ہماری مائیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہماری مائیں
ام محمد رانا
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنھا
والد: سیدناابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ
والدہ: صفیہ بنت عاص
آپ ؓ مشہور صحابی رسول، کاتب وحی حضرت سیدنا امیر معاویہ ؓ کی بہن ہیں۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح پہلے عبید اللہ بن جحش سے ہواتھااور میاں بیوی دونوں اسلام قبول کر کے حبشہ کی طرف ہجرت کرکے چلے گئے مگر حبشہ جا کر عبیداللہ بن جحش نصرانی ہوگیا اور عیسائیوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے شراب کا رسیا بن گیا اور کچھ دنوں کے بعد وفات پاگیا ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا اپنے ایمان پرمضبوطی کے ساتھ قائم رہیں اور ہر مشکل وقت کا بڑی جوانمری اور ہمت کے ساتھ مقابلہ کیا آپ پر مصائب وآلام کے پہاڑ ٹوٹ پڑے طرح طرح کی مشکلات کا سامنا آپ کو کرنا پڑا۔
آپ کے حالات کی اطلاع جب حضور اکرم ﷺکوہوئی تو قلب مبارک پر بے حد صدمہ ہوا اور آپ غمگین ہوئے۔ آپ نے حضرت عمروبن امیہ ضمری رضی اللہ تعالی عنہ کو ان کی دل جوئی کے لیے حبشہ کی طرف روانہ کیا تاکہ وہاں جاکر وہ نجاشی بادشاہ سے کہیں کہ” تم میرے وکیل بن کر حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ میرانکاح کر دو۔“نجاشی بادشاہ نے اپنی لونڈی ابرہہ کے ذریعہ رسول اللہ ﷺکا پیغام حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس بھیجا جب یہ اطلاع حضرت ام المومنین سیدہ ام حبیبہ ؓ کو ہوئی تو آپ فرحت اور خوشی سے شادمان ہوگئیں چنانچہ آپ نے خوش ہوکر آنے والی قاصدہ” ابرہہ“ کو انعام کے طور پر اپنا تن کا زیورا تار کر دے دیا۔
پھر اپنے ماموں زاد بھائی حضرت خالد رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنے نکاح کا وکیل بنا کر نجاشی بادشاہ کے پاس بھیج دیا اور انہوں نے مہاجرین وغیرہ کو جمع کرکے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح حضور سرور کائنات ﷺ کے ساتھ کر دیا اور اپنے پاس سے مہربھی اداکر دیا اور پورے اعزازواکرام کے ساتھ حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ تعالی عنہ کی معیت میں مدینہ منورہ
حضورﷺکے پاس بھیج دیااورسیدہ ام حبیبہ ؓ” ام المومنین” کاتا ج سجا کر آپ ﷺ کے رشتہ زوجیت سے سرفراز ہوئیں۔
سخاوت وشجاعت، دین داری اور امانت ودیانت کے ساتھ آپ نے رسول اللہ ﷺ کا ہر مشکل وقت میں ساتھ نبھایا۔ ابوسفیان جو ابھی تک اسلام نہیں لائے تھے مدینہ میں ان کے گھر آئے اور رسول اللہ ﷺ کے بستر مبارک پر بیٹھ گئے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ذرا بھی باپ کی پروا نہیں کی اور باپ کو بستر سے یہ کہہ کر اٹھادیا کہ میں ہر گز یہ گوارا نہیں کر سکتی کہ ایک رسول پاک ﷺ کے مبارک بستر پر وہ شخص بیٹھ جائے جو ابھی تک اسلام نہیں لایا اور اس کا سینہ ایمان سے خالی ہے۔
انسائیکلو پیڈیا آف اسلام (Encyclopedia of islam )میں جو مقالہ جات حضرت ابو سفیان ؓ پر لکھے گئے ہیں:
ان میں سے ایک مضمون (W.Montgomery Watt) لکھتاہے کہ” محمد ﷺ کی ابو سفیان ؓ کی بیٹی سے شادی نے ان کے دل میں جناب محمد ﷺ کے لیے نرم گوشہ ضرور پیدا کردیا۔ جب جناب محمد ﷺ نے صلح حدیبیہ کے کچھ عرصہ بعد مکہ پر حملہ کیا تو ابو سفیان، حکم بن خرام کو ساتھ لے کر شہر سے باہر آئے اور آپ کی اطاعت تسلیم کرلی۔”
آپ بہت ہی دین داراور پاکیزہ صفات کی حامل خاتوں تھیں احادیث مبارکہ کا بڑا ذخیرہ آپ سے مروی ہے۔ 44ھ کا زمانہ تھا جب مومنین کی ماں (امی جان ) مدینہ منورہ میں راہی ملک بقا ہوئیں جنت البقیع میں آپ کو دفن کردیا گیا اور آج بھی جنت کے مزے لی رہی ہیں۔