سوال 17:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر فضیلت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سوال 17:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر فضیلت

اَلسُّؤَالُ السَّابِعُ عَشَرَ:
هَلْ تَقُوْلُوْنَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ لَا يَفْضُلُ عَلَيْنَا إِلَّا کَفَضْلِ الْأَخِ الْأَکْبَرِ عَلَى الْأَخِ الْأَصْغَرَ لَا غَيْرَ؟وَ هَلْ کَتَبَ أَحَدٌ مِّنْكُمْ هٰذَا الْمَضْمُوْنَ فِيْ کِتَابٍ؟
سترھواں سوال:
کیا آپ اس بات کے قائل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم پر صرف اتنی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پرہوتی ہے؟ کیا آپ میں سے کسی نے یہ مضمون کسی کتاب میں لکھا ہے؟
اَلْجَوَابُ:
لَيْسَ أَحَدٌ مِّنَّا وَ لَا مِنْ أَسْلَافِنَا الْكِرَامِ مُعْتَقِدًا بِهٰذَا اَلْبَتَّةَ وَ لَا نَظُنُّ شَخْصًا مِّنْ ضُعَفآءِ الْإِيْمَانِ أَيْضًا يَتَفَوَّهُ بِمِثْلِ هٰذِهِ الْخُرَافَاتِ وَ مَنْ يَّقُوْلُ: إِنَّ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ لَيْسَ لَه فَضْلٌ عَلَيْنَا إِلَّا کَمَا يَفْضُلُ الْأَخُ الْأَکْبَرُ عَلَی الْأَصْغَرِ فَنَعْتَقِدُ فِيْ حَقِّهٖ أَنَّهٗ خَارِجٌ عَنْ دَائِرَةِ الْإِيْمَانِ وَ قَدْ صَرَّحَتْ تَصَانِيْفُ جَمِيْعِ الْأَکَابِرِ مِنْ أَسْلَافِنَا بِخِلَافِ ذٰلِكَ، وَ قَدْ بَيَّنُوْا وَ صَرَّحُوْا وَ حَرَّرُوْا وُجُوْهَ فَضَائِلِهٖ وَ إِحْسَانَاتِهٖ عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَيْنَا مَعْشَرِ الْأُمَّةِ بِوُجُوْهٍ عَدِيْدَةٍ بِحَيْثُ لَا يُمْكِنُ إِثْبَاتُ مِثْلِ بَعْضِ تِلْكَ الْوُجُوْهِ لِشَخْصٍ مِّنَ الْخَلَائِقِ فَضْلًا عَنْ جُمْلَتِهَا وَ إِنِ افْتَرىٰ أَحَدٌ بِمِثْلِ هٰذِهِ الْخُرَافَاتِ الْوَاهِيَّةِ عَلَيْنَا أَوْ عَلٰى أَسْلَافِنَا فَلَا أَصْلَ لَهٗ وَ لَا يَنْبَغِيْ أَن يُّلْتَفَتَ إِلَيْهِ أَصْلًا فَإِنَّ کَوْنَهٗ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَفْضَلَ الْبَشَرِ قَاطِبَةً وَ أَشْرَفَ الْخَلْقِ کَافَّةً وَ سَيَادَتَهٗ عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى الْمُرْسَلِيْنَ جَمِيْعًا وَّ إِمَامَتَهُ النَّبِيِّيْنَ مِنَ الْأُمُوْرِ الْقَطْعِيَّةِ الَّتِيْ لَا يُمْكِنُ لِأَدْنٰى مُسْلِمٍ أَن يَّتَرَدَّدَ فِيْهِ أَصْلًا وَّ مَعَ هٰذَا إِنْ نَسَبَ إِلَيْنَا أَحَدٌ مِّنْ أَمْثَالِ هٰذِهِ الْخُرَافَاتِ فَلْيُبَيِّنْ مَحَلَّهٗ مِنْ تَصَانِيْفِنَا حَتّٰى نُظْهِرَ عَلٰی کُلِّ مُنْصِفٍ فَهِیْمٍ جَهَالَتَهٗ وَ سُوْءَ فَهْمِهٖ مَعَ إِلْحَادِهٖ وَ سُوْءِ تَدَيُّنِهٖ بِحَوْلِهٖ تَعَالٰى وَ قُوَّتِهِ الْقَوِيَّةِ.
جواب:
ہمارا اور ہمارے اکابرین میں سے کسی کا بھی یہ عقیدہ نہیں ہے اور ہمارے خیال میں تو کوئی ضعیف الایمان شخص بھی ایسی خرافات اپنی زبان سے نہیں نکال سکتا۔ نیز جس شخص کا یہ نظریہ ہو کہ آپ علیہ السلام کو ہم پر فقط اتنی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہوتی ہےتو ایسے شخص کو ہم دائرہ ایمان سے خارج سمجھتے ہیں اور ہمارے گزشتہ اکابر ین کی تصانیف میں اس غلط عقیدے کا خلاف صراحت کے ساتھ موجود ہے (یعنی ہمارے اکابر اپنی تصانیف میں اس بات کی تصریح کر چکے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام کائنات پر فضیلت حاصل ہے) اِن اسلاف نے حضور علیہ السلام کے فضائل اور امت پر آپ علیہ السلام کے احسانات ایسی صراحت و وضاحت کے ساتھ بیان کردیے ہیں کہ ان میں سے تمام فضائل تو دور کی بات بعض فضائل بھی کسی شخص میں ثابت نہیں ہو سکتے۔ اگر کوئی شخص اس طرح کے واہیات خرافات کا بہتان ہم پر یا ہمارے بزرگوں پر باندھے تو یقیناً یہ بےبنیاد الزام ہے، اس کی طرف توجہ کرنا بھی مناسب نہیں کیونکہ آپ علیہ السلام کا افضل البشر،ساری مخلوقات سے زیادہ معزز اور تمام انبیاء علیہم السلام کا سرداراور امام ہونا ایسا قطعی عقیدہ ہے کہ کسی ادنیٰ مسلمان کے لیے بھی اس میں ذرہ برابر شک کی گنجائش نہیں۔ اس کے باجود بھی اگر کوئی شخص ایسی خرافات کی نسبت ہماری طرف کرے تو اسے چاہیے کہ ہماری تصنیفات میں اس کا موقع محل بھی بتائے تاکہ ہم اللہ کی توفیق سے ہر انصاف پسند اور سمجھ دار آدمی پر اس شخص کی جہالت،بد فہمی، الحاد اور بددیانتی کو واضح کردیں۔