الیکشن 2018ء ……ووٹ کی اہمیت اور حیثیت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
الیکشن 2018ء ……ووٹ کی اہمیت اور حیثیت
اللہ تعالیٰ ہمارے خالق بھی ہیں اور حاکم بھی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ۔
سورۃ الاعراف، آیت نمبر54
ترجمہ: خبردار)اس بات کو اچھی طرح سمجھو( کہ اسی اللہ ہی کے لیے ہے پیدا کرنا اور حکم چلانا۔
اللہ رب العزت نےعادلانہ احکام کو نافذ کرنےکے لیے حکمران اور امیر کو نائب اور خلیفہ بنایا ہے،ارشادخداوندی ہے:
وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ
سورۃ النمل، آیت نمبر 62
ترجمہ: وہ اللہ تمہیں روئے زمین کا خلیفہ بناتاہے۔
اسلام کا اصل حسن نظامِ خلافت میں ہے، تاریخ شاہد ہے کہ جب تک اسلامی خلافت موجود رہی مسلمانوں کی شان و شوکت باقی رہی لیکن اس کے بعد عالمی سطح پر جب اسلامی دنیا میں بھی نظام جمہوریت رائج ہوا تو اس مسلط شدہ نظام کے وہ زاویے جو اسلامی نظام سے متصادم تھے ان کو اسلامی دھارے میں ڈھالنے کی کوشش کی گئی۔ اسی مقصد کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ اس الگ آزاد خطے کو حاصل کرنے کا اصل مقصد اسلام کا احیاء تھا جس کا تذکرہ بانیان پاکستان نے کھلے لفظوں میں کیا۔
حصول وطن کے دو سال بعد 7 مارچ 1949ء کو وزیر اعظم پاکستان نواب زادہ لیاقت علی خان نے قراردادمقاصد پیش کی۔ جس میں بنیادی طور پر یہ بات سامنے لائی گئی کہ چونکہ اﷲ تبارک و تعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے اور اسی نے جمہور کی وساطت سے مملکت پاکستان کو اختیارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کے لیے نیابتاً عطا فرمایا ہےاور چونکہ یہ اختیارِ حکمرانی ایک مقدس امانت ہے۔لہٰذا جمہور پاکستان کی نمائندہ یہ مجلس دستور ساز فیصلہ کرتی ہےکہ آزاد اور خود مختار مملکت پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کیا جائے۔
”جس کی رو سے مملکت تمام حقوق و اختیاراتِ حکمرانی، عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے۔جس میں اصول جمہوریت و حریت، مساوات و رواداری اور سماجی عدل کو، جس طرح اسلام نے ان کی تشریح کی ہے، پورے طور پر ملحوظ رکھا جائے۔“
غور فرمائیے کہ مملکت تمام حقوق و اختیاراتِ حکمرانی عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے۔ جمہوری ممالک کی طرح ہمارے ملک پاکستان میں عوام اپنے نمائندے خود منتخب کرتے ہیں اسی عمل کا نام الیکشن ہے۔ اور الیکشن کا تمام دارومدار ووٹ پر ہوتا ہے۔ اس لیے ووٹ کی اہمیت کے پیش نظر اس کی حیثیت کو جاننا بے حد ضروری ہے۔
ووٹ کیا ہے؟:
ووٹ انگریزی زبان کا لفظ ہے عربی میں انتخاب جبکہ اردو میں نمائندہ چننا اورحق رائے دہی کے استعمال کو کہتے ہیں۔جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ اسمبلی، کونسل، بلدیہ یا اس جیسے اداروں کے لیے عوام کے ذریعہ نمائندہ چننے کا عمل ووٹ پر منحصر ہوتا ہے۔
ووٹ کی شرعی حیثیت ……شہادت:
ووٹ دینے والا حق رائے دہی کے استعمال کے وقت امیدوار کے بارے یہ گواہی دیتا ہے کہ میں جس امیدوار کو ووٹ دے رہا ہوں یہ اس عہدہ اور منصب کے زیادہ لائق ہے جس مقصد کے لیے میں اسے ووٹ دے رہا ہوں وہ اس حوالے سے محنتی اور دیانت دار ہے۔ اس حوالے سے شریعت کی یہ تعلیمات ذہن میں رکھیں۔
1: شہادت) گواہی (دینے کے وقت انکار نہ کیا جائے
2: شہادت ) گواہی( کو چھپایا نہ جائے۔
3: عدل و انصاف کےلیےگواہی دینی چاہیے خواہ وہ اپنے، والدین یا قریبی عزیز و اقارب کے خلاف بھی ہو۔
4: جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
وَلَا یَاْبَ الشُّھَدَاءُ اذَا مَا دُعُوا
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر282
ترجمہ: جب گواہوں سے گواہی مانگی جائے تو وہ انکار نہ کریں۔
دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لاَ تَکْتُمُوا الشَّہَادَةَ وَمَنْ یَکْتُمْہَا فَانَّہ آثِمٌ قَلْبُہ
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر283
ترجمہ: گواہی کومت چھپاؤ اور جس نے گواہی کو چھپا یا تو یقیناً اس کا دل گناہ گار ہے۔
یَا أیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَاءَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰی أنْفُسِکُمْ أوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْأقْرَبِیْنَ۔
سورۃ النساء، آیت نمبر 135
ترجمہ: اے ایمان والو!تم انصاف قائم کرنے اور اللہ کے لیے گواہی دینے والے بنو۔اگرچہ )وہ گواہی (خود اپنے یا والدین یا رشتہ داروں کے خلاف کیوں نہ ہو۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الكَبَائِرِ؟ ثَلاَثًا، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: اَلإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ۔ وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ - أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ»، قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ
صحیح بخاری، باب ماقیل فی شھادۃ الزور، حدیث نمبر 2654
ترجمہ: حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی کیوں نہیں یا رسول اللہ! ضرور فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، والدین کی نا فرمانی کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھیک سےاٹھ کر بیٹھ گئے؛ حالانکہ آپ پہلے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے اور فرمایا اچھی طرح سنو!جھوٹی بات )یعنی جھوٹی گواہی دینا(۔ اس آخری جملہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر دہراتے رہے؛ یہاں تک کہ ہم لوگوں کو خیال ہوا کاش آپ خاموش ہوجاتے!
اس لیے جب کسی کے حق کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو، یا کسی اہل شخص کی جگہ نااہل کے تسلط کا خطرہ ہو، گواہ کو گواہی کے لیے طلب کیا جائے اور وہ گواہی نہ دے یا جھوٹی گواہی دے تو یہ گناہ کبیرہ ہےاور معاشرتی فساد کا سبب بھی ہے۔
دوسری بات یہ سمجھیں کہ شریعت میں خود کوعوامی نمائندہ کے طور پرپیش کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات ضروری ہے۔ وگرنہ غیر اہل شخص اگر اس منصب پر آ جائے تو ظلم و ناانصافی پھیلتی ہے عدل و انصاف پروان نہیں پاتا۔ باقی وہ لوگ جو محض شہرت کے دلدادہ ہوں یا عدل و انصاف کو قائم کرنے کی اہلیت نہ رکھتے ہوں ان کا بطور عوامی نمائندہ خود کو پیش کرنا جائز نہیں بلکہ اخلاقی و معاشرتی جرم ہے۔
اس لیے میری تمام اہلیان پاکستان سے عموماً اور اپنے متعلقین سے خصوصاً یہ درخواست ہے کہ آنے والے انتخابات میں دو باتوں کو بطور خاص ملحوظ رکھیں۔ اگر آپ کے حلقے میں کوئی صحیح العقیدہ عالم دین امیدوار ہے تو اس کا بھر پور ساتھ دیں اگر صحیح العقیدہ عالم دین موجود نہ ہو تو ایسے شخص کا انتخاب کریں جو اسلام اور پاکستان کا صحیح معنوں میں وفادار ہو۔ اسلامی احکامات و روایات اور آئین پاکستان کو دل و جان سے تسلیم کرتا ہو، علاقے میں عوام کے دکھ سکھ میں شریک ہونے والا ہو اور لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کا جذبہ رکھتا ہو۔
گزشتہ جمعرات ہم نے ایک حلفیہ عہد نامہ بھیجا تھا اس کے بارے میں مکرر عرض کرتا ہوں کہ اپنے حلقے کے امیدواروں سے اس پر دستخط لیں تاکہ کل کو بطور یاددہانی ان سے بات کرنے میں آسانی ہو۔
میں اپنے متعلقین سے تاکید کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ کل کا خطبہ جمعہ ووٹ کی اہمیت پر دیں اور ملکی استحکام و سالمیت کے لیے دعائیں کروائیں۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو اچھے نیک صالح صادق و امین محب وطن عوام دوست ہمدرد حکمران عطا فرمائے اوربرے، ظالم، غدار وطن اور عوام دشمن لوگوں سے محفوظ فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
مسقط ، سلطنت عمان
جمعرات، 19 جولائی، 2018ء