک ہوتی ہے۔
مرد کی تکفین کا مسنون طریقہ:
مردکو کفنانے کا طریقہ یہ ہے کہ چارپائی پرپہلے لفافہ بچھاکر اس پر ازاربچھا دیں۔ پھر کرتہ یعنی قمیص کا نچلا نصف حصہ بچھادیں اور اوپر کا باقی حصہ سمیٹ کر سرہانے کی طرف رکھ دیں۔ پھر میت کو غسل کے تختے سے آرام سے اٹھا کر اس کے بچھے ہوئے کفن پر لٹا دیں۔ قمیص کا جو نصف حصہ سرہانے کی طرف رکھا تھااس کو سر کی طرف الٹ دیں کہ قمیص کا سوراخ (گریبان) گلے میں آجائے اور پیروں کی طرف بڑھادیں۔ جب اس طرح قمیص پہنا چکیں تو غسل کے بعد جو تہبند میت کے بدن پر ڈالا گیا تھا وہ نکال لیں۔ میت کے سر ڈاڑھی پر عطر وغیرہ کوئی خوشبو لگا دیں۔
یاد رہے کہ مرد کو زعفران نہیں لگانا چاہیے۔ پھر پیشانی، ناک، دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں پر یعنی جن اعضاء پر آدمی سجدہ کرتاہے کافور مل دیں۔ اس کے بعد ازار کابایاں کنارہ میت کے اوپرلپیٹ دیں۔ پھر اس کے اوپر دایاں کنارہ لپیٹ دیں تاکہ دایاں کنارہ اوپر رہے۔ پھر اسی طرح لفافہ لپیٹ دیں کہ بایاں کنارہ نیچے اور دایاں کنارہ اوپر رہے۔ پھر کپڑے کی دھجی سے کفن کو سر اور پاؤں کی طرف سے باندھ دیں اور بیچ سے کمر کے نیچے کو بھی ایک دھجی نکال کر باندھ دیں تاکہ ہوا سے یا ہلنے سے کھل نہ جائے۔
[5]: غصے یا برے خواب کے وقت کی دعا
أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.
(سنن الترمذی:ج2 ص183 ابواب الدعوات. باب ما یقول عند الغضب)
ترجمہ: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔