اٹھائیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اٹھائیسواں سبق
[1]: قیامت برحق ہے
﴿وَاَنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيْهَا ڒ وَاَنَّ اللهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُوْرِ﴾
(الحج:7)
ترجمہ: اوریقیناًقیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اوریقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اٹھائیں گے جو قبروں میں ہیں۔
[2]: قیامت کے دن کی ہولناکی
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتّٰى يَذْهَبَ عِرْقُهُمْ فِي الْأَرْضِ سَبْعِيْنَ ذِرَاعًا وَيُلْجِمُهُمْ حَتّٰى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ."
(صحیح البخاری: ج2 ص 967 کتاب الرقاق)
ترجمہ: حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کو اتنا پسینہ آئے گا جو زمین کے اندر ستر گز تک چلا جائے گااور پسینہ ان کے لیے لگام بن جائے گایہا ں تک کہ یہ پسینہ ان کے کانوں تک پہنچ جائے گا۔
[3]: قیامت کے متعلق عقائد
اللہ تعالیٰ جب اس عالم کو فنا کرنا چاہیں گے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام کو حکم ہو گا، وہ صور پھونکیں گے جس کی آواز شروع میں نہایت دھیمی اور سریلی ہو گی جو آہستہ آہستہ بڑھتی چلی جائے گی جس سے انسان،جنات، چرند، پرند سب حیرت کے عالم میں بھاگنے لگیں گے۔ جب آواز کی شدت اور بڑھے گی تو سب کے جگر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر روئی کی طرح اڑنے لگیں گے، آسمان پھٹ جائے گا،ستارے جھڑ جائیں گے، اللہ کی ذات کے علاوہ کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔
کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ حضرت اسرافیل کو زندہ کرکے دوبارہ صور پھونکنے کا حکم دیں گے جس سے پورا عالم ایک بار پھر وجودمیں آجائے گا،مردے قبروں سے اٹھیں گے،یہی قیامت کا دن ہو گا،ہر بندے کو بارگاہِ الہی میں پیش ہونا ہوگا، رب کے سامنے آکر ہم کلام ہونا پڑے گا،درمیان میں کوئی ترجمان نہیں ہو گا،دنیا میں کیے ہوئے سب اعمال سامنے ہوں گے، ان کے بارے میں جواب دہی ہوگی، انسان کا ہر عمل اللہ کے علم، لوح محفوظ اور کراماً کاتبین کے رجسٹر میں محفوظ ہوگا۔
جس طرح ریکارڈر انسان کی آواز کومحفوظ کر لیتا ہے اورر کیمرہ ویڈیو کو مفوظ کر لیتاہے اسی طرح زمین بھی انسان کے ہر قول وفعل کو ریکارڈ کررہی ہے اور قیامت کے دن وہ سب کچھ اُگل دے گی اور گواہی دے گی کہ اس انسان نے فلاں وقت فلاں جگہ یہ کام (اچھایابرا) کیا تھا،انسانی اعضاء وجوارح کو بھی اس دن زبان مل جائے گی جو انسان کے حق میں یا اس کے خلاف بولیں گے۔ اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کو یہ سعادت نصیب ہوگی جبکہ گمراہ لوگ اس سے محروم رہیں گے۔
اس دن ایک ترازو قائم ہوگا جس کے ذریعہ اعمال تو لے جائیں گے جبکہ جہنم کی پشت پر پل صراط قائم ہو گا جوبال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا۔ہر شخص کی رفتار ا س کے اعمال کے مطابق ہوگی۔ قیامت کا دن دنیا کے دنوں کے اعتبار سے پچاس ہزار سال کا ہوگا۔اس دن موت کو ایک دنبے کی شکل میں لا کر ذبح کر دیا جائے گاجو اس بات کی علامت ہو گی کہ اس کے بعد کسی کو موت نہیں آئے گی،اہل جنت اور اہل جہنم سب کو ہمیشہ رہنا ہے۔ یہ فیصلے کا دن ہے۔آخر کار جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں چلے جائیں گے۔
[4]:نماز جنازہ کی سنتیں
1: امام کا میت کے سینے کے بر ابر کھڑا ہونا،خواہ میت مذکر ہو یا مؤنث۔
2: پہلی تکبیر کے بعد ثناء پڑھنا۔
3: دوسری تکبیر کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا۔
4: تیسری تکبیر کے بعد میت کے لیے دعا کرنا۔
[5]: نماز جنازہ میں بالغ میت کے لیے دعا
أَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَكَبِيْرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، أَللّٰهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيْمَانِ․
(جامع الترمذی: ج1 ص 198 ابواب الجنائز باب ما یقول فی الصلوٰۃ علی المیت)
ترجمہ: اے اللہ! ہمارے زندوں اور مردوں کو بخش دے، ہمارے حاضر اور غائب کو بخش دے، ہمارے چھوٹوں اور بڑوں کو بخش دے،ہمارے مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔ اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے تو اسلام پر زندہ رکھنا اور جس کو موت دے تو ایمان کی حالت میں موت دینا۔