تقریب؛ پیغامِ قرآن بسلسلہ تکمیلِ قرآن

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تقریب؛ پیغامِ قرآن بسلسلہ تکمیلِ قرآن
حافظ محمد ابوبکر شیخوپوری
دورِ حاضر کا ایک بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ روز بروز مختلف قسم کے فتنے جنم لے رہے ہیں،جو عوام کو اپنے جال میں پھنسا رہے ہیں۔دینی احکام ومسائل، اعتقادیات ونظریات اور اصول وفروع میں اکابر واسلاف پر اعتماد ختم کر کے خود رائی کے راستہ پر چلا رہے ہیں اور راہ ہدایت اور صراط مستقیم سے بہکانےکی مکروہ کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ علیٰ صاحبہا الف الف تحیۃ والسلام کی من مانی تشریح وتوضیح اور جمہور اہل السنۃ والجماعۃ سے متصادم اور متضاد تعبیر وتوجیہ سے اپنے عقائد باطلہ کوبزعم خود ثابت کرکے ضلالت اور گمراہی کی راہ ہموار کررہے ہیں۔
اسلام کا لبادہ اوڑھ کر پس پردہ اسلام کی بیخ کنی کرنے والے دینی حمیت وغیرت سے عاری ان گمراہ گروں اور فتنہ پروروں کی ناپاک سازشوں کا سد باب کرنے کے لیے حضرت الاستاذ متکلم اسلام آبروئے دیوبند مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ سرگرم عمل ہیں جن کے تبحر علمی کا ہر خاص وعام معترف ہے اور وہ فی الواقع علوم ابو حنیفہ کے وارث ہیں۔
خود کو سلفی کہہ کر سلف سے بغض وعناد کی داغ بیل ڈالنے والے نام نہاد عاملین بالحدیث کو اپنا مستقبل تاریک دکھائی دینے لگا ہے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی فقہی بصیرت اور ان کے مقلدین کی بڑھتی ہوئی تعداد سے چڑ کھانے والے کوتاہ نظر پورے عالم اسلام میں امام صاحب رحمہ اللہ کی عزت وعظمت،قدر ومنزلت اور رفعت ومرتبت کا علم بلند ہوتا دیکھ کر عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ کی تسبیح پڑھ رہا ہے۔
حضرت الاستاذ کی مساعی جمیلہ فکری ونظریاتی اصلاح کے لیے کورسز کے انعقاد ،فقہ حنفی کی ترویج واشاعت،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشن کی امین اور سلف وخلف کے علوم کی ترجمان جماعت دیوبند کے مسلک کو دلائل وبراہین سے ثابت کرنے،عوامی اجتماعات میں اپنی سحر انگیز خطابت کے ذریعے عوام الناس کے عقائد واعمال کی اصلاح کرنے اور دیوبند کے لبادے میں ملبوس دشمنان دیوبند کے کذب کا پردہ چاک کرکے اصل حقیقت حال کو واضح کرنے جیسے مقاصد جلیلہ پر مشتمل ہے۔
انہیں پروگراموں کے سلسلہ کی ایک کڑی تقریب پیغام قرآن ہے۔ حضرت الاستاذ کو حق جل مجدہ نے اپنے خاص لطف وعنایت سے امسال رمضان المبارک میں عمرہ کی ادائیگی کے لیے حرمین شریفین کے سفر کی سعادت بخشی۔آپ نےحرمین شریفین کے قیام کے دوران ہی قرآن کریم کی منزل سنائی اور واپسی پر رمضان المبارک کی انتیسویں شب کو اس کی تکمیل فرمائی۔اس مبارک موقع پر یہ پروقار،روح پرور اور فقید المثال تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب سعید عشاق اہل السنۃ والجماعۃ کا ایک جم غفیر اطراف واکناف سے امڈ آیا تھا۔انتظامی،تربیتی اور اصلاحی حوالے سے یہ تقریب منفرد نوعیت کی حامل تھی۔ آپ نے اپنے خطاب میں سنت نبوی اور عملی صحابہ کو دین کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کی اور جادہ نبوی اور عمل صحابہ سے ہٹنے والوں کو اہل بدعت قرار دیاآپ نے سادہ مثالوں کے ذریعہ اس امر کی وضاحت فرمائی کہ اس وقت مختلف فرقے دین افراط وتفریط کا شکار ہیں علماء دیوبند کو اللہ نے یہ توفیق بخشی ہے کہ وہ افراط وتفریط کے توسط سے نکلنے والی راہ اعتدال پر گامزن ہیں بعدازاں مجلس ذکر ہوئی اور پھر حضرت الاستاذ کی رقت آمیز دعا پر یہ روح پرور محفل اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔