سانحہ پنڈی پر علمائے کرام کاموقف

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سانحہ پنڈی پر علمائے کرام کاموقف
وفاق المدارس کی دعوت پر راولپنڈی میں علمائے کرام کا ملک گیر مشترکہ اجلاس
اہل حق علماء کی آواز کو موثر بنانے کے لیے سپریم کونسل قائم کرنے کا اعلان
……رپورٹ : چوہدری عبدالجبار
جامع مسجد پرانا قلعہ راولپنڈی میں امر مرکزیہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت شیخ الحدیث مولانا عبدالمجید لدھیانوی کی صدارت میں وفاق المدارس کی دعوت پر ملک گیر علماء کرام اور دینی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا اجلاس میں وفاق المدارس العربیۃ پاکستان ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، جمعیت علماء اسلام ، اہل السنت والجماعت ، جمعیت اشاعت التوحید ، مجلس احرار ، تحریک خدام اہل السنت ، تنظیم اہل السنت اور تمام بڑے مدارس اور تنظیموں کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔
امیر مرکزیہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت شیخ الحدیث مولانا عبدالمجید لدھیانوی کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں مولانا فضل الرحمان ، مولانا سمیع الحق ، مولانا قاری حنیف جالندھری ، مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری ، مولانا اشرف علی ، مولانا پیر عزیز الرحمان ہزاروی ، مولانا قاضی عبدالرشید ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری ، مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ ، مولانا اورنگزیب فاروقی ، مولانا ڈاکٹر قاری عتیق الرحمان ، مولانا قاضی ظہور الحسین اظہر، مولانا اللہ وسایا ، مولانا حافظ فضل الرحیم ، مولانا ارشاد احمد کبیر والا ، مولانا انوار الحق ، مولانا سعید یوسف ، مولانا سید عدنان کاکا خیل ، مولانا مفتی محمد جامعۃ الرشید ، مولانا محمد الیاس گھمن ، مولانا مفتی محمد نعیم ، مولانا عبیداللہ خالد ، مولانا قاری ابو بکر جہلم ، مولانا ڈاکٹر سیف الرحمان ، مولانا محمود الحسن اشرف ، مولانا مفتی کفایت اللہ ، مولانا گل نصیب خان ، مولانا پیر سیف اللہ خالد ، مولانا رشید اشرف ، مولانا راحت علی ہاشمی ، مولاناامداد اللہ ، مولانا مفتی محمد طیب ، مفتی طاہر مسعود ، مولانا عبدالمجید، مولانا گلزار قاسمی ، مولانا محمد ابراہیم ، مولانا محمد زبیر صدیقی ،مولانا قاضی نثار، مولانا ادریس ،مولانا قاری مہر اللہ ، مولانا فیض محمد ،مولانا مفتی صلاح الدین ، قاری خالق داد عثمان ، مولانا حبیب الرحمان ، مولانا مسعود الرحمان عثمانی ، مولانا عبدالمجید ہزاروی ، مولانا عبدالغفار، مولانا ظہور احمد علوی، مولانا نذیر فاروقی ، مفتی عبدالرحمان، مولانا شبیر احمد عثمانی ، مولانا پیر اویس عزیز ہزاروی اور مفتی امان اللہ اور دیگر علمائے کرام اور تاجر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں سانحہ تعلیم القرآن راولپنڈی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور یوم عاشورا پر پیش آنے والے اس سانحے کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا گیا ، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ باہمی اتفاق رائے سے سپریم کونسل بنانے کا بھی فیصلہ کیا۔ سپریم کمیٹی تمام مکاتب فکر کے رہنماؤں و جید علماء کرام سے رابطے کر کے متفقہ طور پر حکمت عملی مرتب کرے گی۔ امیر مجلس تحفظ ختم نبوت مولانا عبدالمجید لدھیانوی اس کونسل کے سربراہ ہوں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ سانحہ راولپنڈی افسوسناک حکومت متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے کردار ادا کرے۔
اجلاس میں کمیشن کی رپورٹ جلد مکمل اور ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کو کیفر کردار تک پہچانے کے کا مطالبہ کیا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مستقبل ایسے واقعات سے بچنے کے لیے پنجاب حکومت کو اقدامات کرنا ہوں گے انہوں نے کہا کہ حکومت سانحے کے حوالے سے جو بھی اقدامات کرے اس پر سپریم کمیٹی کو اعتماد میں لیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی قوتیں مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لیے ان کے مابین تصادم اور نفرتیں پیدا کرنے کی سازش میں مصروف ہیں ، امت مسلمہ اور پاکستانی قوم فرقہ وارانہ جھگڑوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کے دلخراش سانحہ کے بعد ملک بھر میں شدید رد عمل کو روکنے کے لیے علمائے کرام اور مذہبی رہنمائوں نے جس تدبر اور حکمت عملی سے کام لیا وہ قابل ستائش ہے۔
مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت صلیبی دہشت گردی کا سامنا ہے امریکی ڈرون حملے شہروں تک پہنچ چکے ہیں اس کا راستہ نہیں روکا جارہا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اس وقت پورا ملک حالت جنگ میں ہے اور قوم کو یکجہتی کی ضرورت ہے ، قوم کو متحد ہوکر تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا ، وفاق المدارس کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ حکومت پنجاب اس واقعے کے ذمہ دار حملہ آوروں کو جلد از جلد کیفیر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن پولیس افسران کو معطل کیا گیا ان کے خلاف فیکٹ فائنڈگ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں غفلت برتنے پر کارروائی بھی ہونی چاہیے کہ حکومت کی جانب سے سانحہ راولپنڈی کی تحقیقات کے لیے بنایا گیا کمیشن محض روایتی نہیں بلکہ عملی ہونا چاہیے۔
سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں بلیک واٹر ملوث ہے جو ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کر رہی ہے۔
اس اجلاس میں مولانا محمد الیاس گھمن نے بھی اجلاس کے شرکاء سے خطاب کیا اور مختصر وقت میں اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ

1

ملک کو پیش آمدہ مسائل کےلیے جید اور مستند علماء پر مشتمل فقہی بورڈ بنا دیا جائے اور اس بورڈ کی رائے پورے مسلک کی رائے شمار ہو۔

2

مختلف مسلکی اور نظریاتی تنظیمات کے دو دو فرد لے کر ایک مشاورتی بورڈ بنایا جائے تاکہ ہر تنظیم اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اس انداز میں کام کرے کہ باہمی تصادم کی نوبت نہ آئے بورڈ کو جمعیت علماء اسلام اور متفقہ بورڈ کے زیر نگرانی کر دیا جائے اور اس نگران بورڈ کی ہدایات پر عمل کرنے کیلیے تنظیمات کو پابند بنایا جائے

3

موجودہ صورت حال میں مسلک دیوبند کو متحد کرنے کے لیے تعلیم القرآن راجہ بازار اولپنڈی ہی میں قائد جمعیت مولا فضل الرحمٰن ، مولانا سمیع الحق اور صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا سلیم اللہ خان اور صدر دارالعلوم کراچی مفتی محمد رفیع عثمانی کی سر پرستی اور نگرانی میں ایک اجلاس طلب کیا جائے اور مہتمم دارالعلوم دیوبندقاری محمد طیب قاسمی ،مولانا قاضی نورمحمد،مولانا محمد علی جالندھری اورشیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہم نے جس تحریر پر دستخط فرمائے تھے اسی پر دستخط کرنے کے لیے فریقین کو پابند کیا جائے۔

4

نظام تعلیم کو مضبوط اور محفوظ رکھنے کے لیے وفاق المدارس العربیہ پاکستان جبکہ ملک میں نظام شریعت کو نافذ کرنے کے لیے جمیعت علماء اسلام کو مضبوط بنایا جائے اور الیکشن کے دنوں میں متفق اور متحد ہوکر جمیعت علماء اسلام کے پلیٹ فارم پر الیکشن لڑا جائے اور اسمبلی اور سینیٹ میں موثر کردار ادا کیا جائے۔

5

تمام تر دینی و سیاسی معاملات میں قیادت پر مکمل اعتماد کیا جائے اور کچھ اختلاف رائے بھی ہو تو اس کا اظہار اسٹیجوں پر نہ کیا جائے۔
اجلاس کے بعد متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ راولپنڈی کے ملزمان کو کیفیر کردار تک پہنچانے ، فرقہ وارانہ کشیدگی کے سد باب کے لیے موثر قانون سازی اور تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدمات کیے جائیں ، حکومت پنجاب اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے موثر قانون سازی کی جائے اور تمام مکاتب فکر اپنی مذہبی رسومات کے لیے حدود کا از سر نو تعین کریں اور تاکہ گنجان آباد علاقوں میں کوئی تصادم کی فضا نہ بن سکے۔
مسجد ، دارالعلوم تعلیم القرآن اور متاثرہ مارکیٹ کی مقررہ شیڈول میں تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔ کمیشن میں شہادتیں دینے کی تاریخ میں توسیع کی جائے۔ سانحے کے بعد پولیس افسران کی معطلی ہی کافی نہیں بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
)بشکریہ روزنامہ اسلام 7 دسمبر2013 بروز ہفتہ (