نیت کا فرق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نیت کا فرق
حافظ سراج الدین جامعہ محمدیہ'لیہ
کسی گاوں میں ایک بڑا پیپل کا درخت تھا لوگ اس سے بے شمار فائدے اٹھاتے تھے، درخت کی چھال سے دوائیں بناتے اور شہر جاکر بیچتے جس سے انہیں بہت نفع ملتا یہاں تک انہوں نے اس درخت کی پوجا پاٹ شروع کردی، اب یہ درخت شرک کا مرکز بن چکا تھا۔ وقت یوں ہی تیز رفتاری سے گزرہا تھا کہ ایک نیک شخص اس گاوں میں آکر رہنے لگے، انہوں نے لوگوں کو اس درخت کی پوجا کرتے دیکھا تو آگ بگولہ ہوگئے۔ شرک کا پرچار دیکھ کر ان کی آنکھوں میں خون اتر آیا، غصے سے بے قابو ہوگئے، پھر غصے کی حالت میں گھر گئے اور گھر سے کلہاڑی اٹھائی اور اس درخت کو کاٹنے کیلئے گھر سے روانہ ہوئے، ابھی وہ راستے ہی میں تھے کہ اچانک شیطان کے روپ میں ظاہر ہوا اور کہا:”جناب کدھر جا رہے ہیں؟“
اس نیک شخص نے کہا کہ لوگ ایک درخت کو پوجنے لگے ہیں جو شرک ہے، اب اس درخت کو کاٹنے جا رہا ہوں۔ شیطان نے کہا آپ واپس چلے جائیں اور اپنے کام سے کام رکھیں۔ یہ سن کروہ بھڑک اٹھے اور کہا نہیں نہیں میں ہرگز ایسا نہیں ہونے دوں گا۔ میں اس درخت کو کاٹ کر ہی واپس جاوں گا، اگرمیں یہاں سے واپس چلا گیا تو اللہ تعالی کے سامنے کیا جواب دونگا؟ میں تو اسے ضرور کاٹوں گا تاکہ شرک جڑ ہی سے ختم ہوجائے۔
شیطان نے بہت تکرار کی مگر وہ نہ ماننے والے تھے نہ مانے، چنانچہ دونوں میں لڑائی ہوگئی، کچھ دیر بعد انہوں نے شیطان کو زیر کرلیا اور اس کے سینے پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔شیطان نے اب دوسری چال چلی، اس نے کہا مجھے یہ بتاﺅ کہ کیا اس درخت کو کاٹنے سے دنیا سے شرک ختم ہو جائے گا؟ ہرگز نہیں، اگر تم اس کام کو چھوڑ دو تو میں اس کے بدلے تمہیں ہر روز دس سونے کے سکے دیا کروں گا، اگر یہ سودا منظور ہے تو بتاوشیطان کی یہ چال کامیاب ہوئی، کچھ سوچ کر انہوں نے کہا یہ سکے روزانہ تم مجھ تک ضرور پہنچایا کرنا ورنہ میں درخت کاٹ دونگا۔
شیطان نے کہا ہاں حضرت آپ کو یہ سکے ہر روز صبح سویرے آپ کے بستر کے نیچے سے مل جایا کریں گے۔ کچھ روز تک تو یہ سکے اس نیک شخص کو ملتے رہے لیکن پھر اچانک ملنا بند ہوگئے۔ انہیں بہت غصہ آیا، پھر کلہاڑی اٹھائی اور درخت کو کاٹنے کی غرض سے نکلے، راستے میں شیطان پھر ملا اور پوچھا: حضرت کہاں جارہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: اس درخت کو کاٹنے جا رہا ہوں۔
شیطان نے درخت کاٹے سے منع کیا، لیکن وہ نہ مانے پھر دونوں کے درمیان لڑائی ہوگئی اب کے بار شیطان کو فتح حاصل ہوئی، وہ بہت حیران ہوئے شیطان سے پوچھا پہلے تو میں نے تمہیں ہرا دیا تھا اور اب کے بار تم نے مجھے کیسے ہرادیا؟ شیطان نے مسکراتے ہوئے کہا میاں پہلے تو جو درخت کاٹنے جارہے تھے اس وقت تمہارا مقصد صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی تھا، اس وقت تمہاری نیت نیک اور صاف تھی،لیکن اب تمہاری نیت میں فرق آگیا ہے۔ اس بار تم مجھ سے اس لئے مات کھاگئے کہ اب تمہارا ارادہ درخت کاٹنا نہیں بلکہ سونے کے سکے حاصل کرنا ہے، اب تم واپس چلے جاوورنہ تمہاری گردن تن سے جدا کردوں گا۔
یہ سن کر نہایت شرمندگی کی حالت میں انہیں واپس لوٹنا پڑا۔
یاد رکھئے!اگر آپ کی نیت صحیح ہوگی تو آپ ہر کام میں کامیاب ہوں گے اگر نیت بری ہے تو پھر وہ ہی ہوگا جو اس شخص کے ساتھ ہوا۔ نیت ہی عمل کی روح ہے جس قدر نیت اللہ تعالی کیلئے خالص ہوگی اسی قدر اللہ تعالی کی مدد اور انعامات زیادہ ہونگے۔ ہمیں بھی چاہئے جو بھی کام کریں خالص اللہ تعالی کو راضی کرنے کے جذبے سے کریں۔