اقلیتوں کی ستم خوردہ اکثریت کی حالت زار

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اقلیتوں کی ستم خوردہ اکثریت کی حالت زار
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
امن کے گہوارے میں ظلم پل رہا ہے ، استحکام کی چھتری تلے بدامنی نے پناہ لے رکھی ہے ، سالمیت کے لبادے میں فساد کو تحفظ مل رہا ہے ،تعمیر کے سائبان میں شکست وریخت پروان پا رہے ہیں ، ترقی کے لیبل میں تنزلی کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں ،بین الاقوامی تعلقات عامہ کی آڑ میں قوم کو دولخت اورتقسیم در تقسیم کرنے کا کھیل چل رہا ہے ، اتحاد کی کھیتی سے انتشار کی کاشت کی جا رہی ہے۔ وطن عزیز میں بدامنی اور بے سکونی کی بے رحم موجیں امن اور سکون کو بہائے لے جا رہی ہیں۔
سیاسی ، قومی ،علاقائی ، لسانی ، صوبائی اور مذہبی فسادات کی کوکھ سے جنم لینے والی زہر ہلاہل نے باسیان وطن میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے ،دہشت گردی ، فرقہ واریت ، کرپشن ، کمر توڑ مہنگائی کے پنجوں نے پاکستانی قوم کی گردن دبوچ رکھی ہے ، بے روزگاری؛ معاشرتی بے راہ روی کی بنیادی وجہ ہے۔
اے چشم فلک !سچ بتلا۔ کیا تو نے ہمارے آباء و اجداد کوالگ مسلم ریاست کے حصول اور جدو جہد آزادی کی پاداش میں موت کے گھاٹ اترتے نہیں دیکھا ؟
کیا تجھے ہماری ماؤں کی اجڑتی گودیں یاد نہیں ؟ تو بھول تو نہیں گیا ہماری بہنوں کے سہاگ۔۔ جو لٹتے رہے۔ تو فراموش تو نہیں کردے گا ہمارے بوڑھوں کے وہ جوان عزائم۔ تو نظر انداز تو نہیں کر دے گا ہمارے بچوں کے تڑپتے لاشے۔
ہم نے تو اس گلشن کو اپنے لہو سے سینچ کر” دیدہ ور“ بنایا ہے ، ہم خود کٹتے رہے لیکن سبز ہلالی پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیا۔ بلکہ اس کی سربلندی کے لیے کڑے سے کڑے حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرتے رہے لیکن اس پر ہلکی آنچ بھی نہیں آنے دی۔ آج اسی پرچم کو ہماری آنکھوں کے سامنے جلایا جا رہا ہے۔
جن کے آباء و اجداد نے اپنی جانیں نچھاور کر کے یہ خطہ حاصل کیا آج ان کی نسل کو اس میں زندہ جلایا جا رہا ہے۔ جس گلشن کی تزئین کے ہم نے اپنے خون سے آبیاری کی اس گلشن کے خاروں نے ہماری کونپلوں اور پھولوں کو زخمی کر دیا۔ جن اقلیتوں کو ہم نے وسعت ظرفی سے رہنے کی اجازت دی تھی آج وہ اقلیتیں ہمارے لیے آتش نمرودی کے چخے جلا رہے ہیں۔
جن پتھروں کو عطا کی تھی ہم نے دھڑکنیں
ان کو زباں ملی تو ہم پہ برس پڑے
عالمی قوتیں ، مغربی استعمار ، بین الاقوامی امن کے علمبردار ادارے ، امن عامہ کے ٹھیکہ دار ، اقلیتوں کے حقوق کے لیے چیخنے چنگھاڑنے والے لبرل ، سیکولر اور ہماری نسلوں سے ایمان کی رمق تک کو ختم کرنے والی این جی اووز کہاں ہیں ؟
مانا کہ چرچ کو عیسائیت میں عبادت گاہ کی حیثیت حاصل ہے ان کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو ہرگز نہیں کہ حملے کی مذمت اور احتجاج کی آڑ میں ظلم و ستم ، وحشت و سربریت کی تمام حدود کو پھلانگا جائے ، بے گناہ مسلمانوں کو سرعام تشدد کا نشانہ بنا کر زندہ جلایا جائے ، سرکاری اورغیر سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی جائے اور راہگیروں کو لوٹا جائے۔ ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا جائے اور قانون ہاتھ میں لے کر قانون نافذ کرنے والوں کو یرغمال بنایا جائے۔
ہم حافظ نعیم اور بابر نعمان کے اس بہیمانہ قتل کی پرزور مذمت بھی کرتے ہیں ان کے اہل خانہ سے اظہار افسوس اور تعزیت بھی کرتے ہیں اور ان کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی اور ارباب اقتدار سے گزارش کرتے ہیں کہ ملک میں امن کی بحالی کے لیے اپنے تمام تر اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک دشمن اور مسلم کش عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔ تاکہ ظلم کی مسموم فضا ختم ہو اور امن کی بہاریں چل پڑیں۔اس کے ساتھ ہی کراچی میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے حکومتی اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں ، اور امید کرتے ہیں کہ جلد ہی ملک کے دیگر حصوں میں بھی امن قائم کرنے کے لیے حکومت مضبوط لائحہ عمل تیار کرکے اس پر عمل درآمد شروع کرے گی۔ ان شاء اللہ العزیز۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری
اہل اسلام کی طرف سے مولانا عبدالغفور حیدری جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام کو ڈپٹی چئیرمین سینیٹ منتخب ہونے پر تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس عالی منصب کی لاج رکھتے ہوئے وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم جمعیت علماء اسلام کے اراکین بالخصوص قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کی سیاسی بصیرت اور فراست ایمانی کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ جن کی دور اندیشی اور حکمت عملی سے یہ سب کچھ ممکن ہوا۔
اللہ تعالی وطن عزیز پاکستان بلکہ تمام عالم اسلام کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور تمام اندرونی و بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ اسلام اور امن کا بول بالا فرمائے اور دشمنوں کے عزائم خاک میں ملائے۔ آمین بجاہ النبی الامی الکریم۔
دعا گو