اسلامی سال مبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اسلامی سال مبارک !
قافلہ حق جنوری ،فروری ،مارچ 2010ء
محرم اسلامی سال کا پہلامہینہ ہے جو فضا ئل وبر کا ت اور کئی اہم نا قابل فراموش واقعات وحوادث کو اپنے اندر لیے ہو ئے ہے۔ بہت سے تا ریخی سا نحے اس سے وا بستہ ہیں جن کی کر بنا کی سے امت مر حومہ کا ہر صا حبِ دل شخص مضطرب ہو جا تا ہے۔ اسلامی تا ریخ کا صفحہ اول خلیفہ راشد، مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ دوم سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے ایمانی لہو سے تر بتر نظر آتا ہے۔
شہا دت فا روق اعظم رضی اللہ عنہ:
حضرت فا روق اعظم رضی اللہ عنہ نے یکم محرم الحرام کو جام شہا دت نو ش کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی وہ عظیم ترین ہستی ہیں کہ جن کو’’ فا روق ‘‘کا لقب در با رِ نبوت سے حاصل ہو ا ،جن کی ذا ت میں خا تم الانبیا ء صلی اللہ علیہ وسلم کو صفات نبوت نظر آتی ہیں۔ ارشا د فرمایا
لوکان بعدی نبی لکا ن عمر
سنن الترمذی، رقم الحدیث 3686
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو یقینا عمر ہی ہوتے۔
خدا بزرگ وبر تر کے ہا ں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مقبولیت کا یہ حال تھا کہ بہت سے مقامات پر اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کے موا فق قرآن پا ک کو نا زل فرمایا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حکومت ،عدالت، سیاست اور خلا فت کو دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو مسلمانوں کاملجا و ما ویٰ قرار دیا۔ با ئیس لا کھ مر بع میل کے ’’فاتح اعظم‘‘ فا روق اعظم رضی اللہ عنہ نے بیت الما ل کا قیا م، عدا لتوں کا قیام، ججو ں اور قا ضیوں کی تقرری، فوجی محکمہ ، ان کے وظا ئف، محکمہ پولیس کا قیام اورالگ چھاؤنیاں، نا دار اور غر با ء کے روزینے مقرر فرمائے، 20رکعات نما ز تر اویح باجماعت ادا کروائی، مسا جد میں روشنی کا انتظام اور انصرام کیا، اسلامی تا ریخ کے اور بھی بہت سے سنہرے باب کھو لے جو آج بھی مسلمانا ن عالم کے لیے مشعل راہ ہیں۔
شہادت حسین رضی اللہ عنہ:
ادھر دوسری طرف حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہا دت بھی دسویں محرم الحرام کو ہوئی جو مسلمانو ں کے لئے عظیم صدمہ ہے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی صلابت ایمانی، استقامت اور غیرت دینی کا پتہ دیتی ہے لیکن نام نہا د ’’عا شقا نِ حسین‘‘ نے اس تا ریخ کو مکر وفر یب کے بد بو دا ر پر دو ں میں چھپا نے کے لیے جن واقعات کو فر وغ دیا اور رسو ما ت وبد عا ت کو پر وا ن چڑھا یا وہ سو ائے افسا نہ کذب ودجل کے کچھ بھی نہیں۔ مرثیہ خوانی کی آڑ میں خانوادہ نبو ت اور اہلِ بیت کی (نعوذ باللہ )تحقیر وتو ہین کی ہے۔ حرمِ حسین رضی اللہ عنہ کی پا کیزہ صفات، پا ک دامن، عفت مآب خواتین کو العیا ذباللہ بے صبرااور سینہ کو بی کرتے دکھا یا جا تاہے۔ کیا ظلم ہے کہ سکینہ رضی اللہ عنہا و زینب رضی اللہ عنہا کو زیبِ دا ستا ن بنا کر غلط اور حقائق کے با لکل برعکس مشہور کیا جا تاہے ؟
ضروری تنبیہ
وطنِ عزیز پا کستان میں مسلمانو ں کی بڑی تعدا د رسم تعزیہ دا ری میں شریک ہوتی ہے ،اس سے اجتناب بہت ضر وری ہے۔
شر یعت اسلامیہ نے دسویں محرم کو روزہ کا حکم بھی دیااور اہل وعیال پر وسعت کا بھی۔ جو بھی اس دن اہل وعیا ل پر وسعت کر تاہے اس پر سا را سال فراخی رزق کے در وازے کھول دیے جا تے ہیں۔
امام ابو حنیفہ ؒ کوصدرِتاجکستان کا خراج ِعقیدت
’’آج؛ ابو حنیفہ ؒ کے خیالات ،ان کے بنیادی مقاصد ،دنیا کے مختلف تقاضوں کے درمیان ایک پل ہے اور تمام بنی نوع انسان کے مفادات کے لیے مختلف تہذیبوں کے درمیان گفت وشنید کی بنیاد بن سکتے ہیں۔‘‘
ان خیالات کا اظہار تاجکستان کے صدر جناب امام علی رحمان نے ’’دوشنبہ‘‘ میں وسط ایشیا کی سب سے بڑ ی مسجد کے سنگ بنیادکے موقع پر کیا۔
ان کا کہناتھا کہ مذہب ،ثقافت اور فلسفہ کی ترکیب سے؛ حنفی عقیدہ، سنی برادری میں سے سب سے زیادہ مستند نوعیت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ تقریب میں شرکاء کی بہت بڑی تعداد تھی ،مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس موقع پر اپنےعظیم محسن امام اعظم امام ابو حنیفہ کے نام پر وسط ایشیا کی سب سے بڑی مسجد کا نام مسجد ابی حنیفہ رکھا اور اس بات کا عزم کیا کہ بحیثیت قوم وہ اپنے محسن کی تعلیمات کی روشنی میں اتحاد واتفاق پر عمل پیرا ہونگے اور امت مسلمہ کو در پیش چیلنجز کاڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اس سے باہمی محبت اور رواداری کو فروغ ملے گااو رامت میں انس والفت کی فضا پیدا ہوگی۔
ادارہ ’’قافلہ حق‘‘ تمام اہل السنہ والجماعۃ کی طرف سے بحیثیت ’’ترجمان‘‘ تاجکستان کے صدر اور سفیر کو اس مبارک اقدام پر مبارکباد پیش کرتا ہے اور امید کرتاہے کہ آئندہ بھی وہ اس طرح کے پروگرامز منعقد کرکے عوام الناس کو اپنے عظیم محسن کی تعلیمات سے روشناس کراتے رہیں گے۔
چوتھی کھیپ
ما ضی قریب میں ایک ایسا قا فلہ گزرا ہے جو صدق وصفا اور علم وعمل میں یگا نگت اور موافقت کا حامل؛ علم تفسیر ،علم حدیث ،علم فقہ ،اصول فقہ، اصول حدیث ،تصوف،تزکیہ اور سلو ک و احسان میں مکمل دسترس رکھنے کے ساتھ سا تھ با طل کو للکا رنے، زندقہ اور بدعا ت کا مٹانے والا تھا، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احیا ء اور حفا ظت کا امین تھا۔ مغر بی سازشو ں اورطاغوتی ایجنڈے کو پا ش پا ش کر نے والا تھا۔ آج دنیا اس کو ’’علماء دیو بند ‘‘کے مبا رک نام سے یاد کر تی ہے۔
علماء دیوبند نے امت مرحومہ کو ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کے ’’حقیقی عقائد ونظریات‘‘ سے آشنا کیا۔ ساتھ ساتھ باطل فرقوں کا رد بھی کیا کہ دنیائے باطل آج بھی لرزاں اور خائف ہے۔ علماء دیوبند کے اسی ورثہ کی امین ’’اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ ‘‘نے عرصہ ساڑھے تین سال میں ملک کے طول وعرض میں نوجوانوں کی علمی اوردعوتی تربیت کی۔ چھوٹے چھوٹے کو رسز تشکیل دیے ، بالخصوص فا رغ التحصیل علماء کے لیے ایک سالہ نصاب ترتیب دیا جس میں دور ِحا ضر کے تما م فر قِ با طلہ را فضیت ، پرویزیت،غیر مقلدیت ، مماتیت،بریلویت ،مودودیت،جماعت المسلمین ،مسعودیت کے گمرا ہانہ نظیریا ت وافکا ر کو زیر بحث لایا گیا ہے۔
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ چک نمبر 87 جنوبی لاہور روڈ سرگودھا میں یہ ایک سالہ تخصص تین سال سے جاری ہے۔ اب بحمد اللہ چوتھے سال کے تخصص میں داخلے جاری ہیں۔
الحمد للہ’’اتحا د‘‘کے پلیٹ فارم سے تربیت یافتہ علماء نے اصلا حِ عقائد اور اصلاحِ اعمال کا مثبت درس شروع کیا۔ گلی گلی کوچہ کوچہ جہاں باطل فرقوں کی مکر وہ السمع آوازیں سکو ن کو بر باد کیے ہو ئے تھیں آج وہا ں اہل السنۃ (حنفیہ) کا طو طی بولتا ہے۔ جہاں بد عا ت کے ڈراؤنے مجسمے تھے آج وہاں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مینار نورنظر آتے ہیں۔
پہلی تین کلاسیں اپنے اپنے علاقے میں رسوم ورواج ،فسق وفجور اوربدعات ومشرکانہ عقائد کو ختم کرنے میں سرگرم ہیں۔ اس نئی چوتھی کھیپ سے توقعات وابستہ ہیں کہ یہ بھی اکابر کے طرز پر اہل باطل کا مردانہ وار مقابلہ کرے گی۔
والسلام
محمد الیاس گھمن