عقیدہ 92

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 92:
متن:
وَإِنَّ اللهَ تَعَالٰی يَغْضَبُ وَيَرْضٰى لَا كَاَحَدٍ مِنَ الْوَرَىٰ.
ترجمہ: اللہ تعالیٰ غصہ فرماتے ہیں اور راضی بھی ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کا غصہ اور رضامندی مخلوق کی طرح نہیں۔
شرح:
صفتِ رضا اور صفتِ غضب اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہیں لیکن مخلوق کی رضا اور غضب کی طرح نہیں۔ بندہ جب خواہش کے مطابق کوئی واقعہ یا کوئی چیز دیکھے تو خوش ہو جاتا ہے، مزاج کے خلاف دیکھے تو غصہ ہو جاتا ہے۔ بندے کا خوش ہونا یا غصہ ہونا اس واقعہ یا اس چیز سے اثر قبول کرنے کی بنا پر ہے یعنی اس واقعہ یا چیز نے بندے کی پہلی والی کیفیت کو تبدیل کر کے نئی کیفیت کو پیدا کر دیاہے۔ اسے صفت انفعال اورصفت تاثر (فاعل کے اثر کو قبول کرنے کی صفت) کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کیفیات سے پاک ہے اس لیے صفت انفعال اور تاثر سے بھی پاک ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کے لیے صفتِ رضا اور صفتِ غضب ثابت ہیں لیکن مخلوق کی رضا اور غضب کی طرح نہیں ہیں۔
 ﴿لَقَدْ رَضِيَ اللّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ اِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ﴾
(الفتح: 18)
ترجمہ: اللہ ان ایمان والوں سے راضی ہوا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے۔
 ﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللهُ عَلَيْهِمْ﴾.
(الممتحنۃ: 13)
ترجمہ: اے ایمان والو! ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا۔