بے پردہ عورت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بے پردہ عورت
رومیثہ مجتبیٰ
عورت کو اللہ تعالیٰ نے پردے کرنے کا حکم دیا ہے کہ وہ غیر محرم مردوں سے پردہ کرے۔ اس کے فوائد بے شمار ہیں اور اس کو چھوڑنے پر جتنے معاشرے میں فسادات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اس پر قرآن و سنت سے کئی دلائل پیش کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن اولیاء کرام نے دین کے احکامات کو مثالوں کے ذریعے بھی سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ کہتے ہیں کہ
ایک مرتبہ ایک بزرگ نے ایک محفل میں اپنی بند ہتھیلی کوسب کی طرف کر کے دریافت فرمایا میرے ہاتھ میں کیا ہے۔؟
کچھ نے جواب دیا شاید آپ کے ہاتھ میں ہیرے جواہیرات ہیں۔
پھر ایک صاحب سے پوچھا انہوں نے بھی کچھ سوچ کے بعد جواب دیا : شاید سونا ہے۔
پھر پوچھنے پر ایک نے جواب دیا کہ آپ کے ہاتھ میں اگر ہیرے جواہیرات نہیں اور سونا بھی تو یقیناً چاندی یا کوئی قیمتی چیز ہوگی۔
تب ان بزرگ نے اپنے ہاتھ کو کھولا تو ان کے ہاتھ پر چند کنکریاں تھی سب حیران رہ گئے۔
وہ بزرگ فرمانے لگے کہ عورت کی مثال اس بند مٹھی کی طرح کی اگر وہ بند ہے ( یعنی باپردہ ) ہے تو ہیرے جواہیرات، سونا چاندی اور اس کی بیش بہا قیمت ہے لیکن اگر وہ مٹھی کی طرح کھل جائے ( بے پردہ ہوجائے ) تو وہ بے وقعت پتھر اور کنکریوں کی مانند ہے جس کی کوئی عزت اور قیمت نہیں۔