اے ارض مقدس کو جانے والے
قافلہ حق، اکتوبر، نومبر، دسمبر 2009ء
تو ہزارصد مبارک باد کا مستحق ہے کہ دیار نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے تیری نگاہیں فرحت پائیں گی، انبیاء و ملائک کی عبادت گاہ اور قدسیوں کی رہائش گاہ تیری پناہ گاہ ہو گی۔تو کس قدر خوش قسمت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں سے چمک پانے والے ذرات جو قیامت تک عظمت کے افق پر آفتاب بن کر چمکتے رہیں گے تیری آنکھوں کا سرمہ ہوں گے۔ذراہوش سے چل کہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مولدو مدفن کی طرف عازم سفر ہے جہاں روزانہ ہزاروں فرشتے نور کے طبق سجائے مولد و مدفن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بقعہ نور بنائے ہوئے ہیں۔آنکھ سے نہیں نظر سے اس لاکھ جلووں کی جنت گاہ کا نظارہ کر۔
چشم دنیا دار تو اس کے ریالوں اور رومالوں پر اٹکی ہے کہ اس کے مفادات اس کے تپتے صحراؤں، دہکتی ریت کے آتش زباں بگولوں اور چٹیل میدانوں سے متعلقہ ہی نہیں۔اس کی خواہشات کی اوج کمال تو شاہی دستر خوان کا بچا ہوا جمع کرنا، امراء عرب سے رابطے بحال کر کے دیارعجم میں ڈیڑھ اینٹ کی مساجد تعمیر کرنا ہے اور قرآن و حدیث کے لبادے میں اپنی اسلاف بیزاری کو چھپا کر علماء عرب کو دھوکا دینا اس کا مقصد زیست ہے۔ مگر اے خوش قسمت انسان!تو مادہ کا نہیں روحانیت کا علم بردار ہے تیری نگاہ میں عرب کے تپتے صحرانخلستانوں کی ٹھنڈی چھاؤں سے عزیز ہیں۔یہ دیار حبیب ہے، یہ رب کی رحمتوں کی جو لان گاہ ہے یہاں قدم قدم پر تسکین قلب و نظر کا ساماں ہے۔ کاش! تو اس حقیقت سے آگاہ ہو جائے۔
حضور رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کے آب و گل سے تیار ہونے والی جماعت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جن کی سیرتیں معجزہ الہی تھیں،تجھے یہاں ملے گی۔میدان عرفات میں حجۃ الوداع کا آخری خطبہ سن یہ کون سی ہستی ہےجس کی آواز 14 سو برس گزرجا نے کے بعد بھی سماعت کو شاد کام کرتی ہے۔اور میدان بدرواحد میں تلواروں کی چمک اب بھی آنکھوں کو خیر ہ کرتی ہے۔مگر کن کی آنکھیں اس جلوۂ مہتاب سے فیض یاب ہوتی ہیں؟وہ جن کی روحانیت،مادیت پر غالب آجائے، جن کے دل ائمہ اسلاف کے بغض سے زنگ آلود نہ ہوں،جو حرم کی مقدس سر زمین کو اپنے پر اگندہ افکار کی تشہیر کا ذریعہ نہ بنائیں ،جو بارگاہ روضہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر باغی نہ بنیں ،عاشقانہ حاضری دیں۔
رہبر یا رہزن:
مگر یاد رکھ اے ارض حرم کی پر کیف بادصبا سے تشنہ روح کو سیراب کرنے والے! ارض مقدس میں تجھے لباس خضر میں کچھ رہزن بھی ملیں گے جو تیری عقیدت کو استعمال کر کے تجھے اہل السنۃ والجماعۃ کے راستے سے بھٹکا دیں گے۔حرمین شریفین کا رفع الیدین دکھا کر ائمہ متبوعین سے تجھے بد ظن کریں گے۔خود تحقیق کا درس دے کر تحقیق شدہ مسائل میں زبان درازی کا طریقہ سکھائیں گے۔یاد رکھنا ان کے نزدیک تقلید شرک ہے اور مقلدین مشرک ہیں چونکہ حرمین شریفین کے خادم آل سعود اور شیخ محمد بن عبد الوھاب نجدی رحمہ اللہ سب کے سب مقلد تھے جس کی وضاحت شاہ عبد العزیز نے یکم ذوالحجہ 1346ھ 11مئی 1929ھ کو مکہ کے شاہی محل میں ”یہ ہمارا عقیدہ ہے “کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے فرمائی کہ
ہم ائمہ اربعہ کا احترام کرتے ہیں امام مالک ،امام شافعی ،امام احمد بن حنبل اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمہم اللہ کے مابین ہم کوئی تفریق نہیں کرتے۔ یہ سب ہماری نظر میں محترم ،معظم ہیں ہم فقہ میں مذہب حنبلی کو اختیار کرتے ہیں۔
تاریخ وہابیت حقائق کے آئینے میں ص74مصنف ڈاکٹر محمد بن سعد الشویعر
ان نام نہاد موحدین کی توحیدان حنبلی مقلدین سے ریالوں کی بھیک مانگتے وقت قصہ دیرینہ بن جاتی ہے۔فرقہ اہل حدیث پاک وہند کے یہ افراد حنبلی مقلدین کا رفع الیدین اور آمین بالجہر دکھا کر یہ دھوکا دیتے ہیں کہ ہمارا بھی یہی مذہب ہے جو ان حرم والوں کا ہے حالانکہ ذرہ خاک کو افلاک سے کیا نسبت۔
اسپیشلسٹ ڈاکٹر اور پاؤڈری:
یاد رکھ کہ ایک M B B Sڈاکٹر مریض کو انجکشن لگاتا ہے یہ اس کا فن ہے ہر آدمی انجکشن نہیں لگا سکتا۔مگر صفحہ ہستی پر ایک ہستی ایسی بھی ہے جو انجکشن لگانے میں ایک ماہر ڈاکٹر سے بھی زیادہ اہلیت رکھتی ہے۔جسے عرف عام میں پاؤڈری کہتے ہیں۔یہ بھی انجکشن لگاتا ہے مگر بعض وجوہ میں ڈاکٹر سے بھی فضیلت رکھتا ہےمثلا:
ڈاکٹر ہمیشہ اوروں کو انجکشن لگاتا ہے یہ خود اپنے آپ کو لگاتا ہے،ڈاکٹر کو رگ تلاش کرنے میں کچھ آلات کا سہارا لینا پڑتا ہے مگر یہ بلا مشقت چند سیکنڈ میں رگ تلاش کر لیتا ہے۔ڈاکٹر ایک دفعہ استعمال شدہ سرنج کو دوبارہ ہاتھ بھی نہیں لگا تا جب کے اس کے جفا پیشہ ہاتھوں میں ایک سرنج عرصہ دراز تک اس ناخوشگوار فریضے کو سر انجام دیتی ہے۔ڈاکٹر مریض کا علاج اپنے کلینک میں کرتا ہےاور یہ ایک چلتا پھرتا کلینک ہے جس کی جیب میں انجکشن مع اپنے متعلقات کے ہمہ وقت مستعد رہتے ہیں۔
اب فیصلہ آپ کریں کہ پاؤڈری اتنی اضافی خصوصیات رکھنے کے باوجود لوگوں کا اعتماد کیوں حاصل نہ کر سکا؟مریض کو انجکشن لگوا نے کے لیے آخر ڈاکٹر کی ضرورت کیوں ہے؟ یہ کام تو پاؤڈری فی سبیل اللہ بھی سرانجام دینے کو تیار ہے مگر صرف انجکشن کی مہارت ایک جاہل کو ڈاکٹر نہیں بناتی تو صرف رفع الیدین اور آمین بالجہر کی مطابقت فرقہ اہل حدیث پاک و ہند کو مکے مدینے والوں کے مذہب پر کیسے ثابت کر سکتی ہے؟یہ کم فہمی ہے کہ آدمی حرمین میں رفع الیدین دیکھ کر عجم کے غیر مقلدوں کو بھی ان کا ہم نوا سمجھے۔
ایسے اگر مذکورہ بالا مثال میں غور کریں تو بہت سے راز کھلتے چلے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر کو انجکشن کے علاوہ بھی بے شمار امراض کا علاج معلوم ہوتا ہے مگر پاؤڈری صرف انجکشن لگانے میں مہارت تامہ رکھتاہے۔ اسی طرح مقلداپنے امام کے تمام علوم و فنون سے استفادہ کرتا ہے جبکہ غیر مقلد کے پاس چند ایک اختلافی مسائل میں شوروشغب کے ماسواکچھ نہیں ہوتا۔ڈاکٹر کو پیش آمدہ امراض کی شناخت میں دقت اٹھانا پڑتی ہے جبکہ پاؤڈری چند سیکنڈ میں رگ تلاش کر کے انجکشن لگا لیتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہی فن ہے۔
اسی طرح مجتہد دینی مسائل کی تحقیق میں جاں سوزی کرتا ہے اور مقلد اس کی تقلید کر کے نجات پاتا ہے اس کے برعکس فرقہ اہل حدیث پاک و ہند کا غیر مقلد صرف ایک دو مسئلہ رفع الیدین وغیرہ چالاکی کے ساتھ کتب حدیث سے )اپنے گمان میں( تلاش کر لیتا ہے۔ڈاکٹر ہر وقت آلات جراحی اور ادویات ساتھ نہیں اٹھائے پھرتاجبکہ پاؤڈری کی جیب میں اس کا سامان کلینک موجود ہوتا ہے۔بالکل اسی طرح مجتہد اور مقلد ہر وقت کتابیں اٹھائے دوسروں کو دکھا تے نہیں پھرتے بلکہ دین کو عملی زندگی میں لاتے ہیں اور اس کے برعکس غیر مقلد ترجمہ والی کتب بغل میں دبائے رفع الیدین دکھا کر لوگوں کو دھوکہ دیتے پھرتے ہیں۔
کبھی بھولے سے بھی ان کی تلبیسات کا شکار ہو کر اپنے اسلاف سے کٹ نہ جانا مناسک حج بھی احسن انداز سے مسنون طریقہ پر ادا کرنا اور حج پر جانے سے قبل یہ تمام چیزیں اپنے ملک میں سیکھ کر جانا ورنہ ان کے جال کا شکار ہو جاؤ گے۔
زیارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
مناسک حج سے فراغت کے بعد تجھے روضہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضری کی سعادت بخشیں تو سنبھل جایہ دل والوں کا وطن ہے۔حرم کعبہ میں اگر پیشانیاں سجدہ ریز ہوتی ہیں تو یہاں عشق اپنی جبیں رگڑتا ہے۔ارض مدینہ میں شور مت کرنا زبان بند کر لے کہ یہاں وہ ہستی محو استراحت ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لاترفعوااصواتکم فوق صوت النبی
سورۃ الحجرات آیت نمبر 2
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند مت کرو۔
لہذا انتہائی ادب واحترام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عظمت کو سلام کر کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہی عمل ہے۔
عن نافع قال کان ابن عمر رضی اللہ عنہ اذا قدم من سفر اتی قبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال السلام علیک یارسول السلام علیک یا ابابکر السلام علیک یا ابتاہ
مصنف عبدالرزاق ج3ص576موطا امام مالک ص15
اور یہ عقیدہ رکھتے ہوئے درودو سلام پڑھ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر مبارک میں زندہ ہیں اور قبر کے پاس پڑھا گیادرود وسلام خود سماعت فرماتے ہیں۔ جب ابن سعود سے قاضی ابو اسحاق الزرعی نے سوال کیا کہ سنا ہے آپ لوگ )علماء عرب اور عرب حکمران آل سعود وغیرہ (قبروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے انبیاء کی زندگی کے منکر ہیں۔انہوں ابن سعودنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی سنا تو کانپ اٹھے،بلند آواز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا اور کہا معاذاللہ! ہم تو اس بات کے قائل ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور ان کی یہ زندگی شہدا ء کی زندگی سے بھی اعلیٰ و افضل ہے۔
تاریخ وہابیت حقائق کے آئینہ میں، مؤلف ڈاکٹر محمد بن سعد الشویعر ص 40
لہذامعلوم ہوا کہ علماء احناف ہوں یا حنابلہ ،شوافع ہوں یا مالکیہ سب کا عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر اطہر میں زندہ ہیں۔تو کسی دام ہمرنگ زمین فرقہ اہل حدیثکا شکار ہو کر جمہور اہل السنۃ کے عقیدے سے بد ظن مت ہو جانا۔
اے حاجی !اللہ تیرا حج قبول فرمائےاور تیرے دل میں ان دین متین کے خدمت گزاروں، محدثین ،مجتہدین ،مجاہدین کی عظمت کو بٹھائے جن کی شب وروز کی محنت سے دین ہم تک پہنچا۔اللہ تعالیٰ تجھے وہ بصیرت عطا فرمائے کہ حرمین شریفین والوں اور ان کا نام استعمال کر کے اپنی تجوریاں بھرنے والوں میں فرق کر سکے۔خدا ہم سب کو اہل السنۃ والجماعۃ پر زندہ رکھے اور اسی پر موت نصیب فرمائے اور ہمیں قلب و نظر کی بصیرت اور بصارت عطافرمائے۔ آمین۔
اگر انسان کو مل جائے دماغ و دل کی
بیداری
خدا شاہد ہے کہ یہ دولت بھی کم نہیں ہوتی
ہم آپ کی خدمت میں”قافلہ حق “کی وساطت سے یہ گزارش ضرور کریں گے کہ اس مرکز کی وحدت کو مرکز افتراق بننے سےبچائیے۔جس طرح آپ نے ”ہیئۃ کبار العلماء “میں چاروں مذاہب کے علماء کو نمائندگی دی ہے اسی طرح ان ائمہ مجتہدین اور ان کے مقلدین کے خلاف تو حید کا جھانسہ دے کر لب کشائی کرنے والوں پر بھی نگاہ رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے۔کہیں ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے خلاف بھڑکنے والی یہ آگ پورے چمن کو جلا کر راکھ نہ کر دے۔
والسلام
محمد الیاس گھمن