غامدی صاحب کا نیا شوشہ

User Rating: 2 / 5

Star ActiveStar ActiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
غامدی صاحب کا نیا شوشہ )1(
مولانا محمد اشفاق ندیم حنفی
ایک سوال ہمارے مسلمان بہنوں اور بھائیوں کے ذہن میں الجھن بنا ہوا ہےوہ یہ ہےچلو!ہم مان لیتے ہیں کہ قادیانی ) جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار (مسلمان نہیں بلکہ کافر ہیں۔لیکن دنیا میں کافر اور بھی توہیں یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ وغیرہ لیکن کیاوجہ ہے کہ قادیانیوں اور باقی کافروں کے درمیان فرق کیاجاتاہے۔ ان سے تعلقات نہیں رکھنے چاہیئے ،کاروبار نہیں کرناچاہیئے، انہیں سلام نہیں کرنا چاہیئے،ان کی مصنوعات استعمال نہیں کرنی چاہیئے حالانکہ باقی کفارکے بارے میں یہ بات نہیں کی جاتی لیکن ان کی بڑی شدّ ومدّ کے ساتھ مخالفت کی جاتی ہے اورعوامی اجتماعات میں اعلانات کیے جاتے ہیں اور اس سے ملتے جلتے الفاظ پچھلے دنوں متجددیت اور عقلیت پسندی کے علمبردار جناب جاوید احمد غامدی نے ایک سوال کے جواب میں دہرائے۔ ان سے کسی نے سوال کیاکہ قادیانیوں کو سلام کیاجاسکتاہے؟ بعض لوگ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ ان سے سلام کرکے حضور کی محبت کے انکاری ہوتے ہیں اوران کاسوشل بائیکاٹ کرنا دراصل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کااظہار ہے۔
توجواب میں غامدی صاحب نے کچھ یوں لب کشائی کی۔ ہرانسان کوسلام کیا جاسکتاہے انبیاء کرام نے ہرکسی کو سلام کیاہے بلکہ قرآن کریم میں کہاگیاہے کوئی آپ کو سلام کرے{اس میں مومن غیرمومن کی تخصیص نہیں ہے} توآپ اس کو بہتر طریقے سے جواب دیں۔ اس لیے ہرکسی کو سلام کیجئے سلامتی کی دعا کیجئے،اگر وہ کسی غلطی میں مبتلاہے تو علمی طریقے سے اس کی اصلاح کیجئے۔ آپ قادیانی حضرات سے بات کریں گے تو آپ کو یہ اندازہ ہوگا کہ وہ اپنی طرف سے ایک بات کو درست سمجھ کر اس پر ایمان رکھتے ہیں آپ اس کو غلط سمجھتے ہیں تو اس کی غلطی واضح کرنے کی کوشش کریں لیکن ان کا سوشل بائیکاٹ کرنا، تعلقات ختم کرنا یہ انبیاء کرام کا طریقہ نہیں ہے۔ انبیاء کرام کا طریقہ دعوت کاطریقہ ہے وہ پیغام پہنچاتے ہیں حق کو واضح کرتے ہیں اور انسانوں سے محبت کرتے ہیں ان کا بائیکاٹ نہیں کرتے۔
)فیس بک پر ویڈیو کلپ 24 اپریل 2014ء(
اس میں چند باتیں غورطلب ہیں:
1: قرآن کریم کی آیت کریمہ کاجو حصہ موصوف نے بطور دلیل پیش کیاہے کیا واقعی اس کی یہی تفسیر ہے اور حضرات مفسرین نےاس بارے میں کیا نقل فرمایا ہے اور کیا اس کے عموم میں قادیانی بھی شامل ہوسکتے ہیں؟
2: اگر آپ اس کو غلط سمجھتے ہیں تو غلطی واضح کرنے کی کوشش کریں۔
3: سوشل بائیکاٹ کرنا اور تعلقات ختم کرنا انبیاءکرام کا طریقہ نہیں ہے۔
قرآن کریم کی اس آیت مبارکہ کے تحت حضرات مفسرین میں سے امام ابن کثیر رحمہ اللہ؛ تفسیر ابن کثیر میں لکھتے ہیں: ذمی لوگوں کو ابتداءً سلام نہیں کرنا چاہیئے اگر وہ خود ابتداء کرکے سلام کرلیں توتم نے یہ کہنا ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ الْيَهُودُ فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمْ السَّامُ عَلَيْكَ فَقُلْ وَعَلَيْكَ.
)بخاری ومسلم(
ترجمہ: کوئی یہودی )مراد غیر مسلم ہیں (تمہیں سلام کرے تو خیال رکھا کرو وہ یہ کہہ دیتے ہیں السَّامُ عَلَيْكَ {تجھ پرموت آئے} تو تم بھی جواب میں کہہ دو وَعَلَيْكَ۔
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا تبدؤا اليهود ولا النصارى بالسلام فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه۔
)صحیح مسلم(
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ علیہ السلام نےارشاد فرمایا یہود ونصاریٰ کو تم سلام میں پہل نہ کرو اور جب راستے میں مڈبھیڑ ہوجائے توان کا راستہ تنگ کردو۔
) تفسیرابن کثیر ج 1 ص 694(
یہ وہ روایات ہیں جوعام کافروں کے بارے میں وارد ہوئی ہیں کہ تم نے سلام میں پہل بھی نہیں کرنی اور اگرراستے میں مل جائیں توبچنے کی کوشش کرنی ہے۔ باقی رہا قادیانیوں کاحکم؛ تو وہ عام کافروں سے بالکل جداہے کیونکہ قادیانی صرف کافر ہی نہیں بلکہ مرتدین ہیں ان پر عام کافروں والے نہیں بلکہ مرتدین والے احکامات لاگو ہوں گے۔
قادیانیوں اور عام کافروں میں فرق کی مثال :
کفر ہرحال میں کفر ہے، لیکن دنیا کے دوسرے کافر اپنے کفر پر اسلام کا لیبل نہیں چپکاتے اورلوگوں کے سامنے اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش نہیں کرتے مگر قادیانی اپنے کفر پر اسلام کا لیبل چپکاتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ یہ اسلام ہے۔
ایک وہ کافر ہے جو اعلانیہ اپنے کفر کا اظہار کرتاہےدوسرا وہ کافر ہے جو اندرسے کافر ہو اور اوپرسے اپنے آپ کومسلمان کہے۔ اور تیسرا وہ کافر ہے جو اپنے کفر کواسلام ثابت کرنے کی کوشش کرے۔ پہلی قسم کے کافر کو”کافرِ مطلق“ کہتے ہیں ان میں یہود، نصاریٰ، ہندو، سکھ اور دیگر وہ سب کفار شامل ہیں جو اسلام کے انکاری ہیں مشرکین مکہ بھی انہی میں داخل تھے دوسری قسم کے کافر کومنافق کہتے ہیں جوزبان سے لا الہ الا اللہ کہتاہے مگر دل کے اندر کفر چھپاتاہے۔
ان منافقوں سے بڑھ کر تیسری قسم والوں کاجرم یہ ہے کہ وہ کافر ہیں مگر اپنے کفر کو اسلام کہتے ہیں خالص کفر کو اسلام بناکر پیش کرتے ہیں بلکہ اس سے بڑھ کر قرآن کریم کی آیات، احادیث طیبہ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ارشادات اوربزرگان دین کے اقوال سے توڑ موڑ کراپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس کو شریعت کی اصطلاح میں زندیق کہتے ہیں۔
جوشخص اسلام داخل ہوکرمرتدہوجائے اس کے بارے میں حکم یہ ہےکہ اس کو تین دن کی مہلت دی جائے اس کے شبہات دورکرنے کی کوشش کی جائے اسے سمجھایاجائے اگربات اس کی سمجھ میں آجائے اوروہ دوبارہ اسلام میں داخل ہوجائے توبہت اچھا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کی زمین کو اس کوجودسے پاک کردیاجائے۔ اس پر چاروں ائمہ کاجماع ہے اور زندیق جواپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے پر تلاہواہے اس کا معاملہ مرتدسے بھی زیادہ سنگین ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ اورامام احمدرحمہ اللہ توفرماتے ہیں اس کا حکم بھی مرتد والاہے کہ اس کو تین دن مہلت دی جائے۔ لیکن امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لااقبل توبۃ الزندیق میں زندیق کی توبہ کو قبول نہیں کروں گا۔ مطلب یہ ہےکہ توبہ قبول کرنا نہ کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہےہم اس پرسزاجاری کریں گے اور اس کو قتل کریں گےاور ایک روایت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے بھی یہی منقول ہے۔ لیکن درمختار ،شامی اورفقہ کی دوسری معتبر کتابوں میں ہے کہ اگر زندیق خود آکر توبہ کرے کسی کوپتہ نہیں تھا کہ یہ زندیق ہے اس نے خود اپنے زندقہ کااظہار کیا اور پھر توبہ کرلی تو اس کی توبہ قبول کرلی جائےگی اور اگر لوگوں کو اس کے زندقہ کاپتہ چل گیا اورپھر اسلامی حکومت نے اس کو گرفتار کرلیا اب اگر گرفتاری کے بعدتوبہ کرتاہے تو اس کی توبہ قبول نہیں کی جائےگی اگرچہ سودفعہ توبہ کرے۔
)قادیانیوں اور دوسرے کافروں کے درمیان فرق:ص 9(
اور مرزائی بھی زندیق ہیں کیونکہ وہ اپنے کفر پر اسلام کالیبل لگاتے ہیں ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جوپیشاب اور شراب پر زمزم کا لیبل لگاکر پیش کرے ، جو وہ کتے کا گوشت حلال ذبیحہ کے نام پرپیش کرے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ان کے بعد کوئی نبی اور رسول پیدا نہیں ہوگا۔بلکہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تو یہاں تک فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے سے دلیلِ نبوت مانگنے والا بھی کافرہے۔
علماء امت توان کو کافر مرتد اور زندیق سمجھتے ہیں اورغامدی صاحب اپنے ”روشن خیال“ ذہن کی وجہ سے ان کے لیے سلامتی کی دعاکوجائز قرار دیتے ہیں۔ آپ خود فیصلہ کرتے ہیں یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے انکارمحبت ہے یااظہارمحبت؟ اس گفتگو سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ قادیانی عام کافر نہیں بلکہ زندیق ہیں اس لیے اگر آیت کو عام بھی ماناجائے تویہ اس میں داخل نہیں ہیں۔جس شخص کے بارے میں اطمینان نہ ہو کہ وہ کافر ہے یامسلمان تواسے سلام نہ کیاجائے۔ حضرات فقہاء علماء توایسے شخص کوسلام کرنے سے منع کرتے ہیں جس کے مسلمان ہونے کے بارے میں شک ہو اگر ایک شخص کایقینی علم ہے کہ وہ مرتد اورزندیق ہے تو اس کو سلام کرنا کیسے درست ہوگا؟
)آپ کے مسائل اوران کا حل:ج 2 ص 140، مرقات شرح مشکوٰۃ : ج 4 ص 556(
دوسری بات: ”اگرآپ اس کو غلط سمجھتے ہیں تو اس کی غلطی واضح کرنے کی کوشش کریں۔“ غامدی صاحب کا یہ جملہ بھی اپنے اندر کافی سارے سوالات رکھتا ہے سننے والے سامعین اور پڑھنے والے قارئین کو ان کی نیت پر شک گزرتا ہے کہ کہیں غامدی صاحب شاید ان کو حق پرتو نہیں سمجھتے؟ اس لیے ان کی طرفداری بھی کی جارہی ہے سلامتی کی دعاکی بھی اجازت دی جارہی ہے۔
آج کون نہیں جانتا کہ قادیانیوں کے دجال اورکذاب مرزاقادیانی نے اعلان نبوت کرکے رسول اللہ صلی اللہ وسلم کی ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ ہم اپنے باپ کے دشمن سے سلام کرنا،کلام کرنا تعلقات رکھنا برداشت نہیں کرتے اگرکوئی بیٹا باپ کےدشمن کے ساتھ چلے تولوگ بھی کہتے ہیں تیری غیرت ختم ہوگئی تیرا خون سفیدہوگیا، تونے بے غیرتی کی حدکردی اپنے باپ کےدشمن کے ساتھ چلتااورپھرتا ہے کھاتاہے اور پیتاہے۔ یہ وہ باپ ہےجو ہمارے وجود کاسبب بناہےدوسری طرف وہ ذات گرامی ہے جس کی وجہ سے اس کائنات کو وجود ملا ہے۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی اولاد ہیں لیکن چودھویں صدی میں مرزاقادیانی نے ہمارے رشتے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹنے کی مذموم کوشش کی ہے اورکہا کہ حضور کی روحانی اولاد صرف میں ہوں باقی سارے مسلمان کافر ہیں جس دجال اور کذاب نے ببانگ دھل یہ اعلان کیاکہ میرے دشمن جنگلوں کے خنزیر ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔
)نجم الہدی ٰ ص 10 (
کم ازکم ایک غیرت مند مسلمان اس بات کو برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کے محبوب نبی کی ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والے اور تمام اہل اسلام کو کافر بنانے والے مرتد کے بارے میں بھی وہی نرم گوشہ رکھا جائے جو مسلمانوں کے بارے میں ہے۔
……………)جاری ہے(