زندگی سنور گئی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
زندگی سنور گئی
……مفتی معاویہ اسماعیل
بیٹھے بیٹھے میری آنکھ لگ گئی ،پتہ نہیں کتنی دیرکے بعدآنکھ کھلی اوریہ دیکھ کرمیرے اوسان خطا ہوگئے کہ ہمارے سامان کے بیگ اپنی جگہ پرموجودنہ تھے،گاڑی میں موجودوسری سواریاں بھی تقریبانیندہی میں تھی،میں نے جلدی سے آنکھیں ملیں کہیں آنکھوں کاتودھوکہ نہیں مگروہ توحقیقت تھی ناقابل یقین حقیقت،اب کیابنے گا،میراساتھی کیاسوچے گااس کاتواعتقادہی ٹوٹ جائے گا،ایک نظرمیں نے اس پرڈالی وہ ابھی تک نیندہی میں تھااب میں نے سوچنے لگاکہ کیاکرناچاہیے،حمزہ پریشان کیوں ہو،اچانک انیق کی آوازمیرے کانوں میں پڑی شایداس کی آنکھ کھل چکی تھی اوروہ مجھے سوچ میں گم صم دیکھ کرپوچھ بیٹھا،ارے ارے ہمارے بیگزکہاں گئے ،اوہ ان میں تومیراکافی قیمتی سامان اورپیسے تھے اب اس کی بھی نظراس جگہ پڑی تھی جہاں ہمارے بیگ رکھے تھے مگراب وہ جگہ خالی تھی، اس نے توشورمچادیا،اب اس ڈبے میں موجودلوگوں کی آنکھ بھی کھل گئی تھی،وہ بھی ہماری طرف متوجہ ہوگئے تھے،اورہرایک ہم سے پوچھ رہاتھاکہ کیسے بیگ تھے غرض جتنے منہ اتنی باتیں،اتنے میں پولیس آفیسرآگیااس کوہم نے ساری صورتحال بتائی،اس نے ہم سے سامان کی نشانیاں پوچھ کرہمیں اطمینان دلایا،مگرساتھ میں یہ بھی کہہ دیاکہ کئی اسٹیشن گزرچکے ہیں پتہ نہیں وہ چوراچکانیچے ہی نہ اترگیاہولیکن پھربھی میں دیکھتاہوں یہ کہہ کروہ آگے بڑھ گیااورمیں مایوس ہوکراپنے انیق کودیکھنے لگا،جورونے کے بالکل قریب تھا۔
وہ ہمارے محلے میں نئے نئے شفٹ ہوئے تھے ،ہمارے گھرکے ساتھ والا گھرانہوں نے خریداتھا،کافی مالدارلگتے تھے،اس کانام انیق تھا،وہ ایک لاابالی سانوجوان تھا،اس کے والدایک اعلی سرکاری عہدے پرفائزتھے،مگرانیق کوپرویڈیوسربننے کاجنون کی حدتک شوق تھااس وجہ سے اس نے جلدہی اس علاقہ کی مین جگہ پرایک بڑی دکان خریدکروہاں پراپناکام شروع کردیا،شادیوں میں جاکر ویڈیو ریکارڈنگ کرتاتھااس کے پاس بڑے دوردورسے آرڈرآتے تھے،میں نے اس کوکبھی نمازپڑھتے ہوئے نہیں دیکھاتھا،ایک دن میں جیسے ہی گھرسے نکلاوہ بھی اپنی بائیک گھرسے نکالے کہیں جارہاتھا،اس کے پاس کیمرہ تھا،میں نے موقع غنیمت جان کراس کوسلام کیاتواس نے بڑی محبت سے سلام کاجواب دیا،مجھے انیق کہتے ہیں،اس نے اپنانام بتایا،میرانام حمزہ ہے میں نے بھی اس کواپنانام بتایا،یہ میری اس سے پہلی ملاقات تھی اخلاق اس کے بہت اعلی تھے،بڑاملنسارتھا،میں نے اس سے حال احوال پوچھ کراس اپنے گھرکی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایاکہ یہ ہماراگھرہے،اورساتھ میں شام کی چائے کی دعوت بھی دے ڈالی،میرے اصرارکے آگے آخراس کوہتھیارڈالنے پڑے،اوروہ شام کوملنے کاکہہ کرچلاگیا۔
شام کومیں نے گھرمیں چائے کے ساتھ کچھ دیگرلوازمات تیارکرنے کاکہہ دیااتنے میں دروازے پردستک ہوئی،ڈرائنگ روم کھول کرمیں نے اسکوبٹھایااتنے میں چائے آگئی،کیاآپ اپنے بارے میں بتاناپسندکریں گے،میں نے اپناتعارف کرانے کے بعداس سے پوچھا،جی میرانام انیق ہے میرے والدسرکاری عہدے پرفائزہیں،ان کی پہلے پوسٹنگ حیدرآبادمیں تھی،مگراب ان کایہاں اسلام آبادمیں ٹرانسفر ہو گیا ہے، توہم نے یہاں اپنامکان خریدلیاہے،میں نے بھی ایم ایس سی کی ہوئی جاب بھی ملتی ہے مگرمجھے شروع سے پرویڈیوسربننے کاشوق تھا،کہ میں بھی فلمیں بناؤں،گانے ریکارڈکروں،وغیرہ وغیرہ میرے پاپانے مجھے یہ مشغلہ اس شرط پراختیارکرنے کی اجازت دی تھی کہ میں پہلے اپنی تعلیم مکمل کروں، بہرحال میں نے اپنی تعلیم مکمل کرلی اورحیدرآبادمیں کام شروع کردیااب جب یہاں آئے تومیں نے وہاں سے سب کچھ بیچ دیااوریہاں پردکان خریدکراپناکام شروع کردیاہے،مجھے پیسے کمانے کاشوق نہیں،اورنہ ہی یہ کام میں پیسے کمانے کی نیت سے کرتاہوں یہ توبس میراایک ذوق ہے،اصل میں مجھے محبت کرنے والے انسانوں سے محبت ہے، اس کام کے ذریعے سے میں محبت کرنے والے انسان تلاش کرتاہوں میں یہ سوچتاہوں کہ جولوگ محبت کی ان گھڑیوں جیسے شادی ودیگرمحافل وغیرہ کوقیدکرکے اپنے پاس رکھتے ہیں وہ حقیقت میں دل والے ہوتے ہیں،اسلئے میں نے یہ مشغلہ اختیارکیاہواہے،جس سے مجھے محبت کرنے والے انسان ملتے ہیں،لیکن حمزہ بھئی یہ بات کنفرم ہے کہ اس شعبہ میں بھی ابھی تک مجھے کوئی صحیح محبت کرنے والانہیں ملا،بس نام کی محبت ہوتی ہے ہرایک مطلب کادوست ہوتاہے کسی کوکسی کاکوئی خیال نہیں ہوتا،اس نے خودہی اپنی بات کاجواب دے دیاتھا،بالکل انیق بھئی میں بھی یہی بات آپ سے کہنے والاتھااس مقصدکے حصول کیلئے آپ کوئی اورمشغلہ بھی تواختیارکرسکتے ہو،ہاں لیکن اب میں اس مشغلہ کوچھوڑکرکوئی اورمشغلہ اختیارنہیں کرناچاہتا،بس گزارہ کروں گا،پھرآہستہ آہستہ میں اس کومیوزک گانابجانابے پردگی کے گناہ ہونے کے بارے میں بتانے لگااوروہ میری باتیں ایسے سننے لگاجیسے اس کوکسی چیزکاپتہ ہی نہ ہو،مگروہ اس مشغلہ کوچھوڑنے پرکسی طرح بھی تیارنہ تھا،پھرمیرے دماغ میں ایک ترکیب آئی اورمیں نے اس کے مطابق کرنے کافیصلہ کرلیا۔
انہی دنوں تبلیغی جماعت کااجتماع قریب آگیا،ایک دن صبح وہ جیسے ہی گھرسے باہرنکلامیں نے اس کوجالیا،انیق میں سفرپرجارہاہوں کیاتم بھی میرے ساتھ چلوگے،کہاں جارہے ہو؟بس ہے ایک سفراوریادگارسفرہوگا،میں نے کہا،اچھاکتنے دن لگیں گے ؟تقریباچاردن لگ جائیں گے میں نے کہا،پہلے تووہ تیارنہ ہواپھرآخرکاروہ ہارمان گیادراصل اس کوبھی سفرکرنے کاشوق تھامگروہ اتنے دن کیلئے اوروہ بھی انجان سفرپرجانے سے جھجھک رہاتھامگرمیں نے جب اس کوتسلی دی تووہ تیارہوگیا۔
مقررہ دن وہ ایک بیگ اورکچھ دیگرضرورت کی چیزیں لے کرمیرے پاس آگیااورہم اسٹیشن سے ٹکٹ لے کرٹرین کے ذریعے روانہ ہوگئے،سفرلمباتھااس لئے ہم نے دوبرتھ بھی لے لیے تھے،اورسامان نیچے والے برتھ کے نیچے رکھ دیاتھااورطے یہ ہواتھاکہ ہم دونوں میں سے ایک جاگتارہے گا،پہلے وہ سویااورمیں جاگتارہاپھرمیرے سونے کاوقت آیا تووہ خودہی جاگ گیاورنہ میرا اس کوجگانے کاارادہ نہیں تھا،بہرحال میں سوگیا،کافی دیرکے بعداچانک کھسرپھسرسے میری آنکھ کھل گئی میں ویسے بھی حساس نیندسویاکرتاتھامگریہ دیکھ کرتومیرے اوسان خطا ہوگئے کہ ہم دونوں کے بیگ اپنی جگہ پرنہ تھے،میں نے جلدی سے اٹھ کرادھرادھردیکھامگربیگ ندارد،میں نے انیق کی طرف دیکھاتووہ بھی بے خبرسورہاتھا،گاڑی کے اکثر مسافرسوگئے تھے کوئی اکادکاجوجاگ رہاتھاوہ بھی اونگھ رہاتھا،اب میں واقعتاپریشان ہو گیا،اچانک انیق کی آنکھ کھل گئی وہ مجھے پریشان دیکھ کرخودپریشان ہو گیا ، کیا ہوا؟ ارے ارے ہمارے بیگ کہاں گئے؟
اوہ میرے بیگ میں تومیرابہت ہی قیمتی کیمرہ بھی تھا،اوربیس ہزارروپے بھی تھے،وہ بچوں کی طرح ادھرادھردیکھنے لگااس کوپیسوں سے زیادہ فکرکیمرے کی تھی،وہ روہانساساہوگیا،ساری سواریاں جاگ گئیں،ہرایک اپناسامان چیک کرنے لگا کہ ان کاتوچوری نہیں ہوگیا،اتنے میں ایک پولیس آفیسرآگیا،اس کومیں نے ساری صورتحال بتائی وہ بھی جھوٹی تسلی دے کرچلتابنا،اب کیابنے گاحمزہ میراتوبہت ہی قیمتی کیمرہ تھا،انیق روہانساساہوگیاپریشان نہ ہواللہ بہترکریں گے،میں نے اس کوتسلی دی، پھرمیں نے کچھ سوچ کروضوکیاگاڑی میں ہی دورکعت صلاة الحاجت پڑھ کراللہ تعالی سے دعامانگنے لگا،بے اختیارمیری آنکھوں سے آنسوبہنے لگے یااللہ، میری خیر ہے، بڑی مشکل سے اس کوتیری راہ میں نکال کرلایاتھایااللہ میری لاج رکھ لے،یااللہ ہم نیک کام کیلئے گھرسے نکلے تھے ،یااللہ میری لاج رکھ لے، یااللہ آج اگر اس کا اعتماد ٹوٹ گیاتوپھریہ کبھی اس راستے پرشایدنہ آئے،یااللہ یااللہ یااللہ کہتے کہتے میری ہچکی بندھ گئی،کافی دیرتک دعاکرنے کے بعدمیرادل جیسے مطمئن ہو گیا، تو میں نے دعاختم کی اورسیٹ پرآکربیٹھ گیا۔
ابھی میں سیٹ پربیٹھاہی تھا،کہ وہی پولیس والادوبیگ ہاتھ میں اٹھائے وہاں آگیاکیایہی تمہارے بیگ ہیں اس نے بیگ ہمارے سامنے رکھتے ہوئے کہا، بالکل بالکل انیق بھاگتاہوابیگ کے قریب گیااورجلدی سے کھول کراس سے کیمرہ نکال کردیکھنے لگا،بیگ جوں کے توں بندتھے،میں دعاکی اتنی جلدی قبولیت پر حیران ہورہاتھا، واقعتااللہ ہم سب کی سنتاہے مگرہم ہی جلدباز ہیں، آپ کوکہاں سے ملے یہ بیگ،میں نے حیرت سے پوچھا،جناب کیاپوچھتے ہومیری زندگی میں یہ پہلی مرتبہ ہواکہ کسی کی کوئی چیزگاڑی میں چوری ہوئی ہواوروہ اتنی دیربعدبھی مل گئی ہو،ورنہ وہ توکہیں کی کہیں پہنچ جاتی ہے۔
بہرحال یہ تمہاری قسمت تھی،یہ بیگ ہمیں گاڑی کے گیٹ پرملے ہیں، لگتا تھا کہ وہ کوئی کمزورجسم کامالک چورتھا،گیٹ تک تو وہ کسی طرح بیگ لے گیا مگرشایدوہ پہلے گیٹ سے اترا،کہ گاڑی سے اترکربیگ اٹھا لیتا ہوں،بیگ کافی وزنی اوربڑے بڑے تھے،وہ اتارنے کی تگ ودومیں ہی ہوگاکہ شایداس سے پہلے ہی ٹرین چل پڑی، اورممکن ہے کہ اس نے پھرکوشش ہی نہ ہوکہ کہیں پکڑاہی نہ جاؤں، بہرحال ہم نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا، مجھے توبس یہ خوشی تھی کہ انیق کااعتمادنہیں ٹوٹا،ہم اگلے دن اجتماع میں پہنچ گئے تومیں نے اس کوبتادیاکہ ہم یہاں کیوں آئے ہیں،بہرحال وہ وہاں کا ماحول اورخدمت گزارلوگ دیکھ کربہت خوش ہوااورپھرایک دن اس نے اپناکیمرہ ایک اینٹ پر مارکرتوڑدیامیں نے جانتے بوجھتے ہوئے۔
وجہ پوچھی تووہ میرے گلے لگ کرسسکنے لگا، یارحمزہ! میں تمہارااحسان کبھی نہیں اتارسکتا،اگرتم مجھے یہاں نہ لاتے توپتہ نہیں اورکتناعرصہ میں گمراہی میں بھٹکتا رہتا،آج جومولانا صاحب نے موسیقی اورتصاویرکی حرمت کے بارے میں بیان کیا، مجھے ایسے لگتاتھاکہ ان کوکسی نے میرے بارے میں بتادیاہے اوروہ صرف میرے لئے ہی بیان کررہے ہیں،اورحمزہ بھئی میں نے اسی بیان کے دوران ہی توبہ کرلی تھی کہ آئندہ ایساکوئی کام نہیں کروں گاجس میں اللہ کی ناراضگی ہو،اورہاں حمزہ میں نے ایک اورفیصلہ بھی کرلیاہے،پتہ ہے وہ کیا؟
اس نے بچوں کی طرح خوش ہوتے ہوئے کہا، نہیں تو،میں نے استفسار کیا، کہ پتہ نہیں اس نے اورکیافیصلہ کیاہے ،حمزہ بھئی میں نے فیصلہ کرلیاہے کہ میں ڈاڑھی رکھ لوں گا،آئندہ کبھی نمازنہیں چھوڑوں گا، جو نمازیں قضاہوئیں ان کوپڑھوں گا اپنے گھروالوں کونمازکاکہوں گا،حمزہ بھئی میں اللہ تعالی کاکس طرح شکراداکروں کہ اس نے مجھے سیدھے راستے پرآنے کی توفیق دی۔
میں سیدھے راستے پرآگیا،یہ کہتے ہوئے وہ پھربلک بلک کررونے لگا،اورمیں اس کی باتیں سن سن کراللہ تعالی کا شکر اداکرنے لگاکہ اللہ تعالی نے اس مبارک اجتماع کی برکت سے اس کوہدایت عطافرمائی ہے،یہ تومیرے سامنے تھاپتہ نہیں اورکتنوں کو ہدایت ملی ہے اورملتی رہے گی ان شاءاللہ