جیسی کرنی ویسی
بنت محمد اویس
ہمارے پڑوس میں ایک شخص رہتے تھے جو مالی طور پر درمیانے طبقے سے تعلق رکھتے تھے ان کے گھر میں ان کے ساتھ ان کے والد صاحب بھی رہا کرتے تھے جو بڑی عمر کے تھے وقت گزرنے کے ساتھ یہ شخص امیر ہوگیا چنانچہ اپنے لئے ایک جدید طرز کا مکان بنوایا۔ اس شخص کی بیوی اپنے سسر سے موافقت نہیں رکھتی تھی۔وہ ان کوا پنے اوپر بوجھ سمجھتی تھی جب انہوں نے اپنے گھر میں قالین بچھائے اور اسے ہر نئی خوبصورت چیزوں سےمزین کرلیا تو بیوی نے اپنے شوہر سے کہا اگر آپ اپنے والد کو چھت والے کمر ےمیں لے جائیں تو ہم ان کا کھاناوہیں پہنچا دیں گے اب وہ بوڑھے ہو گئے ہیں اور انہیں کچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہا ں بیٹھے ہیں شوہر نے کہا جیسا کر نا ہے ویسا کر لو تو وہ ان کو چھت والے کمرے میں لے گئی اس کی بیوی نے اپنے سسر کے لئے کچھ برتن خاص کر دئیے تاکہ دوسرے برتن گندے نہ ہوں لیکن چند ہفتے گزرنے کے بعد اس شخص کی بیوی اترنے چڑھنے سے عاجز آگئی اور اپنے شوہر سے کہنے لگی :"میں اور میرے بچے آپ کے والد کے لئے کھانا لےکر جاتے ہیں تو ہم تھک جاتے ہیں میرا خیال ہے جو کمرہ باہرکی طرف ہے اس میں لے جائیں۔"
اس کے شوہر نے کہا :"ٹھیک ہے ان کو جہاں تم پسند کرو رکھ لو تو اس کی بیوی نے اپنے سسر کو نیچے والے کمرے میں لے گئی اور ضرورت کی چیزیں اور ایک تھال تھا جس میں وہ کھانا کھاتے تھے وہ ان کے کمرے میں رکھ دیا۔ایک دن جب شوہر ،بیوی اور بچے کھانا کھا رہے تھے تو ان کا چھوٹا بیٹا کہنے لگا کہ میں اپنے دا دے ابو کے برتن سنبھال کر رکھوں گا باپ نے لقمہ منہ میں رکھتے ہوئے کہا کہ تم اس کا کیا کرو گے؟ لڑکے نے جواب دیا:" جب آپ دادا کی طرح ہو جائیں گے تو میں آپ کو اس میں کھانا دیا کروں گا۔" اس پر باپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی کہ ان کادم گھٹ رہا تھا وہ اپنی بیوی کی طر ف متوجہ ہواور کہنے لگا سنو! آج کےبعد کھانا وغیرہ اپنے با پ کے ساتھ ھاوں گا اور پھر وہ اپنے والد کو خاص کمرے میں لے گیا اور آتے جاتے سب گھر والے ان کوسلام کرتے وقت سے پہلے ہی اس کے بیٹے کی بات اس کے دل پر اثر کرگئ۔۔۔۔ اللہ ہم سب کو والدین کا فرماں بردار بنائے۔