ہندوستانی ثقافت کی یلغار

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہندوستانی ثقافت کی یلغار
فوزیہ گڑنگی، مانسہرہ
1947ء کی جنگ آزادی کے بعد ہندوستان کے چار صوبوں پر مشتمل ریاست کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیا گیا۔ دنیا ئے اسلام نے بخوشی اسے اپنا قلعہ مان لیا۔ پاکستان کے تسلیم ہونے پر جہاں ایک طرف مسلمان خوشی منا رہے تھے تو دوسری طرف ہندو بھیڑیے اپنی ماتا کے ٹکڑے ہونے پر غضب ناک تھے۔ہندو اور سکھ کسی صورت بھی پاکستان کی علیحدگی پر تیار نہ تھے۔ ہندو رہنماؤں کی رائے تھی کہ مسلمانوں کے لیے ہماری نہیں تو انگریزوں کی غلامی لازم و ملزوم ہے۔ورنہ یہ قوم کسی بھی وقت خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔مگر مسلمان بھی اس وقت جوش وولولہ میں افق پر تھے۔ بوڑھے، جوان ،بچے اور عورتیں سبھی تحریک آزادی میں پیش پیش تھے۔ بالآخر مسلمان اپنا تن من دھن قربان کر کے پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تب ہندوستان پاکستان کا حریف بن چکا تھا۔
وہ مسلمانوں کو علیٰحدہ ریاست میں بھی سکون چھیننے کی کوشش میں شروع ہو گیادشمن ہونے کے ناتے بھارت پاکستان کو تباہی کے دھانے پر لانا چاہتا تھا۔ مومن موت سے نہیں ڈرتا جبکہ غیر مسلم پر ہر وقت موت کا خوف طاری رہتا ہے جنگ آزادی میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کا بھی خون بہا ہوا تھا اسی لیے ہندو موت کے بجائے کوئی دوسرا رستہ پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے تلاش کر رہے تھے حالانکہ موت ایک اٹل حقیقت ہے اس کا ایک وقت متعین ہے مگر بے جان چیزوں کو پوجنے والے اصل حقیقت کہاں جانیں۔ ؟
ہندوؤں کی سوچ تھی کہ مسلمان چونکہ طاقت ور ہیں اسی لیے ان سے لڑ کر جنگ نہیں جیت سکتے البتہ تہذیب و ثقافت کی آڑ میں فتح پائی جاسکتی ہے۔ ہوا بھی یہی۔ ہندوؤں کی ثقافت نے مسلمانوں کو واقعی مغلوب کر دیا بھارتی اداکاروں ،گلوکاروں اور فلم سٹاروں نے جو شیلے نوجوانوں کے ذہن بدلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔حیا ختم کرنے کےلیے پری چہرہ عورتوں کو سامنے لایا گیا۔مذہبی عقیدت دور کرنے کے لیے فلموں اور ڈراموں میں اسلام مخالف مناظر دکھائے گئے۔ مسلمان بچوں کی ذہن سازی کے لیے ٹی وی چینلز پر ہندوؤں کی تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا گیا جو ابھی تک جاری و ساری ہے اور معصوم بچوں کے ذہن ہندوانہ رسم ورواج میں الجھ کر رہ گئے۔یہی وجہ ہے کہ آج چار سالہ بچہ بھی انڈین فلمسٹار کو اپنا آئیڈیل مان رہا ہے۔
بچوں کی تربیت سے بے نیاز والدین بڑے شوق سے ٹی وی چینلز کے ذریعے بچوں کی نشونما کروا رہے ہیں۔نوجوان جو کسی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے تھے انہیں اب غیروں کا سرمایہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ پاکستانی نوجوان غیر ملکی چینلز دیکھ کر اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے کے خواہاں نظر آتے ہیں۔مسلمان طبقہ ابھی بھی ذہنی طور پر انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی کے چُنگل سے آزاد نہیں ہوا۔ ٹی وی چینلزمسلمانوں کو اور بھی زیادہ غیر مسلموں کے قریب کرتے جا رہے ہیں۔مسلمانوں کی یہ حالت دیکھ کر ہندوؤں کی ہنسی روکے نہیں رک رہی وہ فاخرانہ انداز میں خوشی کے راگ الاپ رہے ہیں۔فحاشی اور عریانیت کے داعی انڈین چینلز کی ہندوازم کو فروغ دینے کی کوششیں سب پر عیاں ہیں۔انڈین چینلز کی دیکھا دیکھی پاکستانی چینلز بھی ان سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں ہیں۔مگر فر ق صرف اتنا ہے کہ پاکستانی چینلز میں اسلام کی تبلیغ کا وجود کہیں نہیں ملتا۔ہمارے چینلز پرصرف غیروں کی نقالی اور انڈین فلم سٹاروں کی فحش حرکات کو پیش کیا جاتا ہے۔نیوز چینل پر بھی اداکاروں کی شاہ خرچیوں اور کرم نوازیوں کو ہیڈ لائنز بنایا جاتا ہے۔ہندوستانی ثقافت نے پاکستان کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔نوجوان لڑکےاور لڑکیاں انڈین ایکٹر ز کی عقیدت میں گرفتار ہو کر ان کے طور طریقوں کو اپنانے میں مصروف ہیں اور بعض اپنے آئیڈیل ہیرو سے ملنے کے لیے پَر تول رہے ہیں حالانکہ یہ سب بے وقوفی کی انتہا ہے شرک کرنے والے نجس اور ناپاک لوگوں سے محبت کہاں کی دانائی ہے؟
خدا را !اپنی عقل کا ماتم نہ کریں سوچیں کہ اگر ہندو اپنے عقائد میں اتناپکا ہے کہ وہ آذان کی آواز ٹیلی وژن پر بھی نہیں سنتا تو پھر مسلمان کیوں شرکیہ گانے ، قوالیاں اور بھجن سنتا ہے۔آخر کب تک مسلمان غفلت میں پڑے رہیں گے ہندوؤں کی سازش اور ملک دشمنی کو خود ہی کامیاب بناتے رہیں گے۔انڈین چینلزدر اصل مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت اور شرم و حیاء کو ختم کرنے کے خلاف سازش ہیں۔مسلمانوں کے لیے قرآن وسنت پر عمل ہی واحد راستہ ہے جو آنے والی نسلوں کو صالح بنا سکتا ہے۔ورنہ ان ٹی وی چینلز نے تو یہاں تک پہنچا دیا ہے کہ بیٹی باپ سے سفارش کروائے کہ اسے فلم کے کسی بے ہودہ منظر میں ہیرو کے ساتھ کاسٹ کیا جائے دور جدید کے نزدیک یہی دانشمندی ہے۔