اسلام میں جانوروں کے حقوق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اسلام میں جانوروں کے حقوق
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو جتنی شانیں عطا فرمائی ہیں ان میں کوئی بھی آپ کا شریک نہیں لیکن ان مقامات میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو شان تمام جہانوں کےلیے عام ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ”رحمۃ للعالمین“ ہونا ہے۔ مخلوقات میں انسان ، جن ، ملائکہ، حور و غلمان ، چرند و پرند اور حیوانات و درندے سب آپ کی رحمت سے فیض یاب ہوئے۔
مخلوقات سے پیار کی نبوی تعلیم:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں تمام مخلوقات کے لیے جو محبت و رحمت کا پیغام ہے وہ کسی اور کی تعلیمات میں نہیں ملتا، افسوس کہ دشمنان اسلام نے اسلام کو سفاکیت و ظلم کی شبیہ سے تشبیہ دی اور ہمارے سادہ لوح مسلمان ان کے اس فریب کا شکار ہو گئے ۔ ایسے وقت میں اس بات کی شدید ضرورت ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان مبارک تعلیمات سے امت کو آگاہ کیا جائے جو سرتا پا رحمت ہی رحمت ہیں تاکہ امت کو یہ احساس ہو سکے کہ ان کا رشتہ اُس رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے جن کی رحمت کا تعلق فقط انسان تک ہی محدود نہیں بلکہ ان کے دامن رحمت کی وسعتیں تمام مخلوقات کو اپنے اندر لیے ہوئے ہیں یہاں تک کہ چرند وپرند اور حیوانات بھی آپ کی رحمت سے بہرہ ور ہیں۔
معلومات سے معمولات تک:
چرند و پرند اور حیوانات سے رحمت کی تعلیمات محض زبانی جمع خرچ نہیں اور نہ ہی سقراط ، بقراط ، ارسطو ، افلاطون، بطلیموس اور فیثاغورث جیسے فلاسفروں کے فلسفے کی مانند ہے کہ جس میں عمل نام کی کوئی رمق بھی نظر نہ آئے بلکہ آپ کی تعلیمات میں معلومات نے معمولات کا ایسا خوبصورت لبادہ اوڑھ رکھا ہے کہ آج تک دنیا اسی سے رہنمائی لیتی آ رہی ہے اور لیتی ہی رہے گی ۔ جانوروں سے نرمی کی ہدایات ، ان سے رحم و کرم کا معاملہ ، جانوروں پر ظلم کو جرم قرار دینا اور جانوروں کو تکلیف دینے کو دل کی سختی قرار دینا رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی تعلیمات میں موجود ہے ۔
جانوروں کو باندھ کر تکلیف نہ دیں:
عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَرَأَى غِلْمَانًا أَوْ فِتْيَانًا نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا فَقَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ۔
صحیح البخاری، باب ما یکرہ من المثلۃ والمصبورۃ، الرقم: 5513
ترجمہ: ہشام کہتے ہیں میں انس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ حکم بن ایوب رحمہ اللہ کے پاس آیا انہوں نے نوجوانوں کو دیکھا کہ ایک مرغی کو باندھ کر مار رہے تھے ۔ حضرت انس نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے روکا ہے ۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ رَحِمَہُ اللہُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فَمَرُّوا بِفِتْيَةٍ أَوْ بِنَفَرٍ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا فَلَمَّا رَأَوُا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا عَنْهَا وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مَنْ فَعَلَ هَذَا إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ فَعَلَ هَذَا۔
صحیح البخاری، باب ما یکرہ من المثلۃ والمصبورۃ، الرقم: 5515
ترجمہ: حضرت سعید بن جُبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا وہ چند قریشی جوانوں کے قریب سے گزرے جو ایک مرغی کو لٹکا کر نشانہ بازی کر رہے تھے جب انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو دیکھا تو فوراً منتشر ہو گئے ۔ ا بن عمر رضی اللہ عنہما نے )نہایت غصے سے ( پوچھا ایسا )غلط کام ( کس نے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح )کسی ذی روح کو باندھ کر نشانہ بازی (کرنے والے کو اللہ کی رحمت سے دوری کی بددعا دی ہے ۔
جانوروں کو آگ سے نہ داغیں:
عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهِ حِمَارٌ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ لَعَنَ اللَّهُ الَّذِي وَسَمَهُ۔
صحیح مسلم، باب النہی عن ضرب الحیوان فی وجہہ ، الرقم: 3953
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ایک ایسا گدھا گزرا جس کے منہ کو آگ سے داغا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گدھے کے ساتھ ایسا سلوک کرنے والے پر لعنت فرمائی ۔
جانوروں پر ظلم نہ کریں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُذِّبَتْ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ لَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَمْ تَتْرُكْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ۔
صحیح مسلم، باب تحریم قتل الھرۃ، الرقم: 4161
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت کو بلی باندھ کر رکھنے کی وجہ سے عذاب دیا گیا ۔ کیونکہ اس عورت نے نہ تو اسے کچھ کھلایا ، نہ پلایا اور نہ ہی اسے آزاد کیا کہ وہ کچھ کھا پی لیتی۔
جانوروں کو ذبح میں تکلیف نہ دیں:
عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ۔
صحیح مسلم، باب الامر باحسان الذبح، الرقم: 3615
ترجمہ: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے وہ دوباتیں ابھی تک خوب یاد ہیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں :اللہ تعالیٰ نے ہر معاملے میں احسان کو لازمی قرار دیا ہے جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور اپنی چھری کو تیز کر لیا کرو تاکہ اس کی وجہ سے ذبح ہونے والا جانور راحت پا سکے۔
جانوروں کو بھوکا نہ رکھیں:
عَنْ سَهْلِ ابْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعِيرٍ قَدْ لَحِقَ ظَهْرُهُ بِبَطْنِهِ فَقَالَ اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ فَارْكَبُوهَا صَالِحَةً وَكُلُوهَا صَالِحَةً۔
سنن ابی داؤد ، باب ما یومر بہ من القیام علی الدواب ، الرقم: 2185
ترجمہ: حضرت سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسے اونٹ کے قریب سے ہوا جس کی کمر اس کے پیٹ کے ساتھ لگی ہوئی تھی ۔ )یعنی بھوک کی وجہ سے بہت دبلا ہو چکا تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان بے زبان جانوروں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو ۔ جب انہیں سواری بناؤتو اچھے طریقے سے سواری بناؤاورانہیں کھاؤ تو اچھے طریقے سے کھاؤ۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍرَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ۔ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَإِذَا جَمَلٌ فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ فَسَكَتَ فَقَالَ مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ فَجَاءَ فَتًى مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَفَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا فَإِنَّهُ شَكَا إِلَيَّ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ۔
سنن ابی داؤد، باب ما یومر بہ من القیام علی الدواب، الرقم: 2186
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے وہاں ایک اونٹ نے جب آپ کو دیکھا تو رونا شروع کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے آنسو پونچھے ، اس نے رونا بند کر دیا ۔ آپ نے پوچھا کہ اس کا مالک کون ہے ایک انصاری نے آ کر عرض کیا کہ یہ میرا اونٹ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپ ان کے بارے اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے؟ اس نے تمہیں ان کا مالک بنایا ہے۔ اونٹ نے مجھے آپ کی یہ شکایت کی ہے کہ تم اس سے کام زیادہ لیتے ہو اور بھوکا رکھتے ہو۔
جانوروں پر ترس کھائیں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنْ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنْ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَنِي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ فَأَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ فَسَقَى الْكَلْبُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا فَقَالَ فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ۔
سنن ابی داؤد، باب ما یومر بہ من القیام علی الدواب ، الرقم: 2187
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ ایک شخص کہیں چلا جا رہا تھا کہ اسے پیاس نے بے تاب کر دیا چنانچہ وہ کنویں میں اترا اور پانی پی لیا ۔ اس کے بعد جب وہ کنویں سے باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے ہانپ رہا تھا اور شدت پیاس سے کیچڑ چاٹ رہا تھا ۔ اس شخص نے خود سے کہا کہ اس کتے کو بھی میری ہی طرح پیاس لگی ہے چنانچہ وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھر لایا اور کتے کے سامنے رکھا ، کتے نے پانی پیا اس کی جان میں جان آ گئی ۔ اس وجہ سے اللہ رب العزت نے اس بندے کی قدردانی فرمائی اور اس کی مغفرت کر دی ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! کیا ہمیں جانوروں سے اچھا سلوک کرنے پر بھی اجر ملے گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر تر جگر رکھنے والے )ذی روح( کے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر اجر ہے ۔
عرب کے بدو زندہ اونٹوں کی کوہانیں اور چلتے پھرتے جانوروں کےاعضاء کاٹ لیتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حقوق کی طرف توجہ دلائی۔ جانوروں سے اچھا سلوک کیا جائے ، پالنے کی صورت میں ان کے کھانے پینے کا اچھا بندوبست کیا جائے ۔ بھوکا پیاسا نہ مارو ، ہمت سے زیادہ کام نہ لو ۔جانوروں کے سامنے چھری تیز نہ کرو ، کند چھری سے ذبح نہ کرو ۔
چند مسائل:

1.

پرندے پالنا شرعاً جائز ہے ، ان کی خوراک کا انتظام ضرور کیا جائے ۔

2.

پنجرہ کشادہ ہونا چاہیے اور رہائش کا انتظام بہتر ہونا چاہیے ، اگر بیمار ہوجائیں تو علاج کیا جائے ۔

3.

گھر یا مال مویشی کی چوکیداری کے لیے کتا پالنا جائز ہے ۔

4.

تمام نقصان پہنچانے والےجانور جیسے سانپ بچھو وغیرہ کو مارنا ضروری ہے

5.

چوہے جو گھر کی چیزوں کا نقصان کریں، ان کو مارنا جائز ہے۔

6.

بھڑ اور مچھر وغیرہ کو مارنا بھی درست ہے ۔

7.

اگر کتا باؤلا ہوجائے تو اسے ماردینا جائز ہے ۔

8.

کھٹمل ، پسو ، جوئیں اور نقصان دہ حشرات الارض مارنا جائز ہے ۔

9.

چھپکلی ، گرگٹ کو مارنا بھی درست ہے ۔

10.

کوشش کریں کہ بلی کو نہ ماریں ہاں اگر نقصان کرتی ہے تو پھر اتنا مارنا جس سے وہ جگہ چھوڑ جائے ، جائز ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا
جمعرات ،10 جنوری ، 2019ء