رمضان المبارک کو قیمتی بنائیے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
رمضان المبارک کو قیمتی بنائیے!
قافلہ حق ،جولائی ،اگست ،ستمبر2012ء
رمضان المبارک نیکی کمانے کا سیزن ہے۔ اللہ رب العزت کی عنایات اور ظاہری وباطنی نعمتوں کی برسات جس طرح اس مہینہ میں ہوتی ہے دوسرے ماہ میں نہیں ہوتی۔ اس کی عظمت وبرکت بادل کی طرح چھا جاتی ہے، جس کی طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک مشیر ہے:
يا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ مُبَارَكٌ
صحیح ابن خزیمہ بحوالہ فضائل اعمال از شیخ الحدیث رحمہ اللہ ص472
ترجمہ : اے لوگو!تم پر ایک عظمت و برکت والا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔
دن کو روزہ رکھنا قربِ خدا وندی کا بہترین ذریعہ ہے۔ روزہ ریاء و دکھلاوے سے پاک عبادت جب اس معبود کے لیے رکھا جاتا ہے جو رحیم وکریم ہے،تو اس کا بدلہ رحیم ذات اپنے شایانِ شان خود عنایت فرماتے ہیں: حدیث قدسی ہے:
اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہ
صحیح ابن خزیمہ: رقم الحدیث1900
ترجمہ: روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزاء دوں گا۔
رات کی عبادات میں قیام ِرمضان یعنی ”تروایح“ رب تعالیٰ سے مناجات کا ذریعہ ہے۔ مساجد میں عشاءکی نماز کے بعد عجیب سماں ہوتاہے۔ کلام اللہ کے شائقین پروانہ واراس مقدس کلام کو سن رہے ہوتے ہیں جو محبوبِ رب صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا۔
20رکعت کا یہ قیام جہاں ثواب کے انبار لگا کر اس حدیث مبارکہ:
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
صحیح بخاری ج۱ص۱۰
جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا (تراویح ادا کی)تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ کی رو سے گناہ کی آلائشوں سے پاک کر دیتاہے، وہاں لمبے قیام کے پر لطف ماحول میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اس دور کی یاد بھی تازہ ہوجاتی ہے جس طرف روایات میں ان الفاظ سے اشارہ ملتاہے
وَكَانُوا يَتَوَكَّئُونَ عَلٰى عِصِيِّهِمْ فِى عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ.
السنن الکبریٰ: رقم الحدیث 4801
ترجمہ: لوگ شدتِ قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورمیں لاٹھیوں کاسہارالیتے تھے۔
اس پر کیف وسرور ماحول میں انسان کے ابتداءِ آفرینش کے دشمن ”شیطان“ کو پابندِ سلاسل کردیاجاتاہے،تاکہ وہ مؤمنین کی عبادات میں خلل نہ اندازی نہ کرے ،تو انہی دنوں ”خناس“ اس کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش میں ہمہ تن مصروف ہوجاتاہے۔ شیطان کا ہدف تو یہ ہے کہ مؤمن اعمال صالحہ کا رخ ہی نہ کرے، لیکن خناس کی محنت اس سےبھی ”اعلیٰ“ ہے کہ مؤمن اعمال تو کرے لیکن اجروثواب سے محروم رہے۔
قرآن وسنت کے نور سے بےبہرہ ، اسلاف کی راہ سے منحرف ،ائمہ کرام رحمہم اللہ کی تقلید واتباع پر شرک شرک کے فتوے لگانے والا یہ ”خناس“ رمضان المبارک میں اپنی محنت میں مصروف ہوتا ہے۔ مؤمن جب غروب آفتاب کا منتظر ہوتا ہے تاکہ روزہ افطار کرے تو خناس غروب سے قبل ہی افطار کرادیتاہے۔قیامِ رمضان بیس رکعات ہے ،لیکن سہل پسندی کی خاطر تخفیف کرکے آٹھ رکعات بنا دیتاہے۔ یوں خناس کی اس” تحقیق“ پر عمل پیرا انسان ”نہ تین میں نہ تیرہ میں“ جیسے اعمال کر کے ثواب سے ہاتھ دھو بیٹھتاہے۔
لہٰذا جہاں رمضان کی برکات وسعادات سمیٹنے کی کوشش کی جائے وہاں خناس کے وساوس سے بھی بچا جائے جو”الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ“ کا مصداق بن کر مسلمانوں کے دلوں میں وساوس ڈالنے کی کوشش کرتاہے۔
والسلام
محمد الیاس گھمن