ستائیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ستائیسواں سبق
[1]: عذاب قبر کاثبوت از قرآن کریم
﴿اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَّعَشِيًّا ۭ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ ڀ اَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ﴾
(المؤمن:46)
ترجمہ: آگ ہے جس کے سامنے انہیں صبح وشام پیش کیا جاتا ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی ( اس دن حکم ہوگا کہ) فرعون کے لوگوں کو سخت عذاب میں داخل کردو۔
فائدہ: اس آیت سے ثابت ہوا کہ قبر میں عذاب عرض نار ہے جبکہ جہنم میں عذاب دخول نار کی صورت میں ہوگا۔یہ آیت عذابِ قبر کی واضح دلیل ہے۔
[2]: عذابِ قبر کا ثبوت از حدیث مبارک
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِّبَنِي النَّجَّارِ عَلٰى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهٖ فَكَادَتْ تُلْقِيْهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ فَقَالَ: "مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هٰذِهِ الْأَقْبُرِ؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا! قَالَ: "فَمَتٰى مَاتَ هٰؤُلَآءِ؟" قَالَ: مَاتُوْا فِي الْإِشْرَاكِ. فَقَالَ: "إِنَّ هٰذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلٰى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوْا لَدَعَوْتُ اللهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِيْ أَسْمَعُ مِنْهُ."
(صحیح مسلم:ج2 ص386 کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا․ باب عرض مقعد المیت من الجنۃ والنار)
ترجمہ: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوکر نبی نجار کے باغ میں جارہے تھے اور ہم لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ سواری بدک گئی، قریب تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیچے گرادے۔ وہاں اس جگہ دیکھا کہ چھ، پا نچ یا چار قبریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا کوئی ان قبر والوں کو پہچانتا ہے؟ ایک آدمی نے عرض کیا: جی ہاں! میں ان قبر والوں کو جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ لوگ کب مرے ہیں؟ اس آدمی نے عرض کیا: یہ لوگ زمانہ شرک میں مرے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کو ان قبروں میں عذاب ہورہاہے، کاش کہ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ اپنے مردوں کودفن کرنا چھوڑ دوگے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعاکرتا کہ وہ تمہیں بھی قبر کا عذاب سنادے جیسے میں سن رہا ہو۔
[3]: موت اور موت کے بعد کے متعلق عقیدہ
جب انسان مر جا تا ہے تو اس کو جس جگہ دفن کیا جا تا ہے اس کو ”قبر“کہتے ہیں اوراگر کوئی مردہ جل کر راکھ ہو جائے یا کوئی انسا ن پانی میں غرق ہو جائے یا کسی انسان کو کوئی جانور کھا جائے تو جہاں جہاں اس کے جسم کےذرات ہوں گے ان کے ساتھ روح کا تعلق قائم کرکے اسی جگہ کو اس انسان کے لیے قبر بنا دیا جاتا ہے۔ مردے سے قبر میں سوالا ت کے لیے دو فرشتے؛ منکر اور نکیر آتے ہیں۔ وہ تین سوال کرتے ہیں:
1: مَنْ رُبُّکَ؟ (تیرا رب کون ہے؟)
2: مَنْ نَبِیُّکَ؟ (تیرا نبی کون ہے؟)
3: مَادِیْنُکَ؟ (تیرا دین کیا ہے؟)
جوانسان ان تین سوالات کادرست جواب دیتا ہے اس کو قبرمیں سکون اور آرام ملتا ہے، اس کے لیے جنت کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے اور اس کی قبر کوجنت کا باغ بنا دیا جاتا ہے اور جوان تین سوالوں کا درست جواب نہیں دیتا اس کی قبر کو اس کے لیے تنگ کر دیا جاتاہے اور قبر کو جہنم کا گڑھابنا دیا جاتا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھاہے۔
(سنن الترمذی: ج2 ص73 كتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله علیہ وسلم)
[4]: نماز جنازہ مسائل واحکام
نماز جنازہ فرضِ کفایہ ہے یعنی چند افراد پڑھ لیں تو باقی لوگ گناہ سے بچ جائیں گے۔ البتہ جس قدر لوگ زیادہ ہوں گے اس قدر میت کے حق میں اچھا ہے۔ نماز جنازہ کے متعلق چند اہم مسائل یہ ہیں:
(1): جب میت کو غسل دے لیں تو اس کے فوراً بعد نمازجنازہ پڑھنی چاہیے۔
(2): اگر میت کو تیار کرنے میں دیر ہو جائے اور مکروہ وقت (سورج نکلنے کا وقت، عین زوال کا وقت اور سورج غروب ہونے کا وقت) شروع ہو جائے تو اس وقت میں نماز جنازہ پڑھنا جائز بلکہ افضل ہے اور تاخیر مکروہ ہے لیکن اگر میت تیا رہو جائے اور لوگوں کا انتظار کرتے کرتے دیر ہو جائے اور مکروہ وقت شروع ہو جائے تو اب نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں بلکہ مکروہ وقت گزر جانے کے بعد جنازہ کی نماز پڑھی جائے۔
(3): ان افراد کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ؛ اسلامی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والا، ڈاکو، والدین کو قتل کرنے والا اور ظالم کا ساتھ دیتے ہوئے مارا جانے والا۔
(4): جنازے کی نماز میں چار تکبیریں اور قیام فرض ہے۔
(5): میت کے اعتبار سے نماز جنازہ کی چھ شرائط ہیں:
۱: میت کا مسلمان ہونا (کافر، مرتد کی نماز جنازہ جائز نہیں)
۲: میت کے بدن اور کفن کا پاک ہونا
۳: میت کے واجب الستر جسم کا ڈھکا ہوا ہونا (بالکل برہنہ میت کی نماز جنازہ جائز نہیں)
۴: میت کا نماز پڑھنے والوں کے آگے ہونا (اگر میت نماز پڑھنے والوں کے پیچھے ہو تو نماز جنازہ جائز نہیں)
۵: میت کا یا جس چیز پر میت ہے اس کازمین پر رکھا ہوا ہونا (اگر میت کو لوگ ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ہوں اور اسی حالت میں نماز جنازہ پڑھی جائے تو صحیح نہ ہو گی)
۶: میت کا وہاں موجود ہونا (اگر میت وہاں موجود نہ ہو تو نماز جنازہ صحیح نہیں)
(6): اگرکئی جنازے جمع ہو جائیں تو بہتر یہ ہے کہ ہر ایک کی الگ الگ نماز جنازہ پڑھی جائے۔ تمام جنازوں کو امام کے سامنے رکھ کر اکٹھانماز جنازہ پڑھنا بھی جائز ہے۔
(7): اگر جنازوں میں مرد،خواتین، نابالغ بچے اور نابالغ بچیاں شامل ہوں تو اس میں سب سے پہلے مر دکو امام کے سامنے رکھا جائے، اس کے بعد نابالغ لڑکے کو، پھر عورت کو اور اس کے بعد نابالغ بچی کو رکھا جائے۔
[5]: قبر ستان میں داخل ہونے کی دعا
أَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ! يَغْفِرُ اللهُ لَنَا وَلَكُمْ أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ․
(سنن الترمذی: ج1ص203 ابواب الجنائز باب ما یقول الرجل اذا دخل المقابر)
ترجمہ: اے قبروں والو! تم پر سلامتی ہو، اللہ ہماری اور تمہاری مغفرت کرے، تم ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تمہارے بعدآنے والے ہیں۔