ہم عہد کرتے ہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہم عہد کرتے ہیں
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
رمضان المقدس کا مہینہ الوداع ہو چکا۔ رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کے پروانے سنا کر منزلِ اختتام کو پہنچ چکا۔ یہ مبارک مہینہ روزہ اور قرآن کے حسین امتزاج کے ساتھ شروع ہو کر عید جیسے عظیم خوشی و شادمانی کے دن کا تحفہ دے گیا۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس مہینے کی قدر و منزلت کو پہچانا، اس کے تقاضوں پر عمل پیرا ہوئے، روزہ، تراویح، اعتکاف اور فطرانہ جیسی عبادات سرانجام دیں، خدا تعالیٰ کے حضور سر بسجود ہوتے رہے، دعا و مناجات کا سلسلہ جاری رکھا، حلال اشیاء سے محض خداوند قدوس کے حکم پر اجتناب رکھا تو رحمتِ الہی سے قوی امید ہے کہ مغفرت کے پروانے لے کر آخرت کی سرخروئی حاصل کریں گے ان شاء اللہ۔
قارئین کرام! آئیے رمضان کے الوداع پر ہم عہد کرتے ہیں کہ اس سے جو سبق ملا، اس کے تقدس سے جو نصب العین ملا، اس کے تقاضوں پر کاربند رہنے کی صورت میں جو پیغام ملا اس پر ہم اپنی پوری زندگی میں عمل پیرا رہیں گے اور زندگی کے ہر موڑ پر ہم ان سے روگردانی نہیں کریں گے۔ ان شاء اللہ
ہم عہد کرتے ہیں کہ جس طرح روزہ میں جائز کھانے، پینے اور خواہشات سے محض خدا تعالیٰ کےحکم سے رکے رہے، اسی طرح تمام شعبہ ہائے زندگی میں ناجائز امور، حرام مال اور ناجائز خواہشات کی تکمیل سے بھی باز رہیں گے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ پوری زندگی اپنی آنکھ، کان، زبان، ہاتھوں، قدموں اور جذبات کو جائز کاموں میں استعمال کریں گے، معاصی اور گناہ کے امور سے یکسر اجتناب رکھیں گے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ آئندہ عمر میں گناہ کے امور سے بچتے رہیں گے حتیٰ کہ اسبابِ گناہ سے بھی دور رہیں گے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ پوری زندگی نمازِ پنجگانہ کا اہتمام کریں گے کہ جس طرح رمضان المبارک میں مساجد نمازیوں سے بھری نظر آتی ہیں، غیر رمضان میں بھی یہی منظر دکھائی دے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ غریبوں کا بھی خیال رکھیں گے اس احساس کے ساتھ کہ جو بھوک اور پیاس ہمیں روزہ میں محسوس ہوئی ایسی بھوک جب غریبوں کو لگتی ہے تو ان پر کیا گزرتی ہو گی؟!
ہم عہد کرتے ہیں کہ جس طرح مسلمان رب کا قرب چاہنے یا اپنے گناہوں کو بخشوانے کے لیے اللہ کے در کا ہو کے رہتا ہے، اگر آئندہ زندگی میں ہم سے بھی کوئی خطاء یا گناہ سرزد ہوا تو ہم بھی توبہ و استغفار کے لیے خدا تعالیٰ کے دربار کی طرف دوڑیں گے اور اسی کے حضور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں گے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ جس طرح فطرانہ کی رقوم سےغرباء و مساکین کو عید کی خوشیوں میں شریک کیا ہے، زندگی کے کسی موڑ پر بھی اگر کسی حاجت مند اور ضرورت مند انسان کو امداد کی ضرورت پڑ جائے تو ہم حسبِ استطاعت اس کی معاونت میں دریغ نہیں کریں گے۔
خدا تعالیٰ ہمارے ان عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچائے اور سہولت اور عافیت کے ساتھ دین متین پر کاربند رکھے۔ آمین