مخصوص الفاظ کے مخصوص فضائل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مخصوص الفاظ کے مخصوص فضائل
1: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلٰى قَالَ لَقِيَنِيْ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ فَقَالَ أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ بَلَى فَأَهْدِهَا لِي فَقَالَ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمْ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.
صحیح البخاری ج1 ص477 با ب یزفون النسلان فی المشی
ترجمہ: حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے کہ میں تجھے ایک ایسا ہدیہ دوں جو میں نے آپ علیہ السلام سے سنا ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور مرحمت فرمائیے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتلادیا کہ آپ پر سلام کس طرح بھیجیں، آپ پر درود کن الفاظ سے پڑھا جائے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اس طرح درود پڑھا کرو:
”اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ“
فائدہ:
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نےتویہاں تک لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص قسم کھا لے کہ میں سب سے افضل درود پڑھوں گا تو اس درود اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ پڑھنے سے قسم پوری ہوجائے گی۔
فتح الباری ج 11 ص 166
علامہ سخاوی، شیخ عبدالحق محدث دہلوی،شیخ تقی الدین سبکی اور دیگر بہت سے اکابر نے صراحت سے لکھا ہے کہ درود شریف کے یہی الفاظ سب سے صحیح اور سب سے افضل، اکمل ہیں اس لیے نماز اور غیر نماز میں انہی کی پابندی کی جانی چاہیے۔
سوال :
جب کسی چیز کو دوسری چیز کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے تو مشبہ بہ مشبہ سے افضل ہوتا ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہےکہ فلاں آدمی حاتم طائی جیسا سخی ہے تو سخاوت میں حاتم طائی کا زیادہ سخی ہونا معلوم ہوتا ہے اسی طرح اس حدیث پاک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ وسلام کو ابراہیم علیہ السلام پر صلوۃ و سلام سے تشبیہ دی گئی ہے ۔ اس سے ابراہیم علیہ السلام کی افضلیت ثابت ہوتی ہے اور ابراہیم علیہ السلام کے درود کا افضل ہونا ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ: جس کو تشبیہ دیں اسے مُشبَّہ اور جس سے تشبیہ دیں اسے مُشبَّہ بِہ کہتے ہیں۔
جواب1:
قاعدہ اکثریہ تو یہی ہے کہ مشبہ بہ؛ مشبہ سے افضل ہوتا ہے لیکن بسا اوقات اس کے بر عکس بھی ہوجاتا ہے جیساکہ قرآن کریم میں ہے:
مَثَلُ نُوْرِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ
سورۃ النور 35
اس آیت میں اللہ تعالی کے نور کو طاق کے چراغ سے تشبیہ دی گئی ہے حالانکہ اللہ تعالی کا نور اس سے کہیں زیادہ افضل ہے۔
جواب 2:
تشبیہ دے کر صرف بات سمجھانا مقصود ہے، کسی ایک کی افضلیت ثابت کرنا مقصود نہیں۔
2: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاَزْوَاجِہٖ اُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَذُرِّیَّتِہٖ وَاَھْلِ بَیْتِہٖ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.
الشفاء ج2 ص45
ترجمہ: یا اللہ! رحمت نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی امی پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج امہات المومنین پر اور آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اولاد اور اہل بیت پرجیسا کہ آپ نے رحمت نازل فرمائی حضرت ابراہیم علیہ السلام پربے شک آپ لائق حمد اور بزرگی والے ہیں۔
فضیلت: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ چاہے کہ اس کو اجر و ثواب کا پورا پیمانہ بھر کر ملے یعنی اس کوکامل مزدوری دی جائے اور وہ ثواب کا وافرحصہ لےتو یہ درود پاک پڑھا کرے۔
3: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ أَنْزِلْهُ الْمَنْزِلَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي.
الشفاء ج2 ص49
ترجمہ: اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل فرمائیے اور انہیں قیامت کے دن اپنے مقرب مقام پر فائز فرمائیے۔
فضیلت: آپ علیہ السلام نے فرمایا جو شخص ان الفاظ کے ساتھ درود پڑھے گااس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگی۔
4: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى رُوْحِ مُحَمَّدٍ فِی الْاَرْوَاحِ وَصَلِّ عَلٰی جَسَدِ مُحَمَّدٍ فِی الْاَجْسَادِ وَصَلِّ عَلٰی قَبْرِمُحَمَّدٍ فِی الْقُبُوْرِ.
الازہار ص 148
ترجمہ: یااللہ! رحمت نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پر ارواح میں سے اور رحمت نازل فرما آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد مبارک پراجساد میں سے اور رحمت نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر قبور میں سے۔
فضیلت: حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص ان الفاظ کے ساتھ درود پڑھے میں اپنے پروردگار کے پاس اس کی شفاعت کروں گا، وہ مجھے خواب میں دیکھے گا اور میرے حوض کوثر سے پانی پیے گا۔ اور جو شخص میرے حوض کوثر سے پانی پی لے گا اس پر دوزخ کی آگ حرام ہوجائے گی۔
بعض اکابرسے منقول ہے کہ اگر کوئی شخص جمعرات اور جمعہ کو یہ درود شریف مع اس درود شریف کے ستر بار پڑھے اسے یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوگی یہ مجرب ہے۔ درود کے الفاظ یہ ہیں:
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ کَمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی، اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ کَمَا اَمَرْتَنَااَنْ نُّصَلِّیَ عَلَیْہٖ، اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ کَمَا ھُوَ اَھْلُہٗ.
ذریعۃ الوصول الیٰ جناب الرسول ص211
5: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلٰوۃً تُنْجِیْنَا بِھَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَھْوَالِ وَالْاٰ فَاتِ وَتَقْضِیْ لَنَا بِھَا جَمِیْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَھِّرُنَابِھَا مِنْ جَمِیْعِ السَّیِّئَاتِ وَتَرْفَعُنَا بِھَا عِنْدَکَ اَعْلَی الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِھَا اَقْصَی الْغَایَاتِ مِنْ جَمِیْعِ الْخَیْرَاتِ فِی الْحَیَاتِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ.
ترجمہ: اے اللہ رحمت نازل فرماحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی رحمت کہ آپ اس کی برکت سےہمیں تمام ہولناکیوں اور آفتوں سے نجات عطا فرمائیں اور اس کی برکت سے آپ تمام حاجات پوری فرمادیں اور اس کی برکت سےآپ ہمیں اپنے پاس اعلی درجات میں بلند کردیں اور اس کی برکت سے آپ ہمیں تمام بھلائیوں کی آخری حدوں تک پہنچادیں دنیا کی زندگی میں بھی اور مرنے کے بعدبھی۔ بے شک آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔
فضیلت: یہ درود پاک کشتی کے غرق ہونے سے خلاصی کاذریعہ ہے ۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ نے فضائل درودشریف کی فصل پنجم، حکایت نمبر چار میں شیخ موسی ضریر کا قصہ نقل کیا ہے کہ وہ ایک ڈوبتے ہوئے جہاز میں تھے۔ اسی دوران انہیں غنودگی ہوئی اور اس حالت میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ درود پاک سکھا کر فرمایا کہ جہاز والے ایک ہزار مرتبہ اسے پڑھیں، ابھی تین سو بار ہی پڑھا تھا کہ جہاز نے نجات پائی۔
فضائل درود شریف، ص 152
جو شخص کسی غم وفکر، کسی حادثہ مصیبت میں اس کو ہزار بار پڑھے تو اس سے نجات پائے گا اور ہرمقصودحاصل ہو گا۔ مرادکے حصول کے لیے نمازعشاء کے بعددو رکعات بھی پڑھے۔
شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ مشکلات میں ”درود تنجینا“ ستر بار پڑھنے کا فرماتے تھے۔
مکتوبات شیخ الاسلام ج1 ص132
6: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص یہ درود پاک پڑھے:
جَزَى اللهُ عَنَّا مُحَمَّدًا مَا هُوَ أَهْلُهُ.
مسند الشامیین للطبرانی ج 3 ص 196
وہ اس کا ثواب لکھنے والے سترکاتبوں کو ایک ہزار دن تک مشقت میں ڈالے رکھے گا۔ مشقت میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ کاتب اس درود شریف کا ثواب ایک ہزار دن تک لکھتے لکھتے تھک جائیں گے۔
اب یہ ہماری ہمت اور شوق پر منحصر ہے کہ ہم ان فضائل کو حاصل کرنے میں کس قدر کوشش کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت ہم سب کو زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھنے کی توفیق مرحمت فرمائیں۔