انتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
انتیسواں سبق
[1]: زنا حرام ہے
﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰی اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً ۭ وَسَآءَ سَبِيْلًا﴾
(بنی اسرائیل:32)
ترجمہ: اورزنا کے قریب نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی اور بری راہ ہے۔
فائدہ: یعنی زنا کرنا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت بڑی سخت نافرمانی ہے۔ لہذا اس کے قریب بھی مت جاؤاور”لَاتَقْرَبُوْا“ میں مبادی زنا جیسے بدنظری، گانا وغیرہ سے بچنے کی ہدایت کر دی گئی۔
[2]: توبہ کی فضیلت
عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ"․
(سنن ابن ماجۃ: ص313 ابواب الزھد باب ذکر التوبۃ)
ترجمہ: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود اپنے والد حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ ہی نہیں کیا۔
[3]: قیامت کی علامات صغریٰ
یہ وہ علامات ہیں جن میں سے بعض کا ظہور تو آج سے کافی عرصہ پہلے ہو چکاہے اور بعض کا ظہور ہو رہا ہے اور بڑی علامات ظاہر ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ علامات صغریٰ بہت ساری ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
1: چرواہے اور کم درجے کے لوگ فخر ونمود کے طور پر اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے۔
2: ظلم وستم عام ہو جائے گا۔
3: شرم وحیا اٹھ جائے گی۔
4: شراب کو ”نبیذ“ سود کو ”خرید و فروخت“ اور رشوت کو ”ہدیہ“ کا نام دے دیا جائے گا۔
5: علم اٹھ جائے گا اور جہل زیادہ ہو جائے گا۔
6: سرکاری خزانہ کو حکومتی لوگ لوٹیں گے۔
7: زکوٰۃ کو ٹیکس سمجھا جائے گا۔
8: دین کو دنیا کے لیے استعما ل کیا جائے گا۔
9: شوہر؛ بیوی کی اطاعت کرے گا اور ماں کی نافر مانی کرے گا۔
10: آدمی اپنے دوست سے پیار کرے گا اور باپ سے بے توجہی کرے گا۔
11: ذلیل اور فاسق لوگ قوم کے سردار بن جائیں گے۔
12: گانا گانے والیوں کا بول بالا ہو گا۔
13: مسجدوں میں زور زور سے باتیں ہوں گی۔
14: شراب عام ہو گی۔
15: اس امت کے آخری لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کریں گے۔
16: مردوں میں ریشم کا لباس عام ہو جائے گا۔
17: جھوٹ کارواج عام ہو جائے گا۔
[4]: قضا نمازیں
اصل نمازوہی ہے جو وقت پر پڑھی جائے لیکن وقت میں نہ پڑھ سکیں تو معاف نہیں ہو جاتی بلکہ ذمے میں فرض رہتی ہے، بعد میں پڑھنے کو قضا کہتے ہیں۔ غفلت یا بے دینی کی وجہ سے بعض لوگوں کی بلوغ کے بعد سے کئی کئی سالوں کی نمازیں رہ گئی ہوتی ہیں۔ ان کو قضا کرنے کاآسان طریقہ یہ ہے کہ سوچ وبچار کر کے پہلے اندازہ قائم کریں کہ اتنے دنوں کی نمازیں رہتی ہیں اور لکھ لیں۔ پھر ہر وقتی نما زکے ساتھ ایک گزشتہ قضا پڑھ لیں۔ وقتی فجر کے ساتھ گذشتہ ایک فجر،ظہر کے ساتھ ظہر اور اسی طرح نوافل پر ان گزشتہ فرض نمازوں کو ترجیح دیں یعنی تہجد،اشراق کا معمول ہے تو ان نوافل کی جگہ بھی قضا نمازیں پڑھیں۔ قضا صرف فرائض اور وتر کی ہوتی ہے۔
اسی طرح گذشتہ کئی سالوں کی نمازیں قضا پڑھنے کی صورت میں دن تاریخ کی تعیین کے ساتھ نیت کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ یوں نیت کی جاسکتی ہے کہ میرے ذمے فجر کی جتنی نمازیں ہیں، ان میں پہلی پڑھتی ہوں۔ جتنی ظہر کی ہیں ان میں سے پہلی پڑھتی ہوں۔ اب جو پڑھ چکیں گے تو اس سے اگلی پہلی بن چکی ہوگی۔ اس طرح اپنی بلوغت کے بعد کی رہی ہوئی نمازوں کو قضا پڑھیں۔دراصل قضائے عمری اسی ترتیب کے ساتھ قضا نماز یں پڑھنے کا نام ہے۔ باقی عوام میں جو قضائے ِعمری کا تصور ہے کہ فضیلت والی رات مثلاً شب براءت یا شب قدر میں ایک نماز پڑھ کر سب نمازوں سے عہدہ برآہونا، یہ غلط تصور ہے۔ قضا شدہ نماز پڑھے بغیر توبہ استغفار کافی نہیں۔ توبہ بروقت نہ پڑھنے پر ہو گی اور قضا اپنی جگہ ضروری ہے۔
[5]: نماز جنازہ میں نابا لغ بچے اور مجنون کے لیے دعا
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطاً وَاجْعَلْہُ لَنَا اَجْرًا وَذُخْرًا وَاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَمُشَفَّعًا․
(الھدایۃ مع نصب الرایۃ ج2 ص279 فصل فی الصلاۃ علی المیت)
ترجمہ: اے اللہ!اس بچے کو ہمارا پیش رو بنا، اسے ہمارے لیے باعث اجر بنا، اسے ہمارے لیے سفارش کرنے والا بنا اور اس کی سفارش قبول فرما۔