مجلس کے آداب

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مجلس کے آداب
مولانا محمد ابوبکر اوکاڑوی حفظہ اللہ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيه وسَلَّم قَالَ :« لاَ يُقِمْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ،
(جامع الترمذی رقم: 2749)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔
تشریح: ذخیرہ احادیث میں بکثرت آداب مجلس کا ذکر ملتا ہے چند ایک کو قلم بند کیا جاتا ہے۔
1: اگر کوئی شخص کسی کام کے لیے جائے اور پھر واپس آئے تو وہ اپنے بیٹھنے کی جگہ کا زیادہ حقدار ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: " آدمی اگر[اپنی جگہ سے اٹھ کر]کسی کام سے جائے اور پھر واپس آئےتو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔
(جامع الترمذی رقم: 2751)
2: جب مجلس میں دو آدمی بیٹھے ہوں تو ان سے اجازت لیے بغیر مجلس میں بیٹھنا مکروہ ہے۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
(جامع ترمذی رقم: 2752)
3: مجلس میں سمٹ کر بیٹھنا چاہیئے تاکہ دوسرے ساتھیوں کو بھی جگہ مل جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص کسی مجلس میں آئے اور اس کے لیے جگہ چھوڑ دی جائے اور وہ خوش ہو جائےتو اللہ تعالی اپنے ذمہ لے لیتے ہیں کہ کل قیامت کے دن ان تمام شرکاء مجلس کو راضی کریں گے۔
(کنزالعمال رقم25490)