سوال 22:مجلس مولود کا حکم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سوال 22:مجلس مولود کا حکم

اَلسُّؤَالُ الثَّانِيْ وَ الْعِشْرُوْنَ:
هَلْ ذَکَرْتُمْ فِي رِسَالَةٍ مَّا أَنَّ ذِکْرَ وِلَادَتِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّم کَجَنَمْ اَشْتَمِيْ "کَنْهَيَّا" اَمْ لَا؟
بائیسواں سوال:
کیا آپ نے کسی رسالہ میں یہ لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت کا تذکرہ کنھیا کے جنم اسٹمی کی طرح ہے یا نہیں لکھا؟
اَلْجَوَابُ:
هٰذَا أَيْضًا مِّنَ افْتِرَاءَاتِ الدَّجَّالَةِ الْمُبْتَدِعِيْنَ عَلَيْنَا وَ عَلٰى اَکَابِرِنَا وَ قَدْ بَيَّنَّا سَابِقًا أَنَّ ذِکْرَهٗ عَلَيْهِ السَّلَامُ مِنْ أَحْسَنِ الْمَنْدُوْبَاتِ وَ أَفْضَلِ الْمُسْتَحَبَّاتِ فَكَيْفَ يُظَنُّ بِمُسْلِمٍ أَنْ يَّقُولَ– مَعَاذَ اللهِ– اِنَّ ذِکْرَ الْوِلَادَةِ الشَّرِيْفَةِ مُشَابِهٌ بِفِعْلِ الْكُفَّارِ وَ إِنَّمَا اخْتَرَعُوْا هٰذِهِ الْفَرِيَّةَ عنْ عِبَارَةِ مَوْلَانَا الْجَنْجُوْهِيْ قَدَّسَ اللهُ سِّرَهُ الْعَزِيْزَ الَّتِي نَقَلْنَاهَا فِي الْبَرَاهِيْنِ عَلٰى صَفْحَةِ (141) وَ حَاشَا الشَّيْخِ أَنْ يَّتَكَلَّمَ بِمِثْلِهٖ وَ مُرَادُهٗ بَعِيْدٌ بِمَرَاحِلَ عَمَّا نَسَبُوْا إِلَيْهِ کَمَا سَيَظْهَرُ عَنْ مَّا نَذْکُرُهُ وَ هِيَ تُنَادِيْ بِأَعْلٰى نِدَاءٍ أَنَّ مَنْ نَسَبَ إِلَيْهِ مَا ذَکَرُوْهُ کَذَّابٌ مُّفْتَرٌ ۔
جواب:
یہ بھی دجال قسم کے اہل بدعت کا ہم پراور ہمارے اکابرین پربہتان ہے۔ ہم پہلے یہ بات بیان کر چکے ہیں کہ آپ علیہ السلام کا ذکرِ خیر نہایت پسندیدہ اور افضل ترین مستحب ہے۔ پھر کسی مسلمان کے متعلق یہ کیسے خیال کیا جاسکتا ہے کہ وہ آپ کی ولادت شریفہ کے تذکرہ کو کفار کے فعل سے تشبیہ دے معاذاللہ۔ اہل بدعت نے یہ جھوٹ مولانا گنگوہی قدس اللہ سرہ کی اس عبارت کا غلط مطلب بیان کر کے گھڑا ہے جسے ہم نے براہین قاطعہ کے صفحہ 141 پہ نقل کیا ہے۔ خدا کی پناہ کہ حضرت گنگوہی ایسی بات فرمائیں۔ آپ رحمہ اللہ کی مراد اس سے کوسوں دور ہے جو اہلِ بدعت نے آپ کی طرف منسوب کی ہے جیسا کہ ابھی ہماری وضاحت سے معلوم ہو جائےگا اور حقیقتِ حال پکار اٹھے گی کہ جس نے اس مضمون کی نسبت حضرت گنگوہی علیہ الرحمۃ کی طرف کی ہے وہ پرلے درجے کا جھوٹا اور بہتان تراش ہے۔
وَحَاصِلُ مَا ذَکَرَهُ الشَّيْخُ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالٰى فِي مَبْحَثِ الْقِيَامِ عِنْدَ ذِکْرِ الْوِلَادَةِ الشَّرِيْفَةِ اَنَّ مَنِ اعْتَقَدَ قُدُوْمَ رُوْحِهِ الشَّرِيْفَةِ مِنْ عَالَمِ الْأَرْوَاحِ إِلٰى عَالَمِ الشَّهَادَةِ وَ تَيَقَّنَ بِنَفْسِ الْوِلَادَةِ الْمُنِيْفَةِ فِي الْمَجْلِسِ الْمَوْلُوْدِيَّةِ فَعَامَلَ مَا کَانَ وَاجِبًا فِي سَاعَةِ الْوِلَادَةِ الْمَاضِيَّةِ الْحَقِيْقِیَّةِ فَهُوَ مُخْطِئٌ مُّتَشَبِّهٌ بِالْمَجُوْسِ فِي اعْتِقَادِهِمْ تُوْلَدُ مَعْبُوْدُهُمْ الْمَعْرُوْفُ (بِکَنْهَيَّا) کُلَّ سَنَةٍ وَّ مُعَامَلَتِهِمْ فِي ذٰلِكَ الْيَوْمِ مَا عُوْمِلَ بِه وَقْتَ وِلَادَتِهِ الْحَقِيْقِیَّةِأَوْ مُتَشَبِّهٌ بِرَوَافِضِ الْهِنْدِ فِي مُعَامَلَتِهِمْ بِسَيِّدِنَا الْحُسَيْنِ وَ اَتْبَاعِهٖ مِنْ شُهَدَاءِ کَرْبَلَا رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِيْنَ حَیْثُ يَأْتُوْنَ بِحِكَایَةِ جَمِيْعِ مَا فُعِلَ مَعَهُمْ فِي کَرْبَلَا يَوْمَ عَاشُوْرَآءَ قَوْلًا وَّ فِعْلًا فَيَبْنُوْنَ النَّعْشَ وَ الْكَفَنَ وَ الْقُبُوْرَ وَ يَدْفِنُوْنَ فِيْهَا وَ يَظْهَرُوْنَ أَعْلَامَ الْحَرْبِ وَ الْقِتَالِ وَ يَصْبِغُوْنَ الثِّيَابَ بِالدِّمَاءِ وَ يَنُوْحُوْنَ عَلَيْهَا وَ أَمْثَالُ ذٰلِكَ مِنَ الْخُرَافَاتِ کَمَا لَا يَخْفٰى عَلٰى مَنْ شَاهَدَ أَحْوَالَهُمْ فِي هٰذِهِ الدِّيَارِ۔
حضرت گنگوہی نے آپ علیہ السلام کی ولادت کے تذکرہ کے وقت قیام کی بحث میں جو کچھ فرمایا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جس شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ ولادت شریفہ کے تذکرہ کے وقت آپ کی روح مبارک عالم ارواح سے عالم دنیا کی طرف آتی ہے اور وہ شخص مجلس مولود میں آپ علیہ السلام کی نفسِ ولادت کے وقوع کا یقین رکھتے ہوئے وہ کام کرے جو حقیقی ولادت کے گزشتہ موقع پر کرنا ضروری تھا تو یہ شخص غلطی پر ہے کہ یا تو مجوسیوں کی مشابہت اختیار کرتا ہے کہ ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ان کا معبود یعنی ”کنھیا“ ہر سال پیدا ہوتا ہے اور یہ لوگ اس دن وہی کام کرتے ہیں جو کنھیا کی حقیقی ولادت کے وقت کیے جاتے یا یہ شخص اس معاملہ میں روافض اہلِ ہند کی مشابہت اختیار کرتا ہے جو یہ لوگ سیدنا حسین اور ان کے متبعین شہداء کربلاء رضی اللہ عنہم اجمعین کی یاد میں کرتے ہیں کہ ان ساری باتوں کی نقل اتارتے ہیں جو عاشوراء کے دن میدانِ کربلا میں ان حضرات کے ساتھ قولاً و فعلا پیش آئے۔ چنانچہ یہ لوگ لاش بناتے، کفن دیتے، قبر بنا کر اس میں دفناتے، جنگ و قتال کے جھنڈے اٹھاتے، کپڑوں کو خون میں رنگتے اور ان پر نوحے کرتے ہیں۔ اسی طرح کی دیگر خرافات ہوتی ہیں کہ جس شخص نے ہمارے ملک میں ان کی یہ حالت دیکھی ہے اس پر یہ بات چھپی ہوئی نہیں ہے۔
وَ نَصُّ عِبَارَتِهِ الْمُعَرَّبَةِ هٰكَذَا: "وَ أَمَّا تَوْجِيْهُهُ (أَيِ الْقِيَامِ) بِقُدُوْمِ رُوْحِهِ الشَّرِيْفَةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ مِنْ عَالَمِ الْأَرْوَاحِ إِلٰى عَالَمِ الشَّهَادَةِ فَيَقُوْمُوْنَ تَعْظِيْمًا لَّهٗ فَهٰذَا أَيْضًا مِّنْ حِمَاقَاتِهِمْ لِأَنَّ هٰذَا الْوَجْهَ يَقْتَضِي الْقِيَامَ عِنْدَ تَحَقُّقِ نَفْسِ الْوِلَادَةِ الشَّرِيْفَةِ وَ مَتٰى تَتَكَرَّرَ الوِلَادَةُ فِي هٰذِہِ الْأَيَّامِ؟ فَهٰذِهِ الْإِعَادَةُ لِلْوِلَادَةِ الشَّرِيْفَةِ مُمَاثِلَةٌ بِفِعْلِ مَجُوْسِ الْهِنْدِ حَيْثُ يَأْتُوْنَ بِعَيْنِ حِكَايَةِ وِلَادَةِ مَعْبُوْدِهِمْ (کَنْهِيَا) أَوْ مُمَاثِلَةٌ لِّلرَّوَافِضِ الَّذِيْنَ يَنْقُلُوْنَ شَهَادَةَ أَهْلِ الْبَيْتِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ کُلَّ سَنَةٍ ( أَيْ فِعْلًا وًّ عَمَلًا)– فَمَعَاذَ اللهِ– صَارَ فِعْلُهُمْ هٰذَا حِكَايَةً لِّلْوِلَادَةِ الْمُنِيْفَةِ الْحَقِيْقِیَّةِ وَ هٰذَا الْحَرَکَةُ بِلَا شَكٍّ وَّ شُبْهَةٍ حَرِيَّةٌ بِاللَّوْمِ وَ الْحُرْمَةِ وَ الْفِسْقِ بَلْ فِعْلُهُمْ هٰذَا يَزِيْدُ عَلٰى فَعْلِ أُولٰئِكَ فَإِنَّهُمْ يَفْعَلُوْنَهُ فِي کُلِّ عَامٍ مَّرَّةً وَّاحِدَةً وَّ هٰؤُلَاءِ يَفْعَلُوْنَ هٰذِهِ الْمُزَخْرَفَاتِ الْفَرْضِيَّةِ مَتٰى شَآءُوْا وَ لَيْسَ لِهٰذَا نَظِيْرٌ فِي الشَّرْعِ بِأَنَّ يُفْرَضَ أَمْرٌ وَّ يُعَامَلَ مَعَهُ مُعَامَلَةَ الْحَقِيْقَةِ بَلْ هُوَ مُحَرَّمٌ شَرْعًا اه.
حضرت گنگوہی علیہ الرحمۃ کی عبارت کا ترجمہ یہ ہے:
مجلس مولود میں قیام کی یہ وجہ بیان کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم ارواح سے عالم دنیا کی طرف تشریف لاتی ہے اس لیے حاضرین مجلس اس کی تعظیم میں کھڑے ہوتے ہیں تو یہ بھی ان لوگوں کی حماقتوں میں سے ایک حماقت ہے کیونکہ اس وجہ کا تقاضا تو یہ ہے کہ جب نفسِ ولادت شریفہ پائی جائے تو اس وقت قیام کیا جائے، تو بتایا جائے کہ ان دنوں میں ولادت شریفہ بار بار کیسے ہوتی ہے؟لہذا ولادتِ شریفہ کے بار بار ہونے کا قائل ہونا یا تو مجوسِ ہند کے فعل کے مشابہ ہے کہ وہ اپنے معبود کنھیا کی اصل ولادت کی پوری نقل اتارتے ہیں، یا پھر روافض کے مشابہ ہے کہ وہ ہر سال شہادتِ اہل بیت کی قولاً و فعلاً نقل اتارتے ہیں۔ تو معاذاللہ اہل بدعت کا یہ فعل حقیقی ولادت کی نقل بن گیا اور بلا شک و شبہ یہ حرکت قابل ملامت، ناجائز اور فسق ہے بلکہ اِن لوگوں کا یہ طریقہ اُن لوگوں کے فعل سے بھی بڑھ گیا کہ وہ تو سال میں ایک ہی مرتبہ ایسا کرتے ہیں اور یہ لوگ ایسی من گھڑت خرافات جب دل چاہے کر لیتے ہیں، شریعت میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک فرضی معاملہ کے ساتھ حقیقت والا برتاؤ کیا جائے بلکہ ایسا فعل شرعاً حرام ہے۔ حضرت گنگوہی کا کلام مکمل ہوا۔
فَانْظُرُوْا يَا أُولِي الْأَلْبَابِ أَنَّ حَضْرَةَ الشَّيْخِ قَدَّسَ اللهُ سِرَّہُ الْعَزِيْزَ إِنَّمَا أَنْكَرَ عَلٰى جُهَلَاءِ الْهِنْدِ الْمُعْتَقِدِيْنَ مِنْهُمْ هٰذِهِ الْعَقِيْدَةَ الْكَاسِدَةَ الَّذِيْنَ يَقُوْمُوْنَ لِمِثْلِ هٰذِهِ الْخِيَالَاتِ الْفَاسِدَةِ فَلَيْسَ فِيْهِ تَشْبِيْهٌ لِّمَجْلِسِ ذِکْرِ الْوِلَادَةِ الشَّرِيْفَةِ بِفِعْلِ الْمَجُوْسِ وَ الرَّوَافِضِ حَاشَا أَکَابِرُنَا أَنْ يَّتَفَوَّهُوْا بِمِثْلِ ذٰلِكَ، وَ لٰكِنَّ الظَّالِمِيْنَ عَلٰى أَهْلِ الْحَقِّ يَفْتَرُوْنَ وَ بِآيَاتِ اللهِ يَجْحَدُوْنَ.
اے اہل عقل آپ غور فرمائیں! حضرت شیخ گنگوہی قدس اللہ سرہ نے تو ہندوستان کے جہلاء کے اس جھوٹے عقیدہ کا رد کیا ہے کہ جو ایسے فاسد خیالات کی بناء پر قیام کرتے ہیں۔ اس پوری عبارت میں کہیں بھی مجلسِ ذکر ولادت شریفہ کو مجوس اور روافض کے فعل سے تشبیہ نہیں دی گئی۔ اللہ کی پناہ کہ ہمارے اکابر ایسی بات کہیں لیکن ظالم لوگ اہل حق پر بہتان باندھتے ہیں اور اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتے ہیں۔