عقیدہ 23

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 23:
متن:
وَكُلُّ شَىْءٍ يَجْرِيْ بِتَقْدِيرِهٖ وَمَشِيئَتِهٖ وَمَشِيئَتُهٗ تَنْفُذُ، لَا مَشِيْئَةَ لِلْعِبَادِ إِلَّا مَا شَآءَ لَهُمْ فَمَا شَآءَ لَهُمْ كَانَ وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ.
ترجمہ: ہر کام اس کی تقدیر اور چاہت کے مطابق ہوتا ہے، جو اللہ چاہتے ہیں وہی ہو کر رہتا ہے، بندوں کی چاہت کے مطابق بھی وہی کام ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ ان کے لیے چاہے یعنی جو کام اللہ تعالیٰ بندوں کے لیے چاہتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے اور جو کام اللہ نہیں چاہتا تو وہ نہیں ہو سکتا۔
شرح:
کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور مشیت کے مطابق ہو رہا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت شامل حال نہ ہو تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔
 ﴿ وَمَا تَشَاۗءُوْنَ اِلَّآ اَنْ يَّشَاۗءَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ﴾.
ترجمہ: تم اس وقت تک کوئی کام نہیں کر سکتے جب تک اللہ کی چاہت شامل نہ ہو جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے ۔
 ﴿وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَمَا يَفْتَرُوْنَ﴾.
ترجمہ : اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کر سکتے، لہذا انہیں اپنی افتراء پردازیوں میں پڑارہنے دو۔
سوال: جب بندوں کی مشیت اور چاہت اللہ تعالیٰ کی مشیت اور چاہت کے تابع ہے تو ذہن میں الجھن پیش آتی ہے کہ بندہ کی چاہت چونکہ اللہ کی چاہت کے تابع ہے اس لیے بندہ اس وقت تک گناہ نہیں کر سکتا جب تک اللہ نہ چاہے۔ تو گناہ کرنے میں بندہ تو مجبور ہوا، پھر اس کا مواخذہ کیوں ہو گا؟
جواب: اللہ تعالیٰ کی مشیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ میں بندوں کو نیکی اور برائی دونوں کا اختیار دوں ، اب بندے کی مرضی کہ نیکی والا اختیار استعمال کر کے نیک کام کرے یا برائی والا اختیار استعمال کر کے گناہ کرے ، اب بندہ نیکی یا برائی اپنے اختیار سے کر رہا ہے تو مجبور محض نہ ہوا۔ اس لیے آخرت میں مواخذہ ہونا درست قرار پایا ۔ نیز بندے نے جو گناہ کیا ہے تو اس کا اختیار اسے اللہ کی طرف سے ملا ہے ،اگر اختیار نہ ملتا تو یہ گناہ ہی نہ کرتا ۔ یہی معنی ہے کہ بندوں کی مشیت اللہ کی مشیت کے تابع ہے یعنی بندوں کو گناہ کرنے یا نیکی کرنے کا اختیار خدا تعالیٰ کی جانب سے ملتا ہے۔
فائدہ: مشیت اور رضا میں فرق ہے ۔ اللہ تعالیٰ نیکی اور برائی دونوں کا اختیار دے تو یہ مشیت ہے لیکن اللہ خوش گناہ پر نہیں بلکہ نیکی پر ہوتے ہیں،یہ رضائے الہٰی ہے۔
 ﴿وَلَا يَرْضٰى لِعِبَادِہِ الْكُفْرَ﴾.
ترجمہ: اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر پسند نہیں کرتا ۔