عقیدہ 70

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 70:
متن:
وَلَا نُنَزِّلُ أَحَدًا مِنْهُمْ جَنَّةً وَلَا نَارًا وَلَا نَشْهَدُ عَلَيْهِمْ بِكُفْرٍ وَلَا بِشِرْكٍ وَلَا بِنِفَاقٍ مَا لَمْ يَظْهَرْ مِنْهُمْ شَىْءٌ مِنْ ذٰلِكَ، وَنَذَرُ سَرَائِرَهُمْ إِلَى اللهِ تَعَالٰى.
ترجمہ: ہم اہلِ قبلہ میں سے کسی کو نہ جنتی قرار دیتے ہیں اور نہ جہنمی، ایسے کسی شخص کے بارے میں کفر ، یا شرک یا نفاق کی گواہی بھی نہیں دیتے جب تک کہ اس سے اس قسم کی کوئی بات ظاہر نہ ہو اور ان کے پوشیدہ احوال کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں۔
شرح:
ہم لوگوں کے ظاہر احوال کے مکلف ہیں، ان کے دلوں کے احوال کے مکلف نہیں۔ لہذا جب تک ان کے ظاہر سے کوئی ایسی چیز نمودار نہیں ہوتی جو کفر، شرک یا نفاق کا سبب بنے تب تک ہم ان کو کافر، مشرک اور منافق نہیں کہیں گے۔ ہاں اگر ان چیزوں میں سے کوئی چیز واضح ہو جائے تو ان پر یہ احکام لاگو ہوں گے۔
فائدہ: حدیث میں منافق کی علامات بیان ہوئی ہیں:
آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ․
(صحیح البخاری:ج1 ص10 کتاب الایمان باب علامۃ المنافق)
ترجمہ: منافق کی تین علامتیں ہیں؛ جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔
اس جیسی احادیث کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ یہ علامات جس میں دیکھیں اس پر نفاق کا حکم لگا دیں بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ ہم خود غور کریں کہ کہیں ان بری خصلتوں میں سے کوئی خصلت ہم میں تو نہیں پائی جا رہی، اس لیے اپنی حالت میں غور کر کے ان چیزوں سے بچنا چاہیے۔