اسلام آباد کا ایک یادگار سفر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
یادوں کے دریچے : متکلمِ اسلام کا مسلکی دورہ
اسلام آباد کا ایک یادگار سفر
………مولانا محمد کلیم اللہ
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
جس شخص کے سر پر مسلکی کام کی دھن سوار ہو، اس کی زندگی کا مقصد ، اس کا اوڑھنا اور بچھونا مسلک حقہ کی اشاعت اور تحفظ ہو ،اس کے لیے اس کام کو تیزی سے پھیلانے اور حکمت عملی کے ساتھ بچانے کے لیے مسلسل سفر کی صعوبت ، اعصاب شکن تھکن کو برداشت کرنا ، شبانہ روز کی محنت ،سینے میں تڑپنے والا دل ، تھرتھراتے لبوں سے اس کی کامیابی مانگنے والی زبان بہت ضروری ہے۔
حضرت الاستاذ متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن کی ذات میں خلاق لم یزل نے ان صلاحیتوں کو کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے۔ مسلک کی سربلندی کے لیے ہمہ وقت مستعد اور کوشاں ہیں۔ ان کی زندگی کے کتنے کٹھن مراحل ہیں ؟اس کا اندازہ لگانا ان کے لیے بہت دشوار ہے جو ان کو گھنٹہ بھر کے لیے اسٹیج پر دیکھتے اور سنتے ہیں۔ راقم نے حضرت الاستاذ کے ساتھ دو دن کایادگار سفر کیا اس کی روداد مختصراً پیش خدمت ہے۔
24 نومبر:
صبح تقریباً 8:00 بجے ادارہ معارف القرآن اسلام آباد کے پرنسپل سے خصوصی گفتگو فرمائی۔ اس کے بعد 11:00 بجے جامعہ اسلامیہ پنڈی صدر میں علماء کرام سے خصوصی ملاقات اور اہم مذہبی اور ملکی امور پر تبادلہ خیال فرمایا۔
12:30 بجے پیر طریقت مولانا عزیز الرحمان ہزاروی کے صاحبزادے مفتی محمد اویس عزیز کی رہائش گاہ پہنچے۔ یہاں پر مفتی عبدالواحد قریشی ، قاضی نوید حنیف اور اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے چند احباب سے میٹنگ کی۔
2:00بجے جامعہ تعلیم القرآن جا پہنچے ، جامعہ کے سربراہ مولانا اشرف علی سے تعزیت کی ، وہاں پر قاضی عبدالرشید ، مولانا نذیر احمد فاروقی اور دیگر علماء موجود تھے۔ مولانا نے آپ کا خیر مقدم کیا اورفرمایا :”مولانا !آپ کے آنے پر میں کس قدر خوش ہوں میں بتلا نہیں سکتا۔ “دیگر علماء نے کہا کہ” صرف آپ ہی نہیں بلکہ ہم سب کو انتہائی خوشی ہوئی ہے۔ “اس موقع پرآپ نے تحریری طور پر یہ تعزیتی بیان دیا۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تعلیم القرآن راجہ بازار راولپنڈی [بانی: حضرت شیخ مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ ] میں 10محرم کو جو بدترین سانحہ رونما ہوا بہت ہی گھنائونا اور مکروہ جال تھا جو کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ بنا گیا تھا۔ مگر حق تعالیٰ نے کچھ شہادتوں کو باقی نقصان سے بچانے کا ذریعہ بنا دیا ہمیں امید بلکہ یقین ہے کہ اس شر میں حق تعالیٰ ضرور خیر پیدا فرما ئیں گے۔ اس موقع پر میں اپنے رفقاء مولانا عبدالواحد قریشی[ نائب امیر اتحاد اہل السنت والجماعت خیبر پختونخوا]مولانا قاضی نوید حنیف[امیر اتحاد اہل السنت والجماعت آزاد کشمیر]مولانا محمد کلیم اللہ[ نائب مدیر سہ ماہی قافلہ حق ، ماہنامہ فقیہ، ماہنامہ بنات اہل السنت سرگودھا]مولانا محمد ابوبکر جھنگوی ، مولانا محمد رمضان اور مفتی اویس عزیز دامت برکاتہم حاضر ہوا۔ مولانا اشرف علی صاحب جو کہ ادارہ کے مہتمم ہیں ان سے تعزیت کی۔ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سانحے کو اتحادِ امت اور انسدادِ فتنہ و شر کا ذریعہ بنائیں گے۔ اللہ تعالیٰ مولانا اشرف علی کو صبر و تحمل کی توفیق دے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم۔ محتاجِ دعا
محمد الیاس گھمن
4:00 بجے فیصل مسجد اسلام آباد کے امام قاری خوش الحان قاری محمد اخلاق مدنی کی دعوت پر ان کی رہائش گاہ پر آئے۔ ہلکی پھلکی سے ملاقات کی۔
4:30بجے اسلام آباد میں ایک جگہ نماز عصر کے بعد خواتین میں اصلاحی بیان کیا اور مسنون طریقہ سے خواتین سے بیعت لی۔ خواتین سے بیان کرتے ہوئے حضرت الاستاذ نے فرمایا کہ” جس طرح مرد احکام اسلام کے پابند ہیں اسی طرح خواتین بھی تعلیمات اسلامیہ کی پابند ہیں۔ آج کے دور میں ہر طرف فحاشی ، بدامنی اور خوف و ہراس ہے ساتھ ہی مخرب اخلاق چیزوں نے معاشرے کا سکون کھو دیا ہے۔ آپ نے خواتین سے بیان کرتے ہوئے ان سے کہا کہ عورت اپنے عقائد کی اصلاح کرے ، غلط رسوم و رواج سے خود کو بچائے ، شوہروں کی تابعداری کریں اور اولاد کی تربیت کرنے میں کوتاہی نہ برتیں۔ “
نماز مغرب کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے سابق مرکزی راہنما حافظ حسین احمد سے ملاقات ہوئی۔
نماز عشاء کے وقت مولانا عبدالقدوس محمدی کے ہاں ان کی جامع مسجد میں گئے ان سے طویل مشاورت ہوئی اور طلباء میں تقلید کی ضرورت پر بیان بھی کیا۔
11:30 بجے رات جامعہ علوم الاسلامیہ اسلام آباد میں دورہ حدیث شریف کے طلباء سے خصوصی نشست ہوئی اور عقائد کی محنت کے حوالے حضرت الاستاذ نے تربیتی بیان فرمایا۔ رات کو جامعہ علوم الاسلامیہ ہی کو آرام فرمانے کے لیے منتخب فرمایا۔
25 نومبر : جامعۃ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ میں مولانا عبدالغفار اور دیگر علماء کرام سے ملاقات تھی ، مہتمم جامعہ کے ارشاد پرحضرت الاستاذ نے مفتیانِ کرام کی کلاس میں استواء علی العرش جیسے اہم اور نازک موضوع پر متکلمانہ طرز پر سبق پڑھایا۔ درس سے فراغت کے بعد مولانا غازی عبدالرشید شہید اور مولانا عبدالعزیز کے والد محترم مولانا عبداللہ شہید کے مزار پر ایصال ثواب کے لیے تشریف لے گئے۔
بعد ازاں معروف عالم دین استاذ العلماء مولانا محمد عالم رحمہ اللہ ……جو کہ حضرت الاستاذ کے بھی استاذ تھے ……ان کے ہونہار اور لائق فرزند محمد یونس عالم کے ہاں تشریف لے گئے۔ موصوف قومی اخبارات کے معروف کالم نگار انصاف پسند تجزیہ نگار ہیں۔ میڈیا پر اسلام کی اشاعت کے حوالے ان سے طویل مشاورت رہی۔
اس کے بعد محترم حافظ حسین احمد کے ہمراہ سینیٹ سینٹر اسلام آباد میں تشریف لے گئے نماز ظہر ادا کی ، وہاں پر سینیٹر فرحت اللہ بابر اور دیگر زعماء سیاست کے ملاقات ہوئی اور ملکی امور پر اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔
یہاں سے واپسی کے بعد Pakistan Institute of Medical Sciences میں سرجن ڈاکٹر محمد اشرف سے چند لمحوں کی ملاقات ہوئی اور نماز عصر پڑھ کر واپسی ہوئی۔
دو دن کے اس مختصر دورے میں عقائد ونظریات ، اصلاح معاشرہ ، وعظ ، نصیحت ، تعزیت ، دعائے مغفرت اور ملکی امور پر سیاسی رہنماؤں سے تبادلہ خیال سب کچھ ہی آ گیا۔ اللہ تعالیٰ حضرت الاستاذ کو نظر بد سے محفوظ رکھے ، حاسدین کے حسد سے، فتین کے فتنوں سے ، شرپسندوں کی شرپسندی سے، بدخواہوں کی بد خواہی سےاور ظالموں کے ظلم سے ، دشمنوں کی دشمنی سے حفاظت فرمائے، ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور ان کے اخلاص کی بدولت ہمیں بھی خدمت دین کے لیے قبول فرمائےاور ہماری خدمت کو بھی اپنی بارگاہ میں قبولیت بخشے۔
یہ تو خوشبو ہے اسے
 
جی بھر کے
 
پھیلنا ہے
 
جس کو

اچھی نہیں لگتی وہ ٹھکانہ کر لے