جسمانی صحت کے لیے کھیل کود کی اہمیت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
جسمانی صحت کے لیے کھیل کود کی اہمیت
اللہ تعالیٰ کی قدرت کا شاہکار ”اِنسان“ جسم اور روح سے مرکب ہے۔ ان دونوں میں سے ہر ایک چیز اللہ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہے جسم بھی اور روح بھی۔بحیثیت مسلمان ہم میں سے ہرشخص کیلیے اپنے جسمانی اَعضاء اور اَعصاب کومضبوط، صحت مند، چاق وچوبند، طاقت وَر اور متوازن رکھنے کے ساتھ ساتھ خود کو روحانی بیماریوں اور باطنی خرابیوں سے بچانا از حد ضروری ہے۔
خانقاہیں اور کھیلوں کے میدان:
جیسے روحانی تربیت کےلیےخانقاہوں کا ہونا ضروری ہے تاکہ روح میں پیدا ہونے والی باطنی بیماریوں اور اَخلاقی اَمراض سےحفاظت ہو سکے ایسے ہی جسمانی تربیت کےلیے صحت مند اور مفید کھیلوں کے کھلے میدان بھی ضروری ہیں تاکہ جسمانی بیماریوں سے حفاظت ہوسکے۔
جسمانی صحت کا مدار خوراک اور ورزش:
اس حوالے سے سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ انسان کا صحت مند ہونا ضروری ہے اور صحت کا دارومدار جسمانی توازن )فٹنس(پر منحصر ہوتا ہے ۔ جسم چُست ہو، پُھرتیلا ہو اور مضبوط ہوتاکہ ذہنی تناؤ، تھکاوٹ، سُستی، بے چینی اور بوجھل پن جیسی مصیبتوں سے جان چھوٹ سکے اور جسم تبھی چُست رہے گا جب خوراک کے شرعی آداب اور طبی اصولوں کو اپنا جائے۔
کھانے کے شرعی آداب:
1: خوراک حلال ہو ۔ یعنی حلال کی کمائی سے شرعاً حلال چیزیں ہوں۔
2: خوراک کا مقصد بدن کو قوت دینا ہو اور بدن کو قوت دینے کا مقصد عبادات کی ادائیگی ہو ۔
3: کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا
4: دسترخوان بچھا کر اس پر کھانا کھانا
5: جوتے وغیرہ اتار کر کھانا
6: شروع میں
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
پڑھنا
7: عیب نہ نکالنا
8: داہنے ہاتھ سے کھانا
9: لقمہ مناسب مقدار میں بنانا
10: اپنے سامنے سے کھانا
11: برتن کے اطراف و کناروں سے کھانا بیچ میں سے نہ کھانا
12: خوب اچھی طرح چبا کر کھانا
13: دسترخوان پر گرے ہوئے ٹکڑے اٹھا کر کھانا
14: بہت زیادہ گرم کھانا نہ کھانا
15: کھانے پینے کی چیزوں میں پھونک نہ مارنا
16: کھانا کھاتے وقت اچھی اچھی باتیں کرنا
17: ٹیک لگا کر نہ کھانا
18: کھانے کے بعد برتن صاف کرنا
19: انگلیوں اور منہ کو صاف کرنا
20: کھانے کےبعددعا پڑھنا
الحمدللہ الذی اطعمناوسقاناوجعلنا مسلمین
21: کھانے کے بعد ہاتھ دھونا
22: کلی کرنا
23: ضرورت ہو تو دانتوں میں خلال کرنا
پینے کے شرعی آداب:
1:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
پڑھ کر پینا
2: بیٹھ کر پینا
3: دیکھ کر پینا
4: موسم کے مطابق قدرے ٹھنڈا اور میٹھا پانی پینا
5: صاف پانی پینا
6: دائیں ہاتھ سے پینا
7: کم از کم تین سانس میں پینا
8: ٹوٹے ہوئے برتن میں نہ پینا
9: پیتے وقت برتن میں سانس نہ لینا
10: پینے کے بعد کی دعا ئیں پڑھنا۔
فائدہ: پانی وغیرہ پینے کے بعد:
)اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ سَقَانَا عَذْبًا فُرَاتًا بِرَحْمَتِہِ، وَلَمْ یَجْعَلَّہُ مِلْحًااُجَاجًا بِذُنُوْبِنَا(
اور دودھ پینے کےبعد
)اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا مِنْہُ
(پڑھنا۔
کھانے پینے کے طبی اصول:
1: خوراک تازہ اور سادہ ہو۔کوشش کی جائے کہ دیسی خوراکیں استعمال کی جائیں۔
2: خوراک مناسب استعمال کی جائے یعنی پیٹ بھر کر نہ کھایا جائے بلکہ کچھ نہ کچھ بھوک ابھی باقی ہو کہ کھانا چھوڑ دیا جائے۔
3: کھانے کے اوقات کار متعین کیے جائیں بے وقت کا کھانا جسمانی صحت کے لیے زہر ہوتا ہے۔
4: کھانے میں پانی کا استعمال مناسب وقت میں کیا جائے کھانے کے بالکل آخر میں پیٹ بھر کر پانی پینا بہت ساری بیماریوں کا پیش خیمہ ہے۔
5: ممکن ہو تو موسمی پھل کھائیں۔
6: بقدرِ وسعت مقوی جسم ڈرائی فروٹ استعمال کریں ۔
7: بغیر بھوک کے کھانا نہ کھایا جائے۔۔
8: کھانے کو ہضم کرنے کے لیے چہل قدمی وغیرہ کرناضروری ہے۔
9: کھانے کے فورا بعد سوجانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔
10: ہلکی پھلکی مفید ورزش کا اہتمام کیا جائے ۔
جسمانی صحت کے لیے کھیل کود:
جسمانی صحت کے لیے جیسے خوراک بہت اہم چیز ہے اسی طرح ورزش اور کھیل کود کو بھی بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اس حوالے سے احادیث مبارکہ میں چند کھیلوں کا تذکرہ ملتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام ہر اُس کھیل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس کے مقاصد میں جسمانی طور پر خود کو تندرست رکھنا اور غلبۂِ دین کے لیے چُست رکھنا شامل ہے۔
چار کھیل:
عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ وَجَابِرَ بْنَ عُمَيْرٍ الأَنْصَارِيَّيْنِ يَرْمِيَانِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لِصَاحِبِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : كُلُّ شَيْءٍ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ اللهِ فَهُوَ لَهْوٌ وَلَعِبٌ إِلَّا أَرْبَعَ مُلاَعَبَةُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَتَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ وَمَشْيُهُ بَيْنَ الْغَرَضَيْنِ وَتَعْلِيمُ الرَّجُلِ السَّبَّاحَةَ.
السنن الکبریٰ للنسائی، رقم الحدیث : 8890
ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دو انصاری صحابی حضرت جابر بن عبداللہ اور جابر بن عمیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا وہ دونوں تیر اندازی کر رہے تھے ایک نے دوسرے سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر وہ چیز جس میں اللہ کا ذکر نہ ہو وہ لہو ولعب ہے۔ ہاں !چار ایسی چیزیں ہیں جو لہو و لعب میں شامل نہیں ۔شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا ، اپنے گھوڑے کو سدھانا ، متعین کردہ دو جگہوں کے درمیان دوڑ لگانا اور تیراکی کرنا۔
میاں بیوی کی باہمی تفریح طبع:
اسلام میں میاں بیوی کے حلال جنسی تعلق کی بہت قدر و منزلت ہے کیونکہ یہی حلال تعلق ہی دونوں کو بدنگاہی ، حرام کاری اور گناہوں سے بچاتا ہے۔ میاں بیوی آپس میں جی بہلانے، تسکین نفس حاصل کرنے اور حصول اولاد کے لیے جب ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو ان کا یہی کام صدقہ اور عبادت بن جاتا ہے اور اس پر ان دونوں کو اجر وثواب عطا کیا جاتا ہے ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور بیوی اپنے شوہر کو محبت کی نگاہ سے دیکھتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کو رحمت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔
گھوڑا سُدھانا:
گھڑ سواری کو اسلام میں بہت اہمیت حاصل ہے ، اس سے جسم کی پوری ورزش کے ساتھ ساتھ ہمت ، جرات ، مہارت ، خوداعتمادی اور بلند حوصلگی جیسی صفات پیدا ہوتی ہیں اس لیے اسلام میں اس کی بہت اہمیت ہے ۔ غلبہ دین کے لیے گھوڑا پالنا ، سدھانا اور اس پر سواری کی مشق کرنا سب باعث اجر و ثواب اور ذریعہ نجات ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کے وعدے کی تصدیق کرتے ہوئے اللہ کے راستے میں گھوڑا پالا ، تو اس گھوڑے کا دانہ پانی حتی کہ لید ،گوبر اور پیشاب بھی قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں تولے جائیں گے ۔ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت رکھ دی ہے ۔
دوڑ لگانا:
دوڑنے سے جسم میں پھرتی اور اعصاب میں پختگی پیدا ہوتی ہے ، چست اور صحت مند انسان ذہنی اور جسمانی طور پر ہوشیار اور چاق و چوبند رہتا ہے اور بیماریوں سے محفوظ ہوتا ہے ۔تیز قدموں سے چلنے اور دوڑنے کی وجہ سے خوراک جزو بدن بن کر جسم کو طاقت بخشتی ہے۔ اس لیے اسلام میں دوڑنے اور دوڑ کا مقابلہ لگانے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور زبیربن العوام رضی اللہ عنہما میں دوڑ نے کا مقابلہ ہوا، حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ آگے نکل گئے، تو فرمایا: رب کعبہ کی قسم میں جیت گیا۔اس کے کچھ عرصہ بعد ان دونوں کا دوڑ کا مقابلہ ہوا تو اس بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگے نکل گئے ۔ اب کی بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہی جملہ دہرایا : رب کعبہ کی قسم میں جیت گیا ۔
تیراکی:
ماہرین کی تحقیق کے مطابق تیراکی سے بلڈ پریشر کنٹرول اور جسمانی اعضاء مضبوط ہوتے ہیں ایک حدیث مبارک میں اسے مومن کا بہترین کھیل قرار دیا گیا ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے تیراکی کا مقابلہ کرنا ثابت ہے ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم حالت اِحرام میں تھے مجھ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے آؤ غوطہ لگانے کا مقابلہ کرتے ہیں دیکھتے ہیں کہ کس کا سانس زیادہ لمبا ہے ۔
سالانہ تین روزہ کھیلوں کا مقابلے:
شرعی حدود اور اخلاقی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم نے اپنے ادارےمرکزاھل السنۃ والجماعۃسرگودھا پاکستان میں سالانہ تین روزہ کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا ۔ جس میں اساتذہ ، طلبہ اور عملہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ان دنوں میں مجلس ظرافت کے ساتھ ساتھ درج ذیل کھیلوں کے مقابلے ہوئے۔
1: دوڑ
2: والی بال
3: بیڈمنٹن
4: باڈی(وانجھو(
5: کوڈی
6: فریسبی
مقابلوں کےاختتام پر علماء کرام، معززین علاقہ اور سیاسی وسماجی رہنماؤں نےبھرپور شرکت کی، مقابلوں کے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی۔ اس موقع پر ٹرافیاں تقسیم کی گئیں ۔
فرق یہ ہے کہ:
لیکن یہ کھیل برائے کھیل نہیں تھے کہ جس میں مشغول ہو کر عبادات میں کمی آئی ہو۔ سال بھر کے یومیہ معمولات : مسنون اعمال کی پابندی،تہجد، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار ، نوافل اور دعا ومناجات میں ذرہ برابر کمی نہیں آئی۔
تین روزہ روحانی اجتماع اور کھیلوں کے مقابلے:
ہم روحانی و اخلاقی تربیت کے لیے تین دن کا خانقاہی اجتماع کرتے ہیں اور جسمانی صحت کے لیے تین دن کے کھیلوں کے مقابلے کو انعقاد کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جیسے روحانی تربیت ضروری ہے اسی طرح جسمانی صحت کےلیے کھیلوں کی سرگرمیاں بھی ہونی چاہییں کیونکہ روحانی اعمال کی ادائیگی کےلیے جسمانی صحت بہت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
 
 
 
والسلام
محمدالیاس گھمن
پیر ، 9نومبر ، 2020ء