عقیدہ 87

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 87:
متن:
وَلَمْ يُكَلِّفْهُمُ اللهُ تَعَالٰى إِلَّا مَا يُطِيْقُوْنَ وَلَا يُطِيْقُوْنَ إِلَّا مَا كَلَّفَهُمْ وَهُوَ تَفْسِيْرُ "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّابِاللهِ" نَقُوْلُ: لَا حِيْلَةَ لِأَحَدٍ وَلَا حَرَكَةَ لِأَحَدٍ وَلَا تَحَوُّلَ لِأَحَدٍ عَنْ مَعْصِيَةِ اللهِ إِلَّا بِمَعُوْنَةِ اللهِ وَلَا قُوَّةَ لِأَحَدٍ عَلٰى إِقَامَةِ طَاعَةِ اللهِ وَالثَّبَاتِ عَلَيْهَا إِلَّا بِتَوفِيْقِ اللهِ.
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اسی کام کا مکلف بنایا ہے جس کی وہ طاقت رکھتے ہیں اور بندے اسی کام کی طاقت رکھتے ہیں جس کا انہیں مکلف بنایا گیا ہے۔ ”لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّابِاللهِ“ کا یہی معنی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کا کوئی حیلہ ، حرکت اور طاقت بندے کو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر حاصل نہیں ہوتی اور اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری اور اس پر ثابت قدمی کی قوت بھی اللہ کی توفیق کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔
شرح:
”اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر بندہ گناہ سے بچ سکتا ہے نہ نیک اعمال کر سکتا ہے تو مجبور محض ہوا، پھر آخرت میں مواخذہ کیوں؟“ اس کا جواب یہ ہے کہ اسبابِ خیر یا اسبابِ شر بندہ اختیار کرتا ہے اور اس پر قدرت اور توفیق اللہ تعالیٰ دیتے ہیں۔ بندہ اگر اسباب اختیار ہی نہ کرتا تو اسے توفیق اور قدرت حاصل ہی نہ ہوتی۔ اس لیے بندہ مجبور محض نہ ہوا اور آخرت کا مواخذہ درست قرار پایا۔