رسولِ اکرم ﷺ کی شانِ عبدیت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
رسولِ اکرم ﷺ کی شانِ عبدیت
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شان اور مقام عطا فرمائے ہیں وہ سب درجۂِ کمال تک پہنچے ہوئے ہیں۔
مولائے کل:
حسن و جمال، عقل و تدبر، رعنائی و دلربائی، عادات و اخلاق، صفات و شمائل، حکمت و بصیرت، سیادت و قیادت، عزت و مرتبت، عظمت و منقبت، رفعت و سلطنت ، ہیبت و سطوت، سیرت و صورت، حسب ونسب، قوم و قبیلہ، آل و اولاد، ازواج و بنات، اھل و اصحاب، حشم و خدم، نبوت و رسالت، کتاب و سنت الغرض زندگی کا ہر پہلو کاملیت سے اکملیت تک مکمل ہوتا ہے بالکل اسی طرح اللہ کریم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ”شانِ عبدیت“ عطا فرمائی ہے کوئی اِس کی ابتداء کو نہیں پاسکتا چہ جائیکہ برابری اور انتہاء تک پہنچے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اِس شان میں اُس انتہاء کو پہنچے ہوئے ہیں کہ جہاں عبدیت ”مولائے کل“ کے معنی میں ہویدا ہوتی ہے اور من تواضع للہ رفعہ اللہ کا سارا عموم آپ کا ہی خاصہ قرار دیا جا سکتا ہے ۔
عبد کا معنیٰ:
عبد کا معنی ہوتا ہے:
الذی یرضی بما یفعلہ الرب ۔
جو اپنے رب کے ہر فیصلے اور کام پردل و جان سے راضی ہو، یہ عبدیت کی ابتداء ہے۔ بندگی ، اطاعت ، فرمانبرداری ، تسلیم و رضا اور عبدیت کی انتہا یہ ہے کہ رب بھی اس کے ہر قول و عمل سے راضی ہو جائے۔
عبدیتِ انبیاء کرام ﷩ کی مدح:
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام کے تذکرے میں ان کی” صفتِ عبدیت“ کو مدح کے طور پر ذکر فرمایا ہے ۔
ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَبْدًا شَكُورًا۔
سورۃ الاسراء ، رقم الآیۃ: 3
ترجمہ: اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا اور وہ بڑے شکر گزار بندے تھے۔
وَاذْکُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ۔
سورۃ ص، رقم الآیۃ: 17
ترجمہ: اور ہمارے بندے داؤد) علیہ السلام (کو یاد کرو ۔
وَوَهَبْنَا لِدَاوُودَ سُلَيْمَانَ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ۔
سورۃ ص، رقم الآیۃ: 30
ترجمہ: اور ہم نے داؤد کو سلیمان جیسا بیٹا عطا فرمایا ، وہ بہترین بندے تھے اور بے شک وہ اللہ سے محبت کرنے والے تھے۔
وَاذْکُرْ عَبْدَنَا اَیُّوْبَ۔
سورۃص، رقم الآیۃ: 41
ترجمہ: ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو۔
وَاذْکُرْ عِبَادَنَا اِبْرَاھِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ ۔
سورۃ ص، رقم الآیۃ: 45
ترجمہ: اور ہمارے بندوں ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو۔
قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا۔
سورۃ مریم، رقم الآیۃ: 30
ترجمہ: فرمایا عیسیٰ )علیہ السلام (نے کہ بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔
غور فرمائیں کہ اللہ کے فیصلوں پر دل و جان سے راضی ہونا کتنی بڑی خوبی ہے کہ اللہ رب العزت اپنے جلیل القدر انبیاء کے تذکرے میں ان کی اس خوبی کو بطور خاص ذکر فرما رہے ہیں اور صرف یہی نہیں کہ وہ خود ”عبدیت“ کے پیکر بنے بلکہ اپنی اپنی قوموں کو بھی ”عبدیت“ اختیار کرنے کا حکم دیا، چند آیات ملاحظہ فرمائیں:
لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ۔
سورۃ الاعراف ، رقم الآیۃ: 59
ترجمہ: ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس بھیجا چنانچہ انہوں نے کہا کہ اے میری قوم اللہ کی بندگی اختیار کرو۔
وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ۔
سورۃ الاعراف ، رقم الآیۃ: 65
ترجمہ: اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا انہوں نے کہا کہ اے میری قوم اللہ کی بندگی اختیار کرو ۔
وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ۔
سورۃ الاعراف ، رقم الآیۃ: 73
ترجمہ: اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا انہوں نے کہا کہ اے میری قوم اللہ کی بندگی اختیار کرو۔
وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّہَ۔
سورۃ الاعراف ، رقم الآیۃ: 85
ترجمہ: اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا انہوں نے کہا کہ اے میری قوم اللہ کی بندگی اختیار کرو۔
وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللَّہ۔
سورۃ العنکبوت، رقم الآیۃ: 16
ترجمہ: اور ہم نے ابراہیم کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اللہ کی بندگی اختیار کرو۔
معبودیت و عبودیت کا رشتہ عبادت:
اللہ تعالی نے اپنے بندے کی پیدائش کےلیےاپنے بندے ”عبداللہ“ کے گھر کا انتخاب فرمایااور عرب کے شرک والے معاشرے کو عملی پیغام دیا کہ جھوٹے معبودوں کے عابدو!معبودِ برحق کا ”عبدِبرحق“ آ رہا ہے جو معبودیت وعبودیت کے مابین رشتہ عبادت کا حقیقی معنی اور صحیح مفہوم واضح کرے گا ۔
عبدیت ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب صفت ہے ۔ ذرا اس کی جھلک دیکھیے ، کلمہ شہادت میں اقرار رسالت سے پہلے اقرار عبدیت کیا جاتا ہے :
اَشہَدُ اَن لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَشہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُہُ وَ رَسُوُلُہُ ۔
ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
قرآن حکیم نازل فرماتے وقت اللہ رب العزت نے آپ کو صفت عبدیت سے یاد فرمایا ہے :
وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ۔
سورۃ البقرۃ ،رقم الآیۃ: 23
ترجمہ: اور اگر تمہیں اس میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل فرمایا ہے تو تم اسی جیسی ایک سورۃ بنا کر لاؤ اور اگر تم واقعی سچے ہو تو اللہ کے علاوہ اپنے تمام مددگاروں کو بھی بلا لو ۔
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِيْ أَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَّهُ عِوَجًا۔
سورۃ الکہف ، رقم الآیۃ: 1
ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کی ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں کسی طرح کی کوئی خامی نہیں ہے۔
تَبَارَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهِ لِيَكُوْنَ لِلْعَالَمِيْنَ نَذِيرًا۔
سورۃ الفرقان ، رقم الآیۃ: 1
ترجمہ: بہت شان والی ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر حق و باطل کے درمیان فیصلہ کرنے والی یہ کتاب نازل فرمائی تاکہ وہ دنیا جہان کے لوگوں کو ان کے برے انجام سے ڈرائے ۔
هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلٰى عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِيُخْرِجَكُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّوْرِ وَإِنَّ اللَّهَ بِكُمْ لَرَءُوْفٌ رَحِيْمٌ۔
سورۃ الحدید ، رقم الآیۃ: 9
ترجمہ: اللہ وہی تو ہے جو اپنے بندے پر کھلی کھلی نشانیاں نازل فرماتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لائے اور بے شک اللہ تم پر بہت شفیق اور بہت ہی مہربان ہے ۔
اسراء و معراج میں شانِ عبدیت:
اللہ رب العزت اپنے محبوب کو سفر اسراء پر لے گئے تب بھی آپ کو صفت عبدیت سے یاد فرمایا :
سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ۔
سورۃ الاسراء ، رقم الآیۃ: 1
ترجمہ: وہ ذات پاک ہے جس نے اپنے بندے کو رات کے تھوڑے سے وقت میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکتیں نازل کی ہیں تاکہ ہم انہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھلائیں بلا شبہ وہ ذات ہر بات کو سننے والی اور ہر چیز کو دیکھنے والی ہے ۔
اذان میں نبیﷺ کی عبدیت کا اعلان:
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ۔
جامع الترمذی ،باب ما یقول الرجل اذا اذن الموذن ، الرقم: 194
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اذان سن کر یہ پڑھے:
وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا۔
اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
نماز میں نبیﷺ کا عبدیت کا اعلان:
نماز کے اندر تشہد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ رسالت کے ساتھ تذکرہ عبدیت ضروری ہے :
وَ اَشہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُہُ وَ رَسُوُلُہُ۔
ترجمہ: اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
قبر میں نبی ﷺکی عبدیت کا اعلان:
قبر میں سوال کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عبدیت کی گواہی دینے پڑے گی تب کامیابی ملے گی :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُبِرَ الْمَيِّتُ أَوْ قَالَ أَحَدُكُمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ أَسْوَدَانِ أَزْرَقَانِ يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا الْمُنْكَرُ وَالْآخَرُ النَّكِيرُ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ مَا كَانَ يَقُولُ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ۔۔ الحدیث
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی عذاب القبر ، الرقم: 991
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میت کو یا پھر یوں فرمایا کہ تم میں سے کسی ایک کو قبر میں دفنا دیا جاتا ہے تو اس کے پاس کالے رنگ کی نیلی آنکھ والے دو فرشتے آتے ہیں، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے اور وہ دونوں پوچھتے ہیں: تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا؟ وہ میت کہتی ہے کہ وہی جو وہ خود کہتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔
بچوں کے ناموں میں اظہارِ عبدیت :
یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے نام رکھنے میں بھی عبدیت کو پسند فرماتے تھے :
عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللهِ عَبْدُ اللّٰہِ وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ ۔
صحیح مسلم ، باب النھی عن التکنی بابی القاسم ، الرقم: 5587
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ہاں تمہارے لیے بہترین نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے بندوں میں داخل فرما کر جنت میں داخل فرمائیں۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
جمعرات، 3 جنوری 2019ء