دعا کرنے کا مسنون طریقہ

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
دعا کرنے کا مسنون طریقہ
1: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نماز پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ وہاں پر تشریف فرما تھے۔ میں نے نماز سے فارغ ہو کر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کی پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا پھر ہاتھ اٹھا کر دعامانگنا شروع کی۔ یہ طریقہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت یہ ارشاد فرمایا اے عبداللہ تُو جو مانگے گا وہ عطا کیا جائے گا اور یہ جملے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمائے۔
جامع الترمذی: باب ما ذکر فی الثناء علی اللہ والصلوۃ علی النبی قبل الدعاء
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے تھے :
جب تم میں سے کوئی دعامانگنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ ابتداء اللہ تعالی کی ایسی حمد وثنا ء سے کرے جیسی اس کی شان ہے۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اس کے بعد جو مانگنا ہے مانگے۔ایسی دعا یقینا قبول ہوگی۔
طبرانی ص 155ج 10
2: عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّيْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدْ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ وَصَلِّ عَلَيَّ ثُمَّ ادْعُهُ قَالَ ثُمَّ صَلَّى رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَلِكَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي ادْعُ تُجَبْ.
جامع الترمذی: باب ماجاء فی جامع الدعوات عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
ترجمہ: حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے کہ ایک صاحب آئے، نمازپڑھی اور یہ دعا کی ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي“ اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے نمازی! تو نے جلدی کردی۔ جب تو نماز پڑھے تو اول اللہ جل شانہ کی حمد کر جیسا کہ اس کی شان کے مناسب ہے پھر مجھ پر درود پڑھ پھر دعا مانگ۔
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر ایک اور صاحب آئے انہوں نے اول اللہ جل شانہ کی حمد کی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صاحب سے یہ ارشاد فرمایا: اے نمازی! اب دعا کر تیری دعا قبول کی جائے گی۔
3: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
قَالَ رَسُولُ اللهِ لا تَجْعَلُونِي كَقَدَحِ الرَّاكِبِ، إِنَّ الرَّاكِبَ إِذَا عَلَّقَ مَعَالِيقَهُ أَخَذَ قَدَحَهُ، فَمَلأَهُ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الْوُضُوءِ تَوَضَّأَ، وَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الشُّرْبِ شَرِبَ، وَإِلا أَهْرَقَ مَا فِيهِ، اجْعَلُونِي فِي أَوَّلِ الدُّعَاءِ، وَفِي وَسَطِ الدُّعَاءِ، وَفِي آخِرِ الدُّعَاءِ
مسند عبد بن حمید: ص424
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مجھ کو سوار کے پیالے کی طرح نہ بناؤ! کہ جیسے مسافر جب اپنا سامان سفر تیار کرتا ہے تو اپنا پیالہ بھی اٹھاتا ہے، اسے پانی سے بھرتا ہے، اس کے بعد اگر اس کو پینے یا وضو کی ضرورت ہوتی ہے تو پیتا ہے یا وضو کرتا ہے ورنہ پھینک دیتا ہے۔ مجھے اپنی دعا کے شروع، درمیان اور آخر میں ، تینوں جگہ پر یاد کیا کرو۔
علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مسافر کے پیالے سے مراد یہ ہے کہ مسافر اپنا پیالہ سواری کے پیچھے لٹکایا کرتا ہے مطلب یہ ہے کہ مجھے دعا میں سب سے اخیر میں نہ رکھو۔
القول البدیع: ص222
4: عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ قَالَ: ذَكَرَ لِيْ أَنَّ الدُّعَاءَ يَكُوْنُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا يَصْعَدُ مِنْهُ شَيْئٌ حَتّٰى يُصَلِّيْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
القول البدیع: ص223
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا زمین و آسمان کے درمیان ٹھہری رہتی ہے اوپر نہیں چڑھتی جب تک مجھ پر درود نہ پڑھے۔
5: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى اللهِ أَوْ إِلَى أَحَدٍ مِنْ بَنِي آدَمَ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُحْسِنْ وُضُوءَهُ، ثُمَّ لِيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يُثْنِي عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَيُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ.
شعب الایمان للبیہقی، رقم الحدیث 3265 باب فی الصلوات تحسین الصلاۃ والاکثار منھا
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور یوں ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو کوئی حاجت اللہ جل شانہ سے یا کسی بندے سے پیش آئے تو اس کو چاہیے کہ اچھی طرح وضو کرے اور دو رکعت نماز پڑھے پھر اللہ تعالی شانہ کی حمد وثنا کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے پھر یہ دعا پڑھے:
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، الْحَلِيمُ، الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ.
[دعا کا ترجمہ یہ ہے: اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو بڑے حلم والا ہے، ہر عیب سے پاک ہے۔ وہ اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ اے اللہ میں آپ سے ان چیزوں کا سوال کرتا ہوں جن سے آپ کی رحمت لازم ہوتی اور مغفرت کا فیصلہ ہوتا ہے۔]
 سید الطائفہ حضرت حاجی امدااللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ ایک وظیفہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اول و آخر سورت کے درود شریف پڑھیں۔ درود مثل صندوق کے ہے کہ اپنےاندر لپیٹ کر )وظیفہ و دعا کو( لے جاتا ہے۔
امداد المشتاق ص 101
 علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
دعا کے اول، درمیان اور آخر میں درود شریف پڑھنا مستحب ہے۔
رد المحتار ج 1 ص 518
 ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
دعا سے پہلے اور اخیر میں درود شریف پڑھنے والے کی دعا قبول ہو جاتی ہے کیونکہ اللہ پاک صرف اول اور آخر کا درود شریف قبول فرمالیں اور اس کے درمیان والی دعاؤں کو قبول نہ کریں یہ ان کے کرم سے بعید ہے۔
رد المحتار ج 1 ص 520
 عارف باللہ حضرت ڈاکٹر عبد الحی عارفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
جب آدمی کو کوئی دکھ یا پریشانی ہو، کوئی بیماری، کوئی ضرورت اور حاجت ہو تو اللہ تعالی سے دعا کرنی چاہیے کہ یا اللہ میری اس حاجت کو پورا فرمادیجیے میری اس پریشانی اور بیماری کو دور فرمادیجیے۔ لیکن ایک طریقہ ایسا بتاتا ہوں کہ اس کی برکت سے اللہ تعالی اس کی حاجت کو ضرور پورا فرمادیں گے۔وہ یہ ہے کہ کوئی پریشانی ہو تو اس وقت درود شریف کثرت سے پڑھیں اور اس درود شریف کی برکت سے اللہ تعالی اس پریشانی کو دور فرمادیں گے۔
اصلاحی خطبات از شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ ج 6ص 96
لہذا ہم سب کو اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے کہ ہماری کوئی بھی دعا درود شریف سے خالی نہ ہو۔ اگر چلتے پھرتے کوئی دعا مانگیں تو بھی درود شریف ضرور پڑھ لیں۔