نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 2 / 5

Star ActiveStar ActiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر 14
نماز اہل السنت والجماعت
متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
سجدہ سہو کا بیان
کمی و زیادتی پر سجدہ سہو کرنا:
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِبْرَاہِیْمُ زَادَ اَوْنَقَصَ فَلَمَّاسَلَّمَ قِیْلَ لَہٗ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَحَدَثَ فِی الصَّلٰوۃِ شَیْیٌٔ قَالَ وَمَاذَاکَ؟ قَالُوْاصَلَّیْتَ کَذَاوَکَذَا قَالَ فَثَنّٰی رِجْلَیْہِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْھِہٖ فَقَالَ … اِذَاشَکَّ اَحَدُکُمْ فِی الصَّلٰوۃِ فَلْیَتَحَرِّالصَّوَابَ فَلْیُتِمَّ عَلَیْہِ ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(صحیح مسلم ج1 ص211.212 باب النھی عن نشد الضالۃ فی المسجد ، کتاب الحجہ علی اھل المدینہ للامام محمد ج 1ص157 ،صحیح البخاری ج 1ص58 باب التوجہ نحو القبلۃ حیث کان )
ترجمہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی جس میں کمی یا زیادتی ہوگئی۔ جب سلام پھیرا تو آپ سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ !نماز میں کچھ (کمی یا زیادتی) واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون سی? صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ نے اس اس طرح نماز پڑھی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پائوں تہ کئے اور قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے ،پھر دو سجدے کئے اور سلام پھیرا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوتو اسے چاہیے کہ خوب سوچ بچار کرکے صحیح صورت حال کے مطابق نماز مکمل کرے پھر (آخر میں) دو سجدے کر لے۔ ‘‘
:2 عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِذَاصَلّٰی اَحَدُکُمْ فَلَمْ یَدْرِ زَادَ اَمْ نَقَصَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَھُوَقَاعِدٌ۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص154 باب من قال یتم علی اکثر ظنہ ،صحیح مسلم ج 1ص211 باب النھی عن نشد الضالۃ فی المسجد)
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی نماز پڑھے اور اسے پتا نہ چلے کہ کم پڑھی ہے یا زیادہ، تو اسے چاہئے کہ (آخری تشہد) بیٹھنے کی حالت میں دو سجدے کرلے۔
سجدہ سہو سلام کے بعد کرنا:
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّی الظُّھْرَخَمْسًا فَقِیْلَ لَہٗ اَزِیْدَ فِی الصَّلٰوۃِ؟ فَقَالَ وَمَاذَاکَ؟ قَالَ صَلَّیْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَمَاسَلَّمَ۔
(صحیح البخاری ج 1ص 163باب اذا صلی خمسا ، سنن النسائی ج 1ص185 باب ما یفعل من صلی خمسا)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعات پڑھائیں۔ تو آپ سے کہا گیا کہ کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیسے؟ کہا گیا کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے کئے۔
سجدہ سہو میں دو سجدے کرنا:
عَنْ ثَوْبَانَ رضی اللہ عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ فِیْ کُلِّ سَھْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ۔
(سنن ابن ماجۃ ج 1ص85 باب ما جاء فیمن سجد ھما بعد السلام ،سنن ابی داؤد ج 1ص149 باب من قام من ثنتین ولم یتشہد )
ترجمہ: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ہر سہو میں دو سجدے ہیں سلام کے بعد۔
سجدہ سہو سے پہلے ایک سلام پھیرنا:
:1 عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رضی اللہ عنہ قَالَ سَلَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ ثَلَاثِ رَکْعَاتٍ مِّنَ الْعَصْرِ… فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الَّتِیْ کَانَ تَرَکَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْ اَلسَّہْوِثُمَّ سَلَّمَ۔
(صحیح مسلم ج 1ص214 باب النہی عن نشد الضالۃ)
ترجمہ: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار عصر کی تین رکعتیں پڑھائیں (جب آپ کو کہا گیا) تو جو رکعت رہ گئی تھی وہ پڑھی پھر سلام کیا پھر سہو کے دو سجدے کئے پھر آخر میں سلام پھیرا۔ ‘‘
:2 عَنِ الْحَسَنِ رضی اللہ عنہما اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ اَبَابَکْرٍوَّعُمَرَ رضی اللہ عنہ کَانُوْا یُسَلِّمُوْنَ تَسْلِیْمَۃً وَّاحِدَۃً۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج3ص59،60 ،من کان یسلم تسلیمۃ واحدۃ، رقم الحدیث3081 )
ترجمہ: حضرت حسن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک سلام پھیرتے تھے۔
تشہد پڑھ کر سجدہ سہو کرنا:
عَنْ اَبِیْ عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِذَا کُنْتَ فِیْ صَلٰوۃٍ فَشَکَکْتَ فِیْ ثَلَاثٍ اَوْاَرْبَعٍ وَاَکْبَرُ ظَنِّکَ عَلٰی اَرْبَعٍ تَشَھَّدْتَّ ثُمَّ سَجَدْتَّ سَجْدَتَیْنِ وَاَنْتَ جَالِسٌ قَبْلَ اَنْ تُسَلِّمَ ثُمَّ تَشَھَّدْتَّ اَیْضاً ثُمَّ تُسَلِّمُ۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص154 باب من قال یتم علی اکبر ظنہ )
ترجمہ: حضرت ابو عبیدہ بن عبدا للہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نماز میں ہو او رشک پڑ جائے کہ تین رکعت پڑھی ہیں یا چار اور زیادہ گمان یہ ہو کہ چار ہی پڑھی ہیں تو تشہد پڑھو پھر دو سجدے کرو سلام سے پہلے بعد میں بھی تشہد پڑھو پھر سلام پھیرو۔‘‘

*************************

ادائے عاشقانہ
امام ابوداؤدرحمۃ اللہ علیہ محدثین کے امام ہیں۔صحاح ستہ میں شامل ان کی سنن ان کے زندہ وجاوید ہونے کے لیے کافی ہے ،ایک بار وہ کشتی میں سفر کررہے تھے ،دریا کے کنارے ایک آدمی کو چھینکنے کے بعد"الحمدللہ"کہتے ہوئے سنا۔چھینکنے والا"الحمدللہ "کہے تو جواب میں"یرحمک اللہ "کہنا سنت بھی ہے اورمسلمان بھائی کا حق بھی،امام کی کشتی آگے نکل گئی۔ آپ نے ایک دوسری چھوٹی کشتی ایک درہم کے عوض کرایہ پر لی،چھینکنے والے کے پاس آئے اور انہیں "یرحمک اللہ"کہا۔ اس نے جواب میں"یھدیکم اللہ "(اللہ آپ ہدایت دے)کہا،امام واپس اپنی کشتی پر آگئے،ساتھیوں نے ان سے اس تکلف کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ "مجھے خیال ہوا کہ ہوسکتا ہے یہ آدمی مستجاب الدعوات ہو،اللہ کے ہاں اس کی دعا قبول ہوتی ہو،میرے "یرحمک اللہ "کہنے کے جواب میں وہ"یھدیکم اللہ"کہے گا۔توبہت ممکن ہے اس کی یہ دعا میرے حق میں قبول ہوجائے اس لیے میں کشتی لے کر اس کے پاس گیا۔کہتے ہیں کہ جب سفر کرتے ہوئے رات کو کشتی کے مسافر سوگئے تو سب نے یہ ہاتف غیبی سنی کہ آواز آرہی ہے"کشتی والو:ابوداؤد نے ایک درہم کے عوض اللہ سے جنت خرید لی ہے۔"
[ کتابوں کی درسگاہ میں ص52،53، مراسلہ: رانا محمد رضوان]