حلال فوڈز پر توجہ دیجیے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حلال فوڈز پر توجہ دیجیے !!
مولانا عبدالمنعم فائز
اس وقت دنیا بھر میں 640 ارب ڈالر سے بڑی حلال فوڈ کی مارکیٹ ہے، مگر پاکستان صرف 100 ملین ڈالر سالانہ کی پیداوار کررہا ہے۔ دنیا بھر کی حلال مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 2.9 فیصد ہے۔حالانکہ پاکستان میں 159 ملین حلال جانور ہیں۔ خلیج کے اسلامی ممالک میں برازیل حلال گوشت کا سب سے بڑا ایکسپورٹر (برآمد کنندہ) ہے۔ وہ خلیج کے تمام اسلامی ممالک میں آنے والا 54 فیصد گوشت فراہم کرتا ہے۔
اس کے بعد دوسرے نمبر پر بھارت ہے۔ گاؤ ماتا کی پوجا کرنے والا یہ ملک خلیجی ممالک کا 11 فیصد گوشت فراہم کرتا ہے۔برازیل آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، مگر گوشت کی عالمی مارکیٹ میں اس کی اجارہ داری ہے۔ ایک سال میں صرف بحری راستے سے برآمدات کے ذریعے اس نے 10 ارب ڈالر سے زیادہ نفع کمایا۔ اس کے بعد سیکولر ملک آسٹریلیا کا نمبر آتا ہے۔ اسلامی ممالک اپنا 9 فیصد گوشت اسی ملک سے خریدتے ہیں۔ اس کے بعد یورپی ممالک ہیں جو دنیا کا 7فیصد حلال گوشت فراہم کرتے ہیں۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ، امریکااور ارجنٹائن آتے ہیں۔ خلیجی ممالک کا89فیصد حلال گوشت انہی ممالک سے آتا ہے۔
اس کی فہرست پر نظر ڈالتے جائیے اورحیرت کے سمندر میں ڈوبتے جائیے پاکستان میں ہر سال ایک کھرب 21 ارب روپے کی تیار شدہ اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔ دنیا بھر سے آنے والی ان اشیا میں دودھ، کریم، مکھن سے لے کر گوشت اور کیمکلز شامل ہیں۔ آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ پاکستان کے اقتصادی تعلقات امریکا، یورپی یونین اور چین کے ساتھ ہیں۔ پاکستان میں آنے والی اکثر انہی ممالک کی ہوتی ہیں۔ دبئی اور دیگر خلیجی ممالک کا یہ حال ہے کہ ان میں یورپی و امریکی تاجروں کو خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ آخر پاکستانی تاجر انتہائی دور موجود یورپ و امریکا سے ہی کیوں تجارت کرتے ہیں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ پاکستانی تاجروں نے گوشت کی برآمدات کو برازیل، آسٹریلیا اور انڈیا کے لیے کیوں چھوڑ دیا ہے؟ پنجاب حکومت کہتی ہے کہ ذرا سی توجہ سے ہماری گوشت برآمدات 100 ملین ڈالر سالانہ سے بڑھ کر 500 تک پہنچ سکتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری ترجیحات میں یہ شعبہ شامل ہی نہیں ہے۔ چند سال قبل تک تو گوشت برآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان کی کوئی کمپنی نظر ہی نہیں آتی تھی۔
دنیا بھر میں حلال گوشت برازیل، بھارت اور ارجنٹائن کا فروخت ہوتا ہے۔ ان تمام ممالک سے آنکھیں بند کرکے تجارت کی جاتی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی سعودی عرب نے یورپ سے حلال گوشت درآمد کرنے پر پابندی لگادی ہے۔ یورپ کے 8ممالک سے گائے کے نام پر آنے والے گوشت کا تجزیہ کیا گیا تو وہ گھوڑے کا ثابت ہوا۔ اس کے بعد یورپ بھر سے آنے والے گوشت پر پابندی لگا دی گئی۔ گزشتہ ماہ تو ایسا کنٹینر بھی پکڑا گیا جس میں گائے کے نام پر آنے والا گوشت سور کا نکلا۔پاکستان کا حصہ عالمی مارکیٹ میں 2.9 فیصد ہے۔ حالانکہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا اسلامی ملک ہے۔ اس اعتبار سے دنیا بھر میں پاکستان کی حلال برآمدات دوسرے نمبر پر ہونی چاہیے تھی۔ تجارت کا یہ کتنا اہم ترین شعبہ ہے جو اب تک ہماری توجہ سے محروم ہے۔ہمارے درآمد کنندگان کو توجہ دینی چاہیے کہ وہ کن ممالک سے کھانے، پینے اور لگانے کی اشیا درآمد کررہے ہیں اور کیا وہ واقعی حلال بھی ہیں یا نہیں؟