درود و سلام کی اہمیت و ضرورت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
درود و سلام کی اہمیت و ضرورت
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلامتی نازل ہو اس ذات پر جو تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ اعلیٰ و افضل ہے یعنی نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ساری کائنات کو وجود ملا ۔اللہ تعالیٰ کے ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرصلوٰۃ و سلام بھیجنا محبوب عمل ہےقرآن کریم میں اہل ایمان کواس کا حکم دیاگیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب رحمۃ للعالمین پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرماتے ہیں اور ملائکہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔
بطور امتی ہمارے ذمہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق ہیں ان میں ایک حق آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ وسلام پیش کرنا بھی ہے۔ اسےادا کرنا جہاں حکم خدا کی تعمیل ہے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اولین تقاضا بھی ہے۔
اہل السنت کی نشانی:
وَاِنَّ عَلَامَۃَ اَھْلِ السُّنَّۃِ الْکَثْرَۃُ مِنْھَا.
القول البدیع، ص43
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود پاک بھیجنا اہل السنت والجماعت ہونے کی علامت ہے۔
رحمتِ خداوندی کا ذریعہ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَلّٰى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ عَشْرًا.
صحیح مسلم، رقم الحدیث : 842
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درودبھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبُشْرىٰ فِي وَجْهِهِ فَقُلْنَا إِنَّا لَنَرَى الْبُشْرٰى فِي وَجْهِكَ۔ فَقَالَ إِنَّهُ أَتَانِي الْمَلَكُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ !إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ: أَمَا يُرْضِيْكَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا.
سنن النسائی، رقم الحدیث: 1207
ترجمہ: حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے جبرائیل علیہ السلام نے آکر عرض کی آپ کا رب فرماتا ہے: اےمحمدصلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ کو اس بات پر خوشی نہ ہو گی کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی آپ پر درود پڑھے گا میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گااور جوکوئی آپ پر سلام پڑھے گا میں دس بار اس پر سلامتی نازل کروں گا۔
ستر رحمتوں کا نزول:
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا يَقُولُ: مَنْ صَلَّى عَلٰى رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَمَلَائِكَتُهُ سَبْعِينَ صَلَاةً.
مسنداحمد، رقم الحدیث :6605
ترجمہ: حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہما سےمروی ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایک بار درود بھیجے گا اللہ اور فرشتے اس پر ستر رحمتیں نازل کریں گے۔
غموں سے نجات کا ذریعہ:
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ : أُبَيٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ مَا شِئْتَ قَالَ قُلْتُ الرُّبُعَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا قَالَ إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ۔
جامع الترمذی ،رقم الحدیث :2457
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں آپ پر کثرت کے ساتھ درود پڑھتا ہوں۔ میں اپنی دعا کا کتنا حصہ آپ پر درود کے لیے مقررکروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا تم پسند کرو۔ میں نے عرض کیا : ایک چوتھائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن اگر کچھ اور بڑھا دو تو بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا : کیا آدھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ٹھیک ہے لیکن اگر کچھ اور بڑھا دو تو بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا : دوتہائی؟ فرمایا : اس میں بھی اضافہ کردو تو بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا : میں اپنی ساری دعا کا وقت آپ پر درود کے لیے وقف کر دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تب تو تیرا ہر غم دور ہو گا اور ہر گناہ معاف کر دیا جائے گا۔
گناہوں کی معافی کا ذریعہ:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلّٰى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ عَشْرَ صَلَوَاتٍ وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ خَطِيئَاتٍ.
مسند احمد،رقم الحدیث : 11937
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مجھ پر ایک بار درود بھیجے اللہ اس پر دس بار رحمتیں نازل فرمائے گااور اس کی دس خطائیں معاف کرے گا۔
فائدہ: امام سخاوی رحمہ اللہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو مجھ پر دس بار درود بھیجے گا اللہ پاک اس پرسو دفعہ درود یعنی رحمت بھیجیں گے اور جو سو مرتبہ درود بھیجے گا اللہ جل شانہ اس پر ہزارمرتبہ درود یعنی رحمت بھیجیں گے اور جو محبت و شوق میں اس میں مزید اضافہ کرے گامیں اس کے لیے قیامت کے دن سفارشی اور گواہ بنوں گا۔
القول البدیع، ص: 110
عرشِ الہٰی کے سایے کا ذریعہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں:
ثَلَاثَةٌ تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إلَّا ظِلُّهٗ قِيْلَ: مَنْ هُمْ يَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ فَرَّجَ عَنْ مَكْرُوْبٍ مِّنْ اُمَّتِيْ وَأَحْيٰ سُنَّتِيْ وَأَكْثَرَ الصَّلَاةَ عَلَيَّ.
القول البدیع، ص: 128
ترجمہ: تین آدمی قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سایہ میں ہوں گے جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگاایک وہ شخص جو کسی مصیبت زدہ کی مصیبت ہٹائےاور دوسرا وہ جو میری سنت کو زندہ کرےتیسرے وہ جو میرے اوپر کثرت سے درود پڑھے۔
قیامت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت کا ذریعہ:
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوْلَى النَّاسِ بِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاةً.
جامع الترمذی، رقم الحدیث :484
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔
شفاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذریعہ:
عَنْ اَبِی الدَّرْدَآءِ رَضِیَ اللہُ عَنْہٗ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ حِیْنَ یُصْبِحُ عَشْرًا وَحِیْنَ یُمْسِیْ عَشْرًا اَدْرَکَتْہٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ.
القول البدیع ، ص: 127
ترجمہ: حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ پر صبح و شام دس دس مرتبہ درود بھیجے گااس کو قیامت کے دن میری شفاعت ضرور حاصل ہوگی۔
عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَقَالَ: اَللّٰهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي.
المعجم الاوسط للطبرانی ،رقم الحدیث :3285
ترجمہ: حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص محمد یعنی مجھ پر درود پڑھتے ہوئے یوں کہے: ”اَللَّهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ “ اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو قیامت کے دن اپنے ہاں قربت کا مقام عطا فرما ،تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔
نفاق اور جہنم سے چھٹکارا:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلّٰى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ عَشْرًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ مِائَةوَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ مِائَةً كَتَبَ اللهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ بَرَاءَةً مِنَ النِّفَاقِ وَبَرَاءَةً مِنَ النَّارِ وأَسْكَنَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ الشُّهَدَاءِ.
المعجم الاوسط للطبرانی ،رقم الحدیث : 7235
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پاک بھیجتا ہےاللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ درودرحمت بھیجتا ہے اور جو مجھ پر دس دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ جل شانہ اس پر سو مرتبہ درودرحمت بھیجتا ہے اور جو مجھ پر سو بار درود بھیجتا ہےاللہ تعالیٰ اس کی پیشانی پر لکھ دیتے ہیں کہ یہ شخص نفاق سے بھی بری ہے اور جہنم سے بھی بری ہے اور قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ اس کا حشر فرمائیں گے۔
اہل السنت والجماعت کا عقیدہ:
جو شخص دور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر درود و سلام پیش کرتا ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک ملائکہ کے ذریعے پہنچادیا جاتا ہے اور جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر حاضر ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کرے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں اور جواب بھی دیتے ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلّٰى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ مِنْ بَعِیْدﹴ اُعْلِمْتُہُ.
جلاء الافہام
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میری قبر کے قریب سے مجھ پر درود پڑھے گا میں اس کو خود سنوں گا اور جو شخص دور سے مجھ پر درود پڑھے گا وہ مجھ تک پہنچا دیاجائے گا۔
حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اثبات:
اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی قریب سے صلوٰۃ وسلام پڑھے توحضور علیہ السلام خود سن لیتے ہیں اگر دور سے پڑھے تو پہنچادیا جاتاہے اس سے آپ علیہ السلام کی حیات فی القبر بھی ثابت ہوتی ہے۔
اہل بدعت کے عقیدہ حاضر وناظر کی نفی:
دوسرا حدیث کاجملہ
”مِنْ بَعِیْدٍ اُعْلِمْتُہُ“
سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے اہل بدعت کے عقیدہ حاضر وناظر کی بھی نفی ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ حاضر وناظر ہوں تو پھر صلوٰۃ وسلام پہنچانے کاکیا مطلب ہے؟
دردو نہ بھیجنے پر وعید:
عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:احْضَرُوا الْمِنْبَرَ فَحَضَرْنَا فَلَمَّا ارْتَقَى دَرَجَةً قَالَ: آمِينَ فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّانِيَةَ قَالَ: آمِينَ۔ فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّالِثَةَ قَالَ:آمِينَ، فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ لَقَدْ سَمِعْنَا مِنْكَ الْيَوْمَ شَيْئًا مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ قَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَرَضَ لِي فَقَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يَغْفَرْ لَهُ قُلْتُ: آمِينَ، فَلَمَّا رَقِيتُ الثَّانِيَةَ قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ قُلْتُ: آمِينَ۔ فَلَمَّا رَقِيتُ الثَّالِثَةَ قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَكَ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ قُلْتُ: آمِينَ.
المستدرک للحاکم ،رقم الحدیث: 7338
ترجمہ: حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب جمع ہو جاؤ! ہم لوگ حاضر ہو گئے۔ جب آپ علیہ السلام نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم رکھاتو فرمایا آمین۔ جب دوسرے درجہ پر قدم رکھا فرمایا تو آمین۔ جب تیسرے درجہ پر قدم رکھا تو فرمایا آمین۔ جب آپ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے ایسی بات سنی ہے جوپہلے کبھی نہیں سنی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تھے جب میں نے پہلے درجہ پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں نے دوسرے درجہ پر قدم رکھا تو انہوں کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص کے سامنے آپ کا ذکر مبارک ہو اور وہ درود نہ بھیجے میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں نے تیسرے درجے پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچیں اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں میں نے کہا آمین۔
فائدہ: سید الملائکہ کا بددعاکرنا اور سید الانبیاء اور سید الخلائق کا اس پر آمین کہنا قبولیت کے کتنے قریب ہوگا! اس میں تو شک کی گنجائش بھی نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ خیر پر صلوٰۃ وسلام پڑھنے کا اہتمام کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہدیہ درود بھیجنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
والسلام
محمدالیاس گھمن
جمعرات ،2 اپریل ،2020ء