احناف ڈیجیٹل لائبریری

جمہور علماء کا موقف, اجماعِ امت اور بلادِاسلامیہ میں تعداد رکعات تراویح

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive

جمہور علماء کا موقف اور اجماعِ امت

(1)۔۔ ملا علی قاری فرماتے ہیں:اجمع الصحابہ علی ان التراویح عشرون رکعۃ۔ (المرقات ج3ص194)

ترجمہ: تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے بیس رکعت تراویح ہونے پر اجماع کیاہے۔

نیز شرح نقایہ میں لکھتے ہیں:

فصاراجماعالماروی البیھقی باسناد صحیح: انھم کانوایقیمون علی عھد عمر بعشرین رکعۃ وعلی عہد عثمان وعلی رضی اللہ عنہما۔ 1ص342، فصل فی صلاۃ التراویح)

ترجمہ: پس(بیس رکعت) پر اجماع ہوگیا کیونکہ امام بیہقی رحمہ اللہ  نے سند صحیح کے ساتھ روایت کی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خلافت عمر رضی اللہ عنہ میں بیس رکعتیں پڑھتے تھے، ایسے ہی خلافت عثمان اورخلافت علی رضی اللہ عنہما میں بھی ۔

Read more ...

دیگر صحابہ وتابعین اوربیس رکعات تراویح

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active

دیگر صحابہ وتابعین اوربیس رکعات تراویح

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے جن زمانوں کے خیراورتمام زمانوں سے بہتر ہونے کی خبر دی ہے وہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ، تابعین اورتبع تابعین کازمانہ ہے۔امام بخاری حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے آپ علیہ السلام کاارشاد نقل کرتے ہیں:خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ. (صحیح البخاری: ج1ص362، باب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ و سلم الخ)

ترجمہ: تمام زمانوں میں سے بہترمیرازمانہ ہے، پھر وہ جواس کے ساتھ ملا ہے ، پھر وہ جو اس کے ساتھ ملا ہے۔

Read more ...

حضرت عثمان, حضرت علی المرتضیٰ, حضرت حسین بن علی سے تعدادِ رکعاتِ تراویح

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active

حضرت عثمان سے تعدادِ رکعاتِ تراویح

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی تھی،جیساکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دورمیں تھی۔ قراء حضرات دو دو سوآیات والی سورتیں پڑھتے تھے اورمقتدی شدت قیام کی وجہ سے تھک جاتے اورلاٹھیوں کاسہارالیتے۔ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمِئِينِ ، وَكَانُوا يَتَوَكَّؤنَ عَلَى عُصِيِّهِمْ فِى عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ.

(السنن الكبرى للبیھقی ج2ص496 باب مَا رُوِىَ فِى عَدَدِ رَكَعَاتِ الْقِيَامِ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ)

ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ(اورحضرت عثمان رضی اللہ عنہ)کے زمانہ میں(صحابہ کرام باجماعت)بیس رکعت تراویح پڑھاکرتے تھے اورقاری صاحب سو سوآیات والی سورتیں پڑھتے تھے اورلوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورمیں لاٹھیوں کاسہارالیتے۔

فائدہ: اس روایت کی سند بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔

Read more ...

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے تعدادِ رکعاتِ تراویح

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے تعدادِ رکعاتِ تراویح

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلا فت کی تراویح کی تعدادرکعت بیان کر نے والے چھ حضرات ہیں۔ یہ تمام حضرات بیس رکعات ہی روایت کرتے ہیں ( مضطرب وضعیف روایات کا  کوئی اعتبار نہیں ) ذیل میں روایات پیش خد مت ہیں :

1:حضرت ابی بن کعب:

عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ اَنَّ عُمَرَ اَمَرَ اُبَیًّا اَنْ یُّصَلِّیَ بِالنَّاسِ فِیْ رَمْضَانَ فَقَالَ اِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّھَارَوَ لَایُحْسِنُوْنَ اَنْ یَّقْرَأُ وْا فَلَوْقَرَأتَ الْقُرْآنَ عَلَیْھِمْ بِاللَّیْلِ فَقَالَ: یَااَمِیْرَ الْمُؤمِنِیْنَ! ہٰذَا شَیْیٌٔ لَمْ یَکُنْ۔ فَقَالَ؛ قَدْعَلِمْتُ وَلٰکِنَّہٗ اَحْسَنُ۔ فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔ (مسند أحمد بن منيع بحوالہ اتحاف الخیرۃ المہرۃ ج2 ص424 باب في قيام رمضان)

ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رمضان شریف کی رات میں نماز (تراویح) پڑھاؤں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ لوگ دن کوروزہ رکھتے ہیں اور (رات) قرأت(قرآن)اچھی نہیں کرتے۔ توقرآن مجید کی رات کو تلاوت کرے تو اچھاہے۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’اے امیر المومنین !یہ تلاوت کا طریقہ پہلے نہیں تھا ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ میں جانتا ہوں لیکن یہ طریقہ تلاوت اچھا ہے ‘‘تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بیس رکعات نماز (تروایح) پڑھائی ۔

فائدہ: اس روایت کی سند صحیح اور راوی ثقہ ہیں۔

Read more ...

خلفاء راشدین اورتراویح

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active

خلفاء راشدین اورتراویح

حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ، حضوراکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی میں ہی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی اس سنت پر عمل کرنے لگے تھے، مختلف جماعتوں میں یامتفرق ہوکرالگ الگ ٹولیوں میں بٹ کر تراویح پڑھتے رہتے تھے۔ حضورعلیہ السلام دیکھتے تھے لیکن کبھی اس پر ناپسندیدگی یاناگواری کااظہار نہیں کیابلکہ پسندیدگی کااظہارفرماکر رضامندی کی سندعطافرمائی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ فرماتے ہیں:

خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَإِذَا أُنَاسٌ فِى رَمَضَانَ يُصَلُّونَ فِى نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ « مَا هَؤُلاَءِ ». فَقِيلَ هَؤُلاَءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّى وَهُمْ يُصَلُّونَ بِصَلاَتِهِ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَصَابُوا وَنِعْمَ مَا صَنَعُوا ». (سنن ابی داؤد ج1ص204،باب فی قیام شھررمضان)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  ایک رات تشریف لائے تودیکھا کہ لوگ مسجدکے ایک کونے میں نماز پڑھ رہے ہیں۔آپ علیہ السلام نے پوچھا: یہ لوگ کیاکررہے ہیں؟ جواب دیاگیاکہ یہ لوگ حافظ قرآن نہیں ہیں اس لیے ابی بن کعب کی  اقتداء میں نماز (تراویح) اداکررہےہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:انہوں نے اچھا کیااورصحیح کیا۔

Read more ...

تعدادِ رکعاتِ تراویح

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active

تعدادِ  رکعاتِ تراویح

دلیل نمبر1:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ.

 (مصنف ابن ابی شیبۃ ج2 ص284 باب كم يصلی فِی رَمَضَانَ مِنْ رَكْعَةٍ. المعجم الکبیر للطبرانی ج5 ص433 رقم 11934، المنتخب من مسند عبد بن حميد ص218 رقم 653، السنن الكبرى للبیھقی ج2 ص496 باب مَا رُوِىَ فِى عَدَدِ رَكَعَاتِ الْقِيَامِ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ.)

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  رمضان میں بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے۔

فائدہ: اس کی سند حسن ہے، امت کے تلقی بالقبول کی وجہ سے صحیح شمار ہو گی۔

Read more ...

تراویح کے فضائل ومسائل

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive

تراویح کے فضائل ومسائل

رمضان شریف کا مہینہ عالمِ روحانیت کا موسم بہار ہے۔ دن کوفرض روزہ رکھنا اوررات کوسنت تروایح اداکرنااس مبارک مہینہ کی مخصوص عبادات ہیں۔ حدیث مبارک میں ارشاد ہے:

شَهْرٌکَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَہٗ وَسَنَنْتُ لَكُمْ قِيَامَهُ۔ )سنن ابن ماجۃ: ص94، باب ما جاء فی قيام شهر رمضان(

ترجمہ:اس مہینہ کے روزے اللہ تعالیٰ نےتم پر فرض فرمائے ہیں اور میں نے اس کے قیام(تراویح) کو تمہارے لیے سنت قرار دیا ہے۔

 اس ماہِ مبارک کی برکات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں ایک نفل کاثواب فرض کے برابر اورایک فرض کاثواب ستر فرائض کے برابرکردیاجاتاہے۔ )مشکوۃ المصابیح: ج ص173(

اس لیے ان مبارک گھڑیوں کوغنیمت سمجھا جائے اورایک لمحہ بھی ضائع نہیں ہونے دینا چاہیےشائد آئندہ  ہمیں یہ مقدس گھڑیاں نصیب ہوں یانہ ہوں۔

Read more ...

مسائل روزہ

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive

مسائل روزہ

عوام کو چاہیے کہ رمضان المبارک بالخصوص روزہ اور تراویح کے مسائل جاننے کے لیے اپنے قریبی علماء کرام سے رابطہ رکھیں ۔ بسا اوقات کسی بات کو معمولی سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ وہ بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ اور کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ کسی بات کو معمولی سمجھتے ہوئے کر ڈالتے ہیں حالانکہ اس سے بہت بڑی نیکی ضائع ہو جاتی ہے اور گناہ گلے پڑ جاتا ہے ۔ بالخصوص روزے کے مسائل میں غفلت برتی جاتی ہے اس لیے روزے کے احکام و مسائل کو مستقلsطور پر لکھ دیا ہے تاکہ رمضان المبارک کی اہم عبادت ضائع ہونے سے بچ جائے ۔

کوشش یہ کی گئی ہے کہ روزے کے اہم چیدہ چیدہ مسائل لکھے جائیں تاہم اگرکوئی ایسی بات پیش آتی ہے جو ہم یہاں درج نہیں کر سکے تو فوراً اپنے قریبی عالم / دارالافتاء سے رجوع فرمائیں۔

Read more ...

عباداتِ رمضان

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive

عباداتِ رمضان

رمضان المبارک کو دیگر تمام مہینوں پر فضیلت حاصل ہے۔ اس مہینہ میں اللہ رب العزت کی رحمتوں، عنایات اور کرم نوازیوں کی عجیب شان ہوتی ہے۔ انہی برکات کا یہ ثمرہ ہے کہ اس میں ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اورایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابرکردیا جاتا ہے۔ (مشکوۃ المصابیح: ج1،  ص173 کتاب الصوم- الفصل الاول)

اس مہینہ میں عبادات و ریاضات کا عالم کیسا ہونا چاہیے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس حدیث پر نظر ڈالیے، فرماتی ہیں:

كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهُ ، ثُمَّ لَمْ يَأْتِ فِرَاشَهُ حَتّٰى يَنْسَلِخَ (شعب الایمان للبیہقی: ج3ص310فضائل شہر رمضان)

ترجمہ: جب رمضان کا مہینہ آتا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  کمر ِہمت کس لیتے اوراپنے بسترپرتشریف نہ لاتے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔

Read more ...

استقبالِ رمضان

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active

استقبالِ رمضان

 اللہ تعالیٰ کے فضل و عنایات اور رحم و کرم کا موسم بہار شروع ہونے لگا ہے رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ آپہنچا ہے ۔وہ دیکھیے! جنت کو مزید سجایا جارہا ہے، عرش کے نیچے سے رحمت کی ہوائیں چلنے کو تیار ہیں، کچھ ہی دنوں میں جنت کے درختوں کے پتوں سے سریلی آوازیں سنائی دینے لگیں گی، حور عین بھی دست بدعا ہوکر عرض کرےگی: اے باری تعالیٰ! اس مہینے میں ہمیں وہ خوش نصیب تیرے بندے چاہییں جن سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک ملے اور ان کی آنکھوں کو ہماری وجہ سے سرور ملے ہر ایک روزہ دار کو حور عین عطا کی جارہی ہے۔

رمضان کی یہ پہلی رات ہے فقیہ امت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں:

Read more ...