لیلۃ الجائزۃ … چاند رات
اللہ تعالیٰ اس رات کو روزہ داروں کو انعام و اعزاز سے نوازتے ہیں، اس بابرکت رات میں مغفرت کے فیصلے ہوتے ہیں، اس لیے اس رات کو عبادت میں گزارنا چاہیے، دعاء و مناجات میں مشغول رہنا چاہیے، اپنی بخشش مانگنی چاہیے۔ اس لیے اسےکھیل تماشے اور بازاروں میں گھومنے،لغویات اور فضول کاموں میں برباد نہیں کرنا چاہیے۔ کس قدر نادانی کی بات ہے کہ سارا مہینہ مزدوری کی جائےاور جب اجرت اور مزدوری لینے کا وقت آئے انسان اپنے مالک کی نافرمانیوں میں لگ جائے۔ گناہوں میں مبتلا ہو جائے۔ اپنی محنت کو ضائع کرنے والی بات ہے۔ قرآن کریم میں ہے:
وَلَا تَکُوْنُوْ ا کَالَّتِی نَقَضَتْ غَزْ لَھَا مِنْ بَعْدِ قُوَّۃِ اَنْکَاثَا
سورۃ النحل، آیت نمبر 92
ترجمہ: اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جومحنت سے سوت کاتے پھر اس کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔
یہ ایسی مبارک رات ہے اگر کوئی شخص اس میں اللہ کی عبادت کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کی ہولناکیوں سے محفوظ فرماتے ہیں۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ۔
سنن ابن ماجہ، باب فیمن قام فی لیلتی العیدین، حدیث نمبر 1782
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نے دونوں عیدوں (عید الفطر اور عید الا ضحیٰ) کی راتوں میں ثواب کا یقین رکھتے ہوئے عبادت میں مشغول رہا تو اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاأَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: فَإِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ الْفِطْرِ سُمِّيَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُلَيْلَةَ الْجَائِزَةِ، فَإِذَا كَانَتْ غَدَاةُ الْفِطْرِ بَعَثَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ فِي كُلِّ بِلَادٍ فَيَهْبِطُونَ الْأَرْضَ، فَيَقُومُونَ عَلَى أَفْوَاهِ السِّكَكِ، فَيُنَادُونَ بِصَوْتٍ يُسْمِعَ مَنْ خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ فَيَقُولُونَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ اخْرُجُوا إِلَى رَبِّكُمْ رَبٍّ كَرِيمٍ يُعْطِي الْجَزِيلَ وَيَعْفُو عَنِ الذَّنْبِ الْعَظِيمِ فَإِذَا بَرَزُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِلْمَلَائِكَةِ مَا جَزَاءُ الْأَجِيرِ إِذَا عَمِلَ عَمَلَهُ؟ قَالَ فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ إِلَهَنَا وَسَيِّدَنَا جَزَاؤُهُ أَنْ تُوَفِّيَهُ أَجْرَهُ قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ يَا مَلَائِكَتِي أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ ثَوَابَهُمْ مِنْ صِيَامِهِمْ شَهْرَ رَمَضَانَ وَقِيَامِهِمْ رِضَايَ وَمَغْفِرَتِي وَ يَقُولُ: عِبَادِي سَلُونِي فَوَعِزَّتِي وَجَلَالِي لَا تَسْأَلُونِي الْيَوْمَ شَيْئًا فِي جَمْعِكُمْ لِآخِرَتِكُمْ إِلَّا أَعْطَيْتُكُمْ وَلَا لِدُنْيَاكُمْ إِلَّا نَظَرْتُ لَكُمْ وَعِزَّتِي لَأَسْتُرَنَّ عَلَيْكُمْ عَثَرَاتِكُمْ مَا رَاقَبْتُمُونِي وَعِزَّتِي لَاأُخْزِيكُمْ وَلَا أَفْضَحُكُمْ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِ الْأُخْدُودِ انْصَرَفُوا مَغْفُورًا لَكُمْ قَدْ رَاضَيْتُمُونِي وَرَضِيتُ عَنْكُمْ فَتَفْرَحُ الْمَلَائِكَةُ وَتَسَتَبْشِرُ بِمَا أَعْطَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ إِذَا أَفْطَرُوا مِنْ رَمَضَانَ۔
فضائل الاوقات للبیہقی، حدیث نمبر109
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے جس کا نام لیلۃ الجائزہ (انعام کی رات) لیا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں یہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں، راستوں کے کناروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے پکارتے ہیں جس کو جنات اور انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اپنے پروردگار کی طرف اپنے رب کریم کی بارگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے۔
پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں: اس مزدور کا کیا بدلہ ہے جو اپنا کام پورا کرچکا ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں ہمارے معبود اور ہمارے مالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے۔
تو اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں کہ اے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی ہے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے خطاب فرماتے ہیں کہ اے میرے بندو! مجھ سے مانگو میری عزت کی قسم! میرے جلال کی قسم! آج کے دن اپنے اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے عطا کروں گا۔ دنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا۔
میری عزت کی قسم! جب تک تم میرا خیال رکھو گے میں تمہاری لغزشوں کو چھپاتا رہوں گا۔ میری عزت کی قسم اور میرے جلال کی قسم! میں تمہیں مجرموں کے سامنے رسوا نہیں کروں گا۔ بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ۔ تم نے مجھے راضی کرلیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔ اس امت کو جو عید کے دن اجرو ثواب ملتا ہے اسے دیکھ کر فرشتے خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت ہماری طرف متوجہ ہوتی ہے اور ہم ان کاموں کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں جو اللہ کو ناراض کرنے والے ہیں۔ اس موقع پر میں دردمندانہ گزارش کروں گا اپنے ان نوجوان بھائیوں سے جو اس رات میں شیطان کا استقبال کرتے ہیں، اپنے کریم رب کا ناراض کر کے گناہوں میں خود کو مبتلا کر لیتے ہیں۔ موسیقی اور ناچ گانا، اچھل کود، فضول خرچی، نظربازی اللہ معاف فرمائے شراب نوشی اور زنا تک سب کچھ اس رات میں کر ڈالتے ہیں۔کتنے ہی ایسے نوجوان ہوتے ہیں جو پورا مہینہ یا کم ازکم آخری عشرہ میں اعتکاف جیسی عبادت میں مصروف ہوتے ہیں لیکن باہر نکلتے ہیں عید کی تیاری کے عنوان سے اپنی داڑھی منڈا ڈالتے ہیں۔
اسی طرح میں اپنی بہنوں سے بھی عرض کروں گا کہ خدا کے لیے سارا مہینہ عبادات میں مصروف رہ کر تم نے جتنی نیکیاں کی ہیں ان کی اجرت لینے کا وقت ہے، بازاروں میں جا کر چوڑیاں چڑھانے، مہندی لگوانے، بیوٹی پارلر پر فیشن کے نام پر ناجائز اور حرام کاموں سے بچیں، بازاروں کی رونق بننے سے خود کو بچائیں۔
ایسے موقعوں پر اپنے اپنے گھروں میں رہیں، والدین، بہن بھائی اور بیوی بچوں سے اچھی اچھی باتیں کریں، کسی غریب، بے آسرا، یتیم، مسکین اور لاوارث بچوں کے بارے میں صدقہ و خیرات کا اہتمام کریں۔ عید کی تیاری کریں۔ اللہ کے دیے ہوئے رزق میں سے اچھے سے اچھا کھانا بنائیں، ڈشیں تیار کریں۔ اور اللہ کا شکر ادا کریں جس نے خوشی کے لمحات نصیب فرمائے۔ فوت شدگان کے بارے ایصال ثواب کریں، ان کا تذکرہ خیر کریں اور ان کے لیے دعائیں کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں احکام شریعت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ، سرگودھا
جمعرات، 14 جون، 2018ء